میانمار :فوج کا 10 روہنگیا مسلمانوں کے اجتماعی قتل میں ملوّث ہونے کا اعتراف

ینگون،ااجنوری(پی ایس آئی)میانمار کے آرمی چیف کے دفتر نے دس روہنگیا مسلمانو ں کے اجتماعی قتل کے واقعے میں سکیورٹی فورسز کے ملوّث ہونے کا اعتراف کیا ہے اور شمالی ریا ست راکھین ( ارکان) میں روہنگیا مسلمانو ں کی ایک اجتماعی قبر کے موجود ہونے کا بھی پہلی مر تبہ اعتراف کر لیا ہے۔میانمار کے آرمی چیف کے دفتر نے بدھ کو فیس ب±ک پر اپنے صفحے پر یہ تحریر پوسٹ کی ہے:” اِن دین گاو¿ں سے تعلق رکھنے والے بعض دیہاتیوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکا روں نے دس بنگالی دہشت گردوں کو قتل کر نے کا اعتراف کیا ہے“۔میانمار کی فوج اور حکو مت” بنگالی دہشت گرد “کی توہین آمیز اصطلاح رو ہنگیا مسلمانوں کے لیے استعمال کر تی ہے۔اس پوسٹ میں مذکورہ گاو¿ں میں 2 ستمبر کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا حوالہ دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ میانمار کی شمالی ریاست راکھین سے اکتو بر 2016ءکے بعد سے قریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو جبری طور پر بے گھر کیا جاچکا ہے اور وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی جا نب چلے گئے ہیں جہاں و ہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔میانمار کی فوج نے تب پہلے سے ایک غیر معروف گروپ کے سکیورٹی فور سز پر حملوں کے ردعمل میں روہنگیا کے خلاف نسلی تطہیر کی کارروائی شروع کی تھی۔ 25 اگست 2017ءکے بعد سرکاری سکیورٹی فورسز نے راکھین اور دوسرے علاقوں میں روہنگیا شہریوں کے خلاف زمینی اور فضائی حملے شروع کردیے تھے۔فوجیوں اور چاقو بردار ( بد ھ مت) بلوائیو ں نے روہنگیا مردوں ، عورتوں اور بچوں کو گلے کاٹ کاٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اجتماعی مظالم کا یہ سلسلہ یہیں پر نہیں ر±کا بلکہ روہنگیا مرد وخواتین ، بوڑھے اور جوانوں کو زندہ جلایا جاتا رہا ہے۔ فو جیوں نے روہنگیا عورتوں اور لڑکیوں کی انفرادی اور اجتماعی عصمت ریزی کی اور سیکڑوں مردوں اور لڑکوں کو اجتماعی طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے۔