نروداپاٹیا قتل عام معاملہ: سابق وزیر مایاکوڈنانی بری،بجرنگی کی سزا برقرار

احمدآباد، 20اپریل (یو این آئی) گجرات ہائی کورٹ نے 2002 کے ریاست گیر فسادات کے دوران یہاں نروڈ ا پاٹیا علاقے میں 97مسلمانوں کو زندہ جلانے سے متعلق نرودا پاٹیا قتل عام معاملے میں نچلی عدالت کی طرف سے قصوروار قرار دی گئی ریاست کی سابق وزیر اور بی جے پی کی رہنما مایابین کوڈنانی کو آج شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ۔ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی طرف سے 2012میں قصوروار قراردئے گئے 32میں سے 12 افراد کو تو قصوروار تسلیم کیا لیکن دیگر کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ ان 32میں سے ایک کی موت ہوچکی ہے ۔ نچلی عدالت کی طرف سے بری کئے گئے 29لوگوں میں سے تین کو بھی ہائی کورٹ نے قصوروار قرار دیا ۔ ان کی سزا کے سلسلے میں اگلے ماہ سماعت ہوگی۔ہائی کورٹ نے سب سے اہم ملزم اور اس وقت بجرنگ دل کے رہنما بابوبجرنگی، پرکاش راٹھور اور سریش لنگڑا کو اصل ملزم قرار دیا لیکن ان کی سزا کو بھی دیگر قصورواروں کی طرح اکیس سال کردی ۔ نچلی عدالت نے بجرنگی کو موت تک عمر قید کی سزا دی تھی۔گجرات فسادات کے سب سے بڑے قتل عام نرودا پاٹیامعاملے میں قصورواروں اور دیگر طرح کی اپیلو ں کو سپریم کورٹ کی ہدایت پرسماعت کرنے والی ہائی کورٹ کی جج جسٹس ہرشا دیوانی اور جسٹس اے ایس سپیہیا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت پچھلے سال اگست میں مکمل کرکے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ عدالت نے آج اپنا فیصلہ سنایا۔27فروری 2002 کو گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس ٹرین کے ایک ڈبے کو جلانے کے واقعہ میں 59 لوگوں کی موت کے ایک دن بعد ایک مشتعل ہجوم کے ذریعہ 97 لوگوں کو جلا کر ماردینے سے متعلق نرودا پاٹیا قتل عام معاملے میں خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی عدالت نے 2012 میں نرودا پاٹیا کی اس وقت کی ممبر اسمبلی مایا کوڈنانی کو اٹھائیس سال کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ بجرنگی کو موت تک عمر قید اور باقی تیس ملزمین میں سے سات کو اکیس سال اور دیگر کو چودہ سال کی سزا دی تھی۔ایس آئی ٹی کے وکیل آر سی کوڈکر نے بتایا کہ مایاکوڈنانی کے خلاف گواہی دینے والے گیارہ گواہوں کے بیان میں تضادات اور ایک بھی پولیس گواہ کو ان کے موقع واردات پر موجود ہونے کی تصدیق نہیں کرنے کی وجہ سے عدالت نے انہیں شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ عدالت نے اس معاملے میں ان کا نام بہت بعد میں یعنی2008میں شامل کرنے کا بھی نوٹس لیا۔ ادھر عدالت نے اس معاملے میں اسٹنگ آپریشن کرنے والے تہلکہ پورٹل کے ایڈیٹر اشیش کھیتان کی گواہی اور پولیس کے بیان کی بنیاد پر بجرنگی اور تین دیگر کو قصوروار تسلیم کیا حالانکہ عدالت نے تمام قصورواروں کو یکساں سزا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سب کو اکیس سال کی سزا سنائی۔عدالت کی طرف سے قصوروار قرار دئے گئے لوگ اس فیصلہ پر نظر ثانی کے لئے سپریم کورٹ میں 90دنوں کے اندر اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ دوسری طرف متاثرین نے عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی بات کہی ہے ۔ عدالت نے تقریباً تین ہزار صفحات پر مشتمل اپنا فیصلہ سنایا۔خیال رہے کہ اس کے اور گجرات فسادات سے متعلق نصف درجن سے زائد دیگر بڑے معاملات کی انکوائری کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر2008میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔دریں اثنا عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے ۔حکمراں بی جے پی ریاستی صدر جیتو واگھانی نے کہا کہ محترمہ مایاکوڈنانی کو اس وقت کی کانگریس حکومت کی سازش کے تحت پھنسایا گیا تھا ۔ ادھر کانگریس کے اپوزیشن لیڈر پریش گھانانی نے بی جے پر عدالتی عمل کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے ۔وشو ہندو پریشد کے سابق کارگذار صدر پروین توگڑیا نے قصور وار قرار دئے گئے ملزمین کی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے میں مدد کرنے کی پیش کش کی ہے ۔ متاثرہ فریق نے مایاکوڈنانی کو رہا کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے ۔