کانگریس نے چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کا نوٹس دیا

نئی دہلی، 20اپریل (یو این آئی) کانگریس سمیت سات اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے آج راجیہ سبھا کے چے ئرمین ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تحریک ملامت کا نوٹس دیا۔نوٹس سونپنے کے بعد راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد اور کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے یہاں پریس کانفرنس میں بتایا کہ کچھ معاملات میں چیف جسٹس نے وقار کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک ملامت پر کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے مجموعی طور پر 71 اراکین کے دستخط ہیں جن میں سات کی مدت ختم ہوچکی ہے جب کہ 64 ابھی بھی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کے نوٹس کے لئے کم سے کم پچاس اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے ۔مسٹر سبل نے کہا کہ عدلیہ کمزور ہورہی ہے اور اس سے جمہوریت کو خطرہ پیدا ہورہا ہے ۔ جمہوریت کی حفاظت کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس چیف جسٹس کے خلاف تحریک ملامت کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں رہ گیا ہے ۔مسٹر سبل نے بتایا کہ جسٹس مشرا کے خلاف پانچ الزامات لگائے گئے ہیں جن میں سنگین معاملات میں عہدہ کا غلط استعمال اور ایک زمین سے متعلق معاملے میں غلط حلف نامہ داخل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔تحریک ملامت کی نوٹس پر کانگریس ، سی پی آئی، سی پی ایم، سماج وادی پارٹی، این سی پی، بی ایس پی اور انڈین مسلم لیگ کے اراکین نے دستخط کئے ہیں۔مسٹرسبل نے کہا کہ اس کے علاوہ کچھ دیگر جماعتوں کا بھی اس پر اتفاق ہے ۔ نوٹس پر سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دستخط نہیں ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ ان کے دستخط جان بوجھ کر نہیں کرائے گئے ہیں کیوں کہ وہ وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔مسٹر آزادنے کہا کہ اپوزیشن تحریک ملامت کے ذریعہ چیف جسٹس کو برطرف کرنا چاہتی ہے اور امید ہے کہ چے ئرمین اس تجویز کے نوٹس کو تسلیم کرلیں گے ۔مسٹر سبل نے واضح کیا کہ تحریک ملامت کے نوٹس کا جج لویا معاملے پر سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نوٹس میں اس کا ذکر بھی نہیں کیا گیا ہے