معصوموں کی عصمت دری کی سزا موت

نئی دہلی، 21 اپریل (یو این آئی) حکومت نے کمسن بچیوں کے خلاف بڑھتے جنسی جرائم کو روکنے کی سمت میں سخت قدم اٹھاتے ہوئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے ذریعہ 12 سال سے کم عمر کی بچیوں کی آبروریزی کے قصورواروں کو کم از کم 20 سال یا تاعمر قید کی سزا یا پھانسی دینے کا آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج یہاں منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں آرڈیننس لانے کی تجویز کو منظوری دے دی گئی۔ عصمت دری کے تمام معاملات کی تحقیقات لازمی طور پر دو ماہ میں مکمل کرنی ہوگی اور سماعت بھی دو ماہ میں مکمل کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت 6 ماہ میں مکمل کرنی ہوگی۔ آرڈیننس میں یہ بھی التزام کیا جائے گا کہ سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کے آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے ملزمان کو پیشگی ضمانت نہ ملے ۔ سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کی اجتماعی آبروریزی پر مجرم کو تاعمر جیل کی سزا ہوگی۔ واضح رہے کہ جموں کے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کو اغواءکے بعد اس کی عصمت دری اور قتل نیز اترپردیش کے انا¶ میں نابالغہ کی عصمت دری کے واقعے کے بعد اس طرح کے جرائم کے قصورواروں کو سزا ئے موت دینے کے لئے ملک بھر میں آواز اٹھ رہی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کہا تھا کہ بچیوں کی عصمت دری کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ آرڈیننس میں 16 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کی آبروریزی کے لئے کم از کم سزا سات سال قید بامشقت کوبڑھاکر دس سال یا عمرقید تک بڑھانے کی تجویز ہے ۔سولہ سال سے کم عمر کی بچیوں کی عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے ملزمان کو پیشگی ضمانت کا التزام ختم کر دیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ انتظام بھی ہے کہ 16 سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کے مجرم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت سے پہلے عدالت کو سرکاری وکیل اور متاثرین کے نمائندوں کو 15 دن پہلے نوٹس دینا ہوگا۔ذرائع کے مطابق کابینہ نے فوجداری عدالتی نظام کو بہتر بنانے اور اس کام میں تیزی لانے کے لئے بہت سے دوسرے اہم اقدامات کو بھی منظوری دے دی ہے ۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطے اور ہائی کورٹوں کے ساتھ مشورہ کر کے نئی فاسٹ ٹریک عدالتوں کا قیام کیا جائے گا اور سرکاری وکلاءکے نئے عہدے وضع کئے جائیں گے ۔ اس کے ساتھ ہی تمام پولیس اسٹیشنوں اور اسپتالوں کو عصمت دری کے مقدمات کے لئے خصوصی فورنسک کٹ دی جائے گی۔ ان مقدمات کی تحقیقات کے لئے مرحلہ وار طریقے سے سہولیات مہیا کرائی جائیں گی۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صرف عصمت دری کے مقدمات کی تحقیقات کے لئے خصوصی فورنسک لیبارٹری قائم کی جائے گی۔ یہ تمام اقدامات نئے مشن موڈ منصوبے کے تحت کئے جائیں گے جس کی شروعات تین ماہ کے اندر کی جائے گی۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو جنسی جرائم کے مجرموں کی پروفائل اور قومی ڈیٹا بیس تیار کرے گا۔ یہ ڈیٹا تفتیش کے دوران وقتا فوقتا ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئرکیا جائے گا۔ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا ہے کہ جنسی جرائم کے متاثرین کو ایک ہی جگہ پر تمام امداد دینے لئے ‘ ون اسٹاپ سینٹر’ ملک کے تمام اضلاع میں قائم کیے جائیں گے