دمشق / استنبول 21جنوری ( آئی این ایس انڈیا )ترک فوج نے شمالی شام میں عفرین کے مقام پر کالعدم لیبر پارٹی سے منسلک کرد جنگجوو¿ں کے خلاف فضائی کارروائی کے بعد باضابطہ زمینی آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ ہفتے کی شام ترک فوج کے ٹینک اور دیگر فوجی گاڑیاں سرحد عبور کرکے شام میں داخل ہوگئی ہیں جہاں آج اتوار کو زمینی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔نامہ نگار کے مطابق زمینی آپریشن کے لیے ترکی کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں باب الھویٰ گیٹ سے شام کے سرحدی علاقے اعزاز میں داخل ہوگئی ہیں جہاں آج کرد ملیشیا کے خلاف زمینی آپریشن کی تیاری کی گئی ہے۔قبل ازیں ترک حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی شام کے علاقے عفرین میں ’زیتون کی شاخ‘ کے عنوان سے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ترکی کے جنگی طیاروں نےعفرین میں امریکی حمایت یافتہ کرد ڈیموکریٹک فورسز کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔ہفتے کو ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کی بری افواج شام کے علاقے عفرین میں’ضروری آپر یشن‘ کرے گی۔صحافیوں سے بات کرتے ہو ئے وزیراعظم یلدرم نے کہا کہ ترک فوج نے امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا کے خلاف فضائی کارروائی میں قریبا اپنے تمام اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اوردہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں۔ترکی کے سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی تصاویر میں فوجی ٹرکوں کو ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں اٹھائے شام کی سرحد عبور کرتے دکھایا گیا ہے۔ترک خبر رساں ادارے’دوآن‘ کی رپورٹ کے مطابق ترک فوج کی بھاری نفری ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ سرحدی علاقے اعزاز میں پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرد پییپلز پروٹیکشن یونٹس کے کئی جنگجوو¿ں نےحلب کے نواحی علاقے مارع میں فری سیرین آرمی کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں۔ادھر ترکی کےآرمی چیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’زیتون کی شاخ‘ آپریشن کا مقصد شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں، ان کے اسلحہ، عمارتوں اور دیگر آلات کو تباہ کرنا ہے۔ترک پارلیمان کے اسپیکر اسماعیل کہرمان نے زیتون کی شاخ آپریشن کی حمایت کی ہے اور کہا ہے یہ آپریشن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔درایں اثناءشامی جنگجوو¿ں نے عفرین آپریشن کے بعد ترک فوج کی دمشق کی جانب ممکنہ پیش قدمی کی تردید کی ہے۔ شامی حکومت نے ترک فوج کی کارروائی کو شام میں ننگی جارحیت قرار دیا۔خیال رہے کہ ترکی نے اپنی سرحد کے قریب شامی علاقوں میں کرد جنگجوو¿ں کو منظم ہونے سے روکنے کے لیے نیا آپریشن شروع کیا ہے۔ ترکی اس سے قبل بھی شام میں کرد جنگجوو¿ں کو منتشر کرنے کے لیے فوجی مداخلت کرچکا ہے۔