طلاق مخالف قانون کا مقصد ہندو ووٹوں کا پولرائزیشن

نئی دہلی02جنوری(پریس ریلیز) چند نافرمان عورتوں کے دم پرطلاق ثلاثہ کیخلاف قانون بنانے کی کوشش وزیر اعظم مودی کی ایک سیاسی چال ہے جس کا مقصد مسلم عورتوں کو فائدہ پہنچانا نہیں بلکہ اس شریعت مخا لف قانون کے ذریعہ بی جے پی کودوبارہ اقتدار میں لانے کی سازش کی جار ہی ہے۔ان خیالات کا اظہار وشوشانتی پر یشد کے چیئرمین فیض احمد فیض نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہرت اور عہدوں کا لالچ دلاکر چند نام نہاد مسلم عورتوں کو اسلام کیخلاف آواز اٹھا نے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے،اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ طلاق کے خلاف کورٹ جا نے والی عشرت جہاں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکنیت بھی دیدی گئی ۔ حالانکہ اس بل کوابھی اپنی اکثریت کی بنیاد پر مودی سرکار صرف لوک سبھامیں منظور کراسکی ہے۔مسٹر فیض نے کہا کہ مسلسل شریعت میں مداخلت کو لے کربی جے پی عوام کے سامنے برہنہ ہوچکی ہے۔قابل ذکر ہے کہ کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے راجیہ سبھامیں اس بل کو پاس کرنے سے پہلے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس سے صاف ہوگیا ہے کہ یہ بل بنا ترمیم کے پاس نہیں ہوسکے گا ،بلکہ کوڑے دان کی نذر ہوجائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت صر ف اسلام اور شریعت میں مداخلت کر کے ہندو ووٹوں کو پولرائز کرناچاہ رہی ہے، تاکہ 2019کے جنر ل الیکشن میں ملک کو ایک بار پھر فریب دینے میں کامیاب ہوسکے۔مگر عوام مودی ،شاہ اینڈکمپنی کی اصلیت اچھی طرح سے جان چکے ہیں۔وہ بار بار اس فریب میں آنے والے نہیں ہیں۔مسٹر فیض نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی مسلم خواتین کی ہمدردی کاڈھول پیٹتی ہے اور دوسری طرف آبادی میں اضافہ کے نام پر مسلم عورتوں کو بدنام کررہی ہے۔اب اس سازش کے پیچھے بی جے پی کے کیاعزائم ہیں اس کی وضاحت ضروری نہیں رہ گئی ہے ،بلکہ اس چال سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ مودی ،شاہ اینڈ کمپنی صرف مسلم عورتو ں کا غلط استعمال کرنا چاہتی ہے