مسلم خواتین کے حقوق کا اقلیتوں اور خواتین زمروں میں تحفظ ضروری

حیدرآباد، 16 جنوری (پریس نوٹ) مسلم خواتین کے حقوق کا اقلیتوں اور خواتین دونوں زمروں میں تحفظ ضروری ہے۔ اس بات کا اظہار آج محترمہ فلیویا اگنیس، ماہر قانون نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ قومی کانفرنس ”مساوی مواقع- نظریات اور عمل : توضیح و تفہیم“ میں کیا۔ اس کانفرنس کو ےونےورسٹی کے مساوی مواقع سےل اور سےول سروےس کوچنگ اکےڈمی (سی اےس ای)، شعبہ تعلےم نسواں، سوشل ورک اور البےرونی مرکز برائے مطالعات سماجی اخراج و اشتمالی پالےسی کے تعان سے منعقد کیا گیا۔فلیویااگنیس جو اقلیتی خواتین کے حقوق اور مساوی مواقع کی فراہمی کی حامی و جہدکار ہیں نے کہا کہ مسلم خوا تین کی اخراجیت و شمولیت کے متعلق قانون سازی پوری توجہ سے شفافیت کے ساتھ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق مسئلہ پر فوجداری سزا کے نفاذ سے پولیس کو اقلیتوں کو ہراساں کرنے کا ایک اور موقع مل جائے گا۔ پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر نے خیر مقدم کیا اور کہا کہ مساوی مواقع سیل یونیورسٹی کے اہداف کے فروغ میں ایک اہم حصہ ادا کر رہا ہے۔ آسام میگھالیہ کیڈر کے جی ایچ پی راجو، آئی پی ایس نے کہا کہ دستور ہند نے ہر کام میں شفافیت کو اہمیت دی ہے۔ کچھ معاملات میں تاریخی حقائق کی بناءپر پچھڑے طبقات کو اوپر اٹھانے کے لیے ضروری اقدامات کے طور پر تحفظات بھی فراہم کیے ہیں۔ یہ مساوی مواقع کی فراہمی کی جانب ایک قدم ہے۔ افتتاحی اجلاس میں یونیورسٹی کے نیٹ کوچنگ سنٹر سے تربیت پانے والے نیٹ و جی آر ایف کامیاب طلبہ کو تہنیت پیش کی گئی۔ اس موقع پر محترمہ نازیہ ارم کی کتاب ”Mothering a Muslim“ کا اجرا عمل میں آیا۔ ڈاکٹر ابوصالح شریف، پروفیسر آزاد چیئر نے پہلے سیشن میں کہا کہ ہندوستان میں غربت میں کمی ضرور آئی ہے لیکن اس کا خاتمہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان کی غربت کی مناسبت سے کم تحفظات فراہم کیے گئے ہیں۔ محترمہ میرا شنائے، بانی سی ای او، یوتھ 4 جابس جو معذورین کے لیے کام کرتا ہے نے کہا کہ معذوری اور غربت کا قریبی تعلق ہے۔ ”ترقی پذیر ممالک میں بڑی تعداد میں معذور افراد ہوتے ہیں لیکن محض 0.01 فیصد ہی کو نوکری مل پاتی ہے۔“ محترمہ نازیہ ارم نے کہا کہ سماجی و مذہبی نفرت کا سب سے زیادہ نقصان بچوں کو ہوتا ہے۔جی سدھیر ، صدر نشین ، کمیشن فار انکوائری، حکومت تلنگانہ نے کہا کہ مسلمان تمام طبقات میں سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار ہیں۔ محترمہ سنگیتا کامت ، یونیورسٹی آف میساچوسٹ نے کہا ، ”مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے ہمیں مساوات ، شراکت داری کو سمجھنا ہوگا۔ جہاں مساوات کا مقصد شفافیت کا فروغ ہے۔ لیکن یہ صرف اسی وقت قابل عمل ہے جب ہر کوئی ایک ہی مقام سے شروع کرے۔ جبکہ شراکت داری بظاہر غیر شفاف نظر آتی ہے لیکن یہ سبھی کو کامیابی حاصل کرنے کے لیے برابری کا موقع فراہم کرتی ہے۔