اکرم کو بھارت کا بولنگ کوچ بنانا چاہتے تھے گانگولی

نئی دہلی، 04 مارچ (یو این آئی) ایشیا کے دو روایتی حریف ہندستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات میں بلا شبہ طویل عرصے سے ایک فاصلہ بنا ہوا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کے درمیان ہمیشہ دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ ملک کے سب سے زیادہ کامیاب کپتانوں میں سے ایک اور بڑے بلے باز سوربھ گنگولی تو پاکستان کے زبردست فاسٹ بولر وسیم اکرم کو ہندوستانی ٹیم کا بولنگ کوچ بنانا چاہتے تھے لیکن دونوں ممالک کے تعلقات کے درمیان تلخی کی وجہ سے ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو پائی۔گنگولی نے اس بات کا انکشاف حال میں شائع اپنی کتاب ‘اے سنچری از ناٹ انف’ میں کیا ہے ۔گنگولی نے اپنی اس حسرت کو آخر اکرم کو آئی پی ایل کی کولکتہ نائٹ رائڈرس بولنگ مشیر بنا کر مکمل کیا۔گنگولی کولکتہ ٹیم کے پہلے کپتان تھے اور اس کے آئکن کھلاڑی بھی تھے ۔گنگولی بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز اکرم کے خاصے مرید تھے ۔ بنگال ٹائیگر کے نام سے مشہور گنگولی نے اپنی کتاب میں لکھاکہ “میں اکرم کو ہندوستانی ٹیم کا بولنگ کوچ بنانے کے لئے بہت خواہشمند تھا۔میں نے کرکٹ کے میدان پر ان سے بڑا جادوگر نہیں دیکھا تھا۔لوگ انہیں سوئنگ کا سلطان کہتے تھے لیکن میری نظر میں وہ تیز بولنگ کے شاپنگ مال تھے ۔آپ بولنگ میں ان سے جو چاہتے تھے ، وہ مل سکتا تھا۔”گنگولی نے لکھاکہ “ہندستان پاکستان کے خراب تعلقات کی وجہ سے اکرم کو ہندوستانی بولنگ کوچ بنانے کی اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہو پائے ۔لیکن ہمارے تیز گیند بازوں کی مدد کے لئے وہ صرف ایک فون کال دور تھے ۔” سابق ہندوستانی کپتان سوربھ گنگولی نے بائیں ہاتھ کے تیز گیندباز ظہیر خان کو وسیم سے نیروبی میں چمپئنز ٹرافی کے دوران ملوایا تھا۔گنگولی نے عرفان پٹھان کو ایڈیلیڈ میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے سے پہلے وسیم سے مشورہ بھی دلوایا تھا ۔ گنگولی نے آخر اکرم کو کولکاتہ بولنگ مشیر بنواکر اپنی حسرت کو پورا کیا تھا۔گنگولی کی پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچوں اور ان کے کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات کو لے کر خاصی اچھی یادیں ہیں اور پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کو لے کر اپنی کتاب میں انہوں نے ایک مکمل باب رکھا ہے ۔ گنگولی اکرم کے علاوہ پاکستان کے سابق کپتان جاوید میانداد، سابق بلے باز انضمام الحق اور پاکستان کی آئکن ظہیر عباس کے بھی خاصے مرید ہیں۔سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے ساتھ بھی ان کے بڑے ہی دوستانہ تعلقات ہیں۔گنگولی نے 2006 میں اپنی واپسی کو یاد کرتے ہوئے لکھاکہ “مجھے تیز گیند بازوں کو کھیلنے کا زیادہ وقت نہیں مل پا رہا تھا۔میں اپنی فلو اورا سٹانس کو لے کر الجھن میں تھا۔نارتھمپٹن شایر کی طرف سے کھیلتے ہوئے میری ظہیر بھائی سے ملاقات ہوئی۔بائیں ہاتھ کے بلے باز نے کہاکہ ظہیر بھائی نے میرے اسٹانس کو ٹھیک کیا جس کے بعد مجھے تیز گیند بازوں کو کھیلنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔میرے کیریئر کے بہترین اوقات میں سے ایک اسی کے بعد شروع ہوا تھا۔اس کے لئے میں نے زیڈ بھائی (ظہیر) کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ گنگولی نے اس باب میں 2004 کے پاکستان دورے کا بھی ذکر کیا جس میں وہ رات کو بغیر کسی سیکورٹی کے لاہور کی مشہور فوڈا سٹریٹ نکل گئے تھے ۔اگرچہ بعد میں انہیں پہچان لیا گیا اور پھر انہیں سخت سیکورٹی میں واپس ہوٹل لایا گیا۔سابق کپتان نے کتاب میں بتایا کہ اس واقعہ کے بعد انہیں پاکستان کے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کا بھی فون آیا جنہوں نے گنگولی سے کہا کہ اگلی بار جب وہ ایسے گھومنے باہر جائیں تو سکیورٹی کو بتائیں تاکہ ان کے لئے پورے سیکورٹی کا اہتمام کیا جا سکے ۔