قصور میں حالات بدستور کشیدہ، احتجاج کا سلسلہ جاری، شہر میں شٹرڈاون ہڑتال

قصور /لاہور 11جنوری ( آئی این ایس انڈیا ) زینب قتل کیس پر قصور میں فضابد ستور سو گو ا ر ہے اور شہر کے مختلف مقامات پر دوسر ے روز بھی مظا ہر ے کیے جا رہے ہیں جب کہ شہر کا دو سرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا ہے ۔ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ بچی ز ینب کے قاتل اب تک گر فتا ر نہیں کیے جاسکے جس پر دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور شہر میں شٹرڈاو¿ن ہڑتال کی گئی ہے۔ قصور کا فیروز پور روڈ ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند ہے اور مظاہرین کا کالی پل چوک پر دھرنا جار ی ہے جب کہ قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔ وکلا نے قصور میں بچی کے قتل کے خلاف ہڑتال اور یوم سیاہ منا نے کا اعلان کیا، پنجا ب بار کونسل کا کہنا ہے کہ مقتو لہ زینب کے والدین کو مفت قانونی معاونت فرا ہم کی جائے گی۔ڈسٹرکٹ کورٹ میں مکمل ہڑتا ل کی گئی جب کہ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر چو ہدری ذوالفقار کا کہنا ہے کہ وکلاعدا لتوں کا بائیکا ٹ کریں گے، بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور کالے جھنڈے لہرائیں گے۔زینب قتل کے خلاف احتجاج کے دوران گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جس کی رپورٹ آ نے کے بعد ان کی تدفین کی جا ئے گی۔ مظا ہر ین پر فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اور دو سول ڈیفنس اہلکار گرفتار ہیں جب کہ مقتولین کے بھا ئیوں کی مدعیت میں 2 مقدمات 16 نامعلوم پو لیس اہلکاروں کے خلاف درج کیے گئے جس میں قتل کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ادھر بچی سے زیادتی کے ملزم کا پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا خاکہ بھی غلط نکلا کیوں کہ خاکہ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص سے مشابہت نہیں رکھتا۔ ذرا ئع کے مطابق خاکہ جلد بازی میں اہل علاقہ کی معلوما ت کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواءہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈ ی سے برآمد ہوئی۔پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔