جعلی کرنسی مقدمہ: فریقین کی جرح مکمل، جلد ہی فیصلہ متوقع

ممبئی ۴ جنوری(پریس ریلیز)جعلی نوٹ رکھنے کے معاملے میں گرفتار تین مسلم نوجوانوں کے مقدمہ میں فریقین کی جرح مکمل ہوگئی ہے جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہو ئے معاملے کی سماعت ۸۱ جنوری تک ملتوی کر دی۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قا نونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہا راشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سر براہ گلزار اعظمی نے دی۔گلزاراعظمی نے مزید بتایا کہ ممبئی کی سیشن عدالت کے جج وی پی اہواڑ نے آج فریقین کی جانب سے داخل کیئے دستاویزا ت کو اپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ، اس سے قبل سرکاری اور دفاعی گواہان کی گواہی مکمل ہوئی تھی۔ اس معاملے میں جمعیة علماءکی جا نب سے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان اور ایڈو کیٹ شریف شیخ نے ملزمین کی پیروی کی جبکہ استغاثہ کی جانب سے ایڈوکیٹ روہنی سالیان نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کیئے نیز استغا ثہ کی جانب سے عدالت میںملزمین کے خلاف ۹۲ سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات کا اندارج کرایا جبکہ ملزمین کے حق میں دفاعی وکلاءنے ۸ گواہو ں کو عدالت کے روبرو پیش کیا جس میں ملزمین کی اپنی گواہیاں بھی شامل ہیں۔ دور ان جرح ایڈو کیٹ شریف شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ہارون نائیک کو پولس نے ممبئی انٹرنیشل ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا جبکہ اس کے پاس سے جعلی کرنسی کی بر آمدگی ہوٹل سے دکھائی گئی جو اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیکہ ملزمین کے خلاف جعلی مقدمہ قائم کیا گیا ہے نیز پنچ گواہوں کی گواہی سے بھی یہ بات واضح نہیںہوسکی کہ ملز مین کے قبضوں سے جعلی کرنسی ضبط کی گئی تھی ۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ ملزم ہارون نائیک ایک دیگر معاملے میں ملزم ہے اور ملزم کے قبضہ سے جعلی کرنسی ضبط ہونے سے قبل سے ہی وہ پولس کسٹڈی میں ہے لہذا پو لس کا یہ دعوی کہ ملزم کے قبضہ سے جعلی کرنسی ضبط کی گئی تھی مضحکہ خیز ہے۔ واضح رہے کہاس معا ملے میں ملزمین ہارون عبدا لرشید نائیک سمیت اسرار احمد عبدالحمید، اظہر الا سلام محمد ابرا ہیم صد یقی کو مہاراشٹر انسداد دہشت گرد دستہ ATS نے سال ۱۱۰۲ءمیں گرفتار کیا تھا اور ان کے خلا ف تعزیرات ہند اور غیر قانونی سرگرمیوں کے رو ک تھام والے قانو نیّ(یو اے پی اے) کی مختلف دفعات سمیت دیگر قوانین کے تحت مقد مہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین پر الزام عائد کیا تھاکہ ان کے قبضہ سے غیر قانونی جعلی ہندوستانی کرنسی ضبط کی گئی تھی جس کا استعمال وہ دہشت گردانہ معاملات میں کرنا چاہتے تھے نیز انہیں یہ کرنسی سرحد پار سے مہیا کرائی گئی تھیں۔