کھیل کے جذبے کے معاملے پر ونڈیز ٹیم سوالوں کے گھیرے میں

ہیملٹن، 17 جنوری (یو این آئی) ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم، موجودہ آئی سی سی انڈر۔ 19 عالمی کپ میں کھیل کے جذبے اور ایمانداری کے معاملے پر ایک بار پھر سے سوالوں کے گھرے میں ہے ۔ یہ معاملہ ونڈیز ٹیم اور جنوبی افریقہ انڈر۔ 19 ٹیم کے درمیان میچ کا ہے جس میں بلے باز جویشان پلّے کے وکٹ کیپر کو گیند واپس پکڑانا مہنگا پڑ گیا اور کریبیائی ٹیم کے کپتان کی اس سلسلے میں اپیل کرنے پر ضابطے کے مطابق پلّے کو فیلڈ پر روکاوٹ ڈالنے کے الزام میں آ¶ٹ قرار دے دیا گیا۔ اس سے قبل انڈر۔ 19 عالمی کپ کے 2016 کے ایڈیشن میں بھی ویسٹ انڈیز ٹیم کی طرف سے اہم میچ میں زمبابوبے کے بلے باز کے خلاف اسی طرح سے اپیل کرنے پر کریبیائی ٹیم کے کھیل جذبے پر سوال اٹھے تھے ۔ ایسا دوسری مرتبہ ہے جب کریبیائی ٹیم نے اس طرح کا رویہ دکھایا ہے ۔ نیوزی لینڈ میں کھیلے جارہے عالمی کپ میں گروپ اے میچ کے دوران ما¶نٹ مونگ نوئی میں جب جنوبی افریقی ٹیم، بلے بازی کررہی تھی تب 17 ویں اوور میں دو وکٹ پر 77 رن کے اسکور پر اس کے اوپنر پلے نے ایک گیند کھیلی جو آف اسٹمپ کے پاس آخر ہی رک گئی۔ انجانے میں پلے نے پیچھے سے آ رہے ونڈیز کے وکٹ کیپر اور کپتان ایمانوئل اسٹیوارٹ کو خود ہی وہ گیند اٹھاکر پکڑا دی۔ حالانکہ اسٹیواٹ نے پلے کی اس غلطی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایمپائر سے فیلڈ پر روکاٹ ڈالنے کے لئے اپیل کردی اور تھرڈ ایمپائر نے آئی سی سی ضابطوں کے مطابق جنوبی افریقی اوپنر کو آ¶ٹ قرار دے دیا۔ تھرڈ ایمپائر نے اس ویڈیو کو کافی دیر تک دیکھا اور پھر ضابطہ 37.4 کا حوالہ دیتے ہوئے فیلڈر کو گیند لوٹانے یا بلے باز کے کسی حصے سے گیند کو چھونے کے ضابطے کے تحت پلّے کو آ¶ٹ قرار دے دیا۔ حالانکہ اس واقعہ کو ونڈیز ٹیم کے کھیل کے جذبے اور ایمانداری سے جوڑکر دیکھا جارہا ہے ۔ اس سے پہلے سال 2016 کے انڈر 19 ایڈیشن میں ونڈیز کے گیند باز کیمو پال نے بھی زمبابوے کے بلے باز کے خلاف اسی طرح کی اپیل کی تھی جو ان کے لئے کرو یا مرو کا میچ تھا۔ اس سال ویسٹ انڈیز، انڈر۔ 19 ٹیم کے فاتح بھی بنا تھا۔