کابل اور طالبان کے مابین مذاکرات کے لیے روسی پلیٹ فارم مسترد

ماسکو / واشنگٹن 19جنوری ( آئی این ایس انڈیا )امریکا نے طالبان اور کابل حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کی روسی پیش کش کو مسترد کر دیا ہے ۔ بدھ کے دن ماسکو میں وزارت خارجہ کی جا نب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ روس آمادہ ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست بات چیت کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے۔ یہ بات زور دے کر کہی گئی تھی کہ روس افغانستان میں جنگ کے خا تمے کے لیے براہ راست مذاکرات کے حق میں ہے۔ اور یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ افغا نستان میں بین الاقوامی استحکام کی کوششوں کا تجربہ طاقت کے ذر یعہ حل کو غلط ثابت کرتا ہے۔ جمعرات کو کابل کے امریکی سفارتخانے میں اپنی اولین پریس کا نفرنس سے خطاب کر تے ہوئے نئے سفیر جون بیس نے کہا کہ کوئی بھی بیرونی رائے افغانستان میں مسلط نہیں کی جاسکتی۔ افغانستان میں قیام امن، پا ئیدار جمہوریت اور ترقی کے حوالے سے اپنے لائحہ عمل کا احاطہ کرتے ہوئے سفیر جون بیس نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ خود افغان عوام کریں گے ناکہ کسی بیرو نی ملک کی حکومت یا دہشت گرد یا مجرم گروہ ، چا ہے ہم امن اور مصالحت کی بات کر رہے ہوں یا اقتصادی ترقی کی یا اچھی حکومتی عملداری اور افغا ن عوام کو حکومت کی جانب سے فراہم کردہ خد ما ت اور تعاون کے معیار کی بات کر ر ہے ہوں، ان تمام معاملات کا اختیار افغانوں کے پاس ہو نا چاہیے ۔ دوسری جانب ماسکو حکو مت نے وزار ت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان بابت اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سلامتی کونسل کے تما م پندرہ مستقل اور غیر مستقل ممالک کے سفیروں نے کابل کا دور ہ کیا تھا ، جس دوران و ہ صدر محمد اشرف غنی اور دیگر اہم حکام سے بھی ملے تھے۔