جمعیة علماءنے وسیم رضوی کو بیس کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس دیا

ممبئی 11جنوری(پریس ریلیز)ہندوستانی مسلمانوں کی موقر تنظیم جمعیة علماءہند کی مہاراسٹر اکائی کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی نے آج اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کو قانونی نوٹس بھیج کر ان سے مدرسوں کے تعلق سے وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر اعلی اتر پردیش یوگی ادتیہ ناتھ کو لکھے گئے مکتوب پر بیس کروڑ روپیہ ہرجانہ طلب کرتے ہوئے ان سے ہندوستانی مسلمانوں سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ وسیم رضوی کے خطوط سے مسلمانوں خصوصاً علماءکرام کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں اور مدارس دینیہ پر الزام عائد کیاگیا ہے جو نا قابل قبول ہے ۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیة علماءقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اخبار نویسیوں کو دیتے ہوئے انہیں نوٹس کی کاپیاں بھی دیں۔گلزار اعظمی نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی کے ذریعہ بھیجے گئے خط جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہیکہ مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے نیزدینی مدارس بجائے ڈاکٹر ،انجینئرپیدا کرنے کے دہشت گرد پیدا کیئے ہیں لہذا انہیں بند کردینا چاہئے یا پھر انہیں عصری تعلیم سے جوڑ دینا چاہئے جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دگر قوموں کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکیںپر مسلمانوں کو سخت اعتراض ہے اور جمعیة علماءبطور مسلم نمائندہ تنظیم اس پر سخت اعتراض کرتی ہے ۔گلزار اعظمی نے کہاکہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس میں یہ کہا گیا ہیکہ وسیم رضوی نے بغیر کسی پختہ ثبوت و اعداد و شمار کے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو خط لکھ کر انہیں ہندوستانی مسلمانوں کے تعلق سے شدید گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ہندوستان کے مختلف صوبو ں میں قائم دینی مدارس میں اسلام کی بنیادی تعلیم کے ساتھ حب الوطنی اور دیگر قوموں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی تعلیم دی جاتی ہے نیز آج تک ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ دینی مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے اور مدارس میں سے دہشت گرد جنم لیتے ہیں۔یوپی شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کو بھیجے گئے قانونی نوٹس کے تعلق سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ انہوں صدر جمعیة علماءمہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی کی ہدایت پر نوٹس ارسال کیا جس میں وسیم رضوی کو بیس کروڑ روپیہ ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے مسلمانوں سے مشروط معافی طلب کی گئی ہے بشرط دیگر قانونی چارہ جوئی کاانتبابھی دیا گیا ۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ وسیم رضوی کے مکتوب کے بعد سے ایک جانب جہاں عام مسلمانوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے وہیں مدارس کے استاتذہ بھی فکر مند ہیں کہ ان کی تعلیمات پر بھی الزام تراشی کی گئی ہے جس کے سدباب کے لیئے وسیم رضوی کو لیگل نوٹس ارسال کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ۹ جنوری کو تنازعہ میں رہنے کے لیئے مشہور اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے خوشنودی میں مشغول وسیم رضوی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی اتر پردیش کو خطوط ارسال کرکے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ دینی مدارس کو عصری تعلیم(پبلک اسکول) سے جوڑدیا جائے کیونکہ دینی مداس میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ جس کے بعد پورے ملک سے وسیم رضوی کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی تھیں ۔