امریکہ کے تین بڑے شہروں میں قتل کے واقعات میں کمی

نیویارک،۲جنوری(پی ایس آئی) امر یکہ کے تین بڑے شہروں – نیویارک، شکاگو اور واشنگٹن ڈی سی – میں 2017ءکے دوران قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہے البتہ ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں گزشتہ سال کےد وران قتل کے جرائم میں اضافہ ہوا۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق قتل کی واردا تو ں میں سب سے زیادہ کمی امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں ریکارڈ کی گئی جہاں گزشتہ سال یکم جنوری سے 27 دسمبر تک صرف 286 افراد قتل ہوئے۔ سال 1990 میں نیویارک میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 2245 تھی جس میں گو کہ بعد کے برسوں کے دوران اتار چڑھاو¿ آتا رہا ہے لیکن گزشتہ سال ان وارداتوں میں نمایاں کمی آئی۔سال 2016 کےد وران نیویارک میں 334 افراد قتل ہوئے تھے جو 1950ءکے بعد شہر میں قتل کی وارداتوں کی سب سے کم تعداد تھی۔اخبار کے مطابق نیویارک میں گزشتہ سال صرف قتل ہی نہیں بلکہ تمام بڑے جرائم – بشمول کار چوری اور زنا بالجبر – میں بھی نمایاں کمی آئی اور 2017ءمسلسل 27 واں سال تھا جب شہر میں پرتشدد جرائم کی وارداتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔امریکی اخبار شکاگو ٹربیون کے مطابق شکاگو میں بھی قتل کی واردا تو ں میں کمی آئی ہے اور گزشتہ سال شہر میں کل 650 افراد قتل ہوئے۔ شکاگو میں 2016ءکے دوران 745 افراد قتل ہوئے تھے اور یہ سال گزشتہ دو عشروں کے دوران سب سے ہلا کت خیز سال قرار پایا تھا۔شکاگو میں پولیس نے 2016ءمیں ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نہتے سیاہ فام نوجوان کی ہلا کت کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد شہر میں پرتشدد واقعات میں نمایاں اضا فہ ہوا تھا۔تاہم شکاگو پولیس کے سربراہ ایڈی جانسن کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی اور طریقہ¿ کار متعارف کرانے، ایک ہزار اضافی اہلکاروں کی بھرتی اور پولیس اور عوام کے تعلقات بہتر بنانے کے نتیجے میں شہر میں قتل کی وارداتوں میں کمی آئی ہےجب کہ آتشی اسلحے کے استعمال سے متعلق جرائم میں گرفتار یوں کی شرح میں 27 فی صد اضافہ ہوا ہے۔امریکی دارا لحکو مت واشنگٹن ڈی سی میں بھی قتل کی وارداتوں میں گز شتہ سال کمی ریکارڈ کی گئی۔ پولیس کے مطابق 2017ءکے دورا ن شہر میں 116 افراد قتل ہوئے جب کہ 2016ءمیں یہ تعداد 135 تھی۔تاہم شہر میں گزشتہ سال قتل کی بعض ہولناک وارداتیں بھی ہوئیں جن میں ر مضان کے دوران مسجد جا نے والی ایک 17 سا لہ مسلمان لڑکی کے ایک سفید فام انتہا پسند کے ہاتھوں قتل کی واردات بھی شامل تھی۔پولیس کے اعداد و شمار کے مطا بق دیگر بڑے شہروں کے برعکس بالٹی مور میں 2017ءکے دوران قتل کی وارداتوں میں اضا فہ ہوا۔ گزشتہ سال شہر میں پرتشدد جرائم میں مر نے والے افراد کی تعداد 343 رہی جو 2016 ءمیں 318 تھی۔بالٹی مور میں منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال شہر کا ایک بڑا مسئلہ ہے جب کہ 2015ءمیں پولیس کی حراست میں ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد سے اس شہر میں نسلی کشیدگی بھی عروج پر ہے۔