لائبریریوں کو کمیونٹی ہال کی طرز پر فروغ دینے کی ضرورت

حیدرآباد،18جنوری(پریس ریلیز) لائبریری ایکٹ کے مﺅ ثر نفاذ کے لئے عوامی کتب خانوں کے معیار اور ان کی تعداد میں اضافہ ضروری ہے۔ عوامی کتب خانوں کو کمیو نتی ہال کے طور پر فروخ دینے کی ضرورت ہے۔ کتب خانوں میں عوامکوکتابیں پڑھنے کے علاوہ جمع ہونے، تبادلہ خیال کرنے، کیفیٹیریا، فلم بینی، انٹرنیٹ جیسی سہولیات دی جانی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر روی چندرن، سابق ڈائرکٹر آئی آئی ایم اندوراور فیکلٹی، آئی آئی ایم احمد آبادنے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ قو می کانفرنس ”ہندوستان میں عوامی کتب خانو ں کی صورت گری: ڈیجیٹائزیشن کے مواقع اور چیلنج، معلومات، مواد اور خدمات کی فرا ہمی“ میں کیا۔ اس کانفرنس کا اہتمام انڈین پبلک لائبریری موومنٹ (آئی پی ایل ایم) اور ڈیجیٹل ایمپاورمنٹ فاﺅنڈیشن (ڈی ای ایف) ‘ ریاست تلنگانہ اور اردو یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر روی چند ر ن نے کہا کہ کتب خانوں میں بچوں، خواتین، صحت وغیرہ کے لیے علیحدہ علیحدہ صیغے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے مثال کے طور پر اپنے بچپن کا واقعہ سنایا۔ انہوں نے بتا یا کہ ان کے گاﺅں کی لائبریری کے ذمہ دار سالانہ چھٹیوں میں طلبہ کو اکٹھا کر کے لائبر یری لے جاتے تھے۔ وہاں وہ طلبہ کو اچھی اچھی معلوما ت پر مبنی کہانیوں کی کتابیں وغیرہ پڑھواتے اس طرح بچے چھٹیوں میں آوارہ گردی کرنے کی بجائے ایک معلوماتی مشغلہ میں گزارتے جو ان کے لیے دلچسپ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتب خانوں کو ہر کسی کے لیے معلومات آفریں اور دلچسپ جگہ بنانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر، مانو نے خیر مقدمی خطاب میں کہا کہ لائبریریوں کو آج کے عوام سے جوڑنے کی اس مثبت کوشش کا حصہ بننے پر یونیورسٹی کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل لائبریری کی آمد کے باوجود طبع کتابوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ قاری کافی دیر تک بہ آسانی چھپی ہوئی کتاب پڑھ سکتا ہے لیکن آن لائن کتاب زیادہ دیر تک پڑھی نہیں جاسکتی۔ انہوں نے طلبہ کو لائبریر یو ں سے استفادہ کا مشورہ دیا۔ اسامہ منظر، بانی و ڈائرکٹر، ڈیجیٹل ایمپا و رمنٹ فاﺅنڈیشن، نے کہاکہ عوام کا رجحان انفرادیت کی طرف ہے۔ موبائل پر نہ صرف کتابیں موجود ہیں بلکہ ٹی وی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسے میں کتب خانے صرف معلومات کے ذخائر نہیں بلکہ مل جل کر رہنے اور معلومات حاصل کرنے کے مقامات بھی بن جاتے ہیں ۔ پی جیارنجن، صد ر نشین ، انڈین پبلک لائبریری موومنٹ نے کہا کہ صرف حکومت ہی نہیں بلکہ عوام بھی کتب خانوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائبریریوں کے معیار کو بلند کرنے کے لیے عوام کی متحرک شراکت اور اسٹاف کا پیشہ ورانہ رویہ ضروری ہے۔ سریکانت سنہا، سی ای او، ناسکام فاﺅنڈیشن نے لائبریری میں اختراعی شعبہ پر توجہ دینے پر زور دیا اور کہا کہ لوگوں کو متوجہ کرنے کے لیے روڈ سیفٹی کا شعبہ، معذور ین کا خصوصی خیال جیسے پہلوﺅں پر توجہ دی جانی چاہیے۔ اس طرح کتب خانوں کو شمولیتی اساس پر فروغ دیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر اختر پرویز، لائبریرین، مانو نے کانفرنس کے موضوع پر روشنی ڈالی اور ڈاکٹر روی چندرن کا تعارف کروایا۔