باپو کی طرح ویر کنور سنگھ کے نظریات کو بھی عام کیا جائے:نتیش

پٹنہ 25 اپریل (پرمود کمار پاٹھک): وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج پٹنہ کے سمراٹ اشوک کنونشن سنٹر میں ویر کنور سنگھ کے 160 ویں وجئے اتسو کے موقع پر قومی سمینار کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ سال ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ بابو ویر کنورسنگھ کا 160 واں وجئے اتسو سرکاری سطح پر منایا جائے گا۔ اسی سلسلے میں 23 اپریل سے سہ روزہ پروگرام چل رہا ہے۔ آج نیشنل سمینار کاانعقاد کیا گیا ہے یہ اپنے آپ میں انتہائی اہم ہے۔ ہم لوگوں نے گذشتہ سال چمپارن صدسالہ تقریب کا انعقاد کیا تھا ۔ 10 سے 11 اپریل کو باپو کے نظریات پرقومی صلاح ومشورہ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ اس میں ملک کے دانشوروں ، قلم کاروں اور مفکروں نے اس میں حصہ لیا تھا۔ اس میں مجاہدین آزادی کی عزت افزائی بھی کی گئی تھی۔ گاندھی جی جہاں جہاں گئے تھے ان تمام مقامات پر پروگراموں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ گاندھی جی کا پیشی کے وقت دیا گیا بیان ،جس کا پورے ملک پراثر پڑا تھا۔ ان سب باتوں پر بحث ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 1917 کے چمپارن ستیہ گرہ کی اہمیت اس بات سے سمجھی جاسکتی ہے کہ 30 سال بعد ہی ملک آزاد ہوگیا۔ گھر گھر دستک دے کر ادب کے توسط سے باپو کے وچاروں کوپہنچایاجارہا ہے۔ اگر دس پندرہ فیصد لوگ بھی اس سے متاثر ہوئے تو ملک بدل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2017 میں گروگووند سنگھ جی مہاراج کا 350 واں پرکاش پرو منایا گیااور دسمبر 2017 میں شکرانہ تقریب کا انعقاد ہوا۔ اس سے ملک اور دنیا سے آئے سکھ عقیدت مندوں کا بہار کے سلسلے میں نظریہ بدلا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آزادی کی پہلی لڑائی میں بابو ویر کنورسنگھ کے کردار کا بہت کم ذکر ہوتا ہے۔ اگست 1857 سے 9 مہینے کالانگ مارچ کرتے ہوئے 22 اپریل کو ویر کنور سنگھ جگدیش پور لوٹے۔ موجودہ سڑک راستے سے یہ دوری 2380 کلو میٹر ہے، جبکہ آج کی طرح پہلے سڑکیں نہیں ہوا کرتی تھیں اس لئے یہ دوری دشوار گزار راستوں سے دوگنی ہوجائے گی۔ لانگ مارچ کے دوران کنور سنگھ ملک کے مختلف حصوں میں گئے۔ اس مارچ کا ذکر کرنے کامقصد یہ ہے کہ ویر کنورسنگھ نے بہار کے باہر جو پورے ملک میں کیا اس کا چرچہ ضروری ہے۔ بابو ویر کنور سنگھ نے مختلف مقامات پر انگریزوں سے جنگ لڑی ۔ لیکن ان کی گرفت میں نہیں آئے۔ اس کیلئے انہوں نے گوریلا جنگ کی حکمت عملی اپنائی۔ آزادی کی پہلی لڑائی کنور سنگھ کے کردار پر کچھ کتابیں ضرور شائع ہوئی ہیں۔ نئی نسل کو ان سے ویر کنور سنگھ کے بارے میں جاننے اور اس سے حوصلہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ میری خواہش ہے کہ اس سمینار سے جو خاص باتیں نکل کر سامنے آئے انہیں نصاب میں شامل کرکے بہار کے اسکولوں میں بچوں کو پڑھایا جائے ۔ جس طرح باپو کے نظریات کو پڑھایا جارہا ہے۔ دوران تعلیم اگر بچوں کو ان چیزوں کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملے گا تو یہ اچھی بات ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا یہ پیغام لوگوں تک پہنچانا چاہئے تاکہ سب لوگ محبت اور آپسی بھائی چارہ کا ماحول قائم رکھیں۔ سماج سے نفرت اور کشیدگی کا خاتمہ ہو۔ محبت ، امن اور بھائی چارہ کا ماحول قائم ہو۔ انہوں نے کہاکہ عظیم ہستیوں کی زندگی سے نئی نسل کو ترغیب حاصل کرنا چاہئے۔ آج کے سمینار سے جو نتیجہ نکلے گا اسے کہانی بناکر بچوں تک اگر پہنچادیا جائے تو اس کااچھا اثر پڑے گا۔