سعودی عرب کا ایرانی دہشت گردی کے بارے سخت موقف اپنانے کا مطالبہ

Taasir Urdu News Bureau: Uploaded | 28 Apr 2018

ریاض 27اپریل ( آئی این ایس ا نڈیا ) اقوام متحدہ میں سعودی مندوب عبداللہ المعلمی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ “ایران کی جارحانہ کارستانیوں کے خلاف مضبوط موقف اختیار کیا جائے ۔جمعرات کے روز مشرق وسطی کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے المعلمی کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے یمن اور شام میں مسلح ملیشیاو¿ں کی سپورٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران عرب ممالک میں گھس کر دہشت گردی پھیلا رہا ہے اور اس کی فنڈنگ کر رہا ہے۔ وہ حزب اللہ ملیشیا کا اولین سپورٹر ہے جس نے لبنان پر کنٹرول حاصل کیا ہوا ہے اور شام میں دہشت گرد کارروائیاں کر رہی ہے ۔المعلمی کے مطابق تہران حوثی ملیشیا کو بھی ہتھیاروں اور میزائلوں سے سپورٹ کر رہا ہے جن کے ذریعے یمنی باغی سعودی عرب کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے ماہرین کی ان رپورٹوں کا بھی حوالہ دیا جن میں تصدیق کی گئی کہ سعودی عرب پر داغے جانے والے میزائل ایرانی ساخت کے ہیں۔سعودی مندوب نے زور دیا کہ ایران عالمی برادری کی قراردادوں کی دھجیاں بکھیر رہا ہے اور عالمی برادری ایران کی ان دہشت گرد کارستانیوں پر ہاتھ باندھ کر ہر گز نہیں کھڑی رہے گی جن کا مقصد امن و استحکام کو تباہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شام اور لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ نمٹا جائے۔مسئلہ فلسطین کے حوالے سے المعلمی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب “عرب دنیا کے لیے اس مسئلے کی مرکزیت، بیت المقدس شہر کے عرب شناخت اور مقبوضہ عرب اراضی سے جس میں شامی گولان کی پہاڑیاں شامل ہیں اسرائیل کے انخلا کے لازم ہونے کو باور کراتا ہے ۔انہوں نے باور کرایا کہ سعودی عرب 2002ء میں اعلان کردہ عرب امن منصوبے کے مطابق امن کے تزویراتی آپشن پر قائم ہے اور سعودی عرب کے شہر ظہران میں عرب لیگ کے 29 ویں سربراہ اجلاس میں یہ ہی باور کرایا گیا۔ المعلمی نے مطالبہ کیا کہ 30 مارچ سے اب تک نہتّے فلسطینیوں کے قتل کے ارتکاب پر اسرائیل کے محاسبے کے لیے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔شام کے سلسلے میں المعلمی نے کہا کہ شامی حکام شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے سے بھی نہیں ہچکچا تے۔ سعودی مندوب نے مشرقی غوطہ کے شہر دوما میں شامی شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی۔ المعلمی نے زور دیا کہ شام کے تمام علاقوں میں انسانی امداد کے پہنچنے، مغویوں کی جلد آزادی اور بے گھر افراد کی واپسی کو آسان بنایا جائے۔