گمبھیر نے چھوڑی دہلی کی کپتانی، ایئر کوکمان

نئی دہلی، 25 اپریل (یو این آئی) گوتم گمبھیر نے دہلی ڈیرڈیولس کے آئی پی ایل -11 میں اب تک کی انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کپتانی کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے ۔ گوتم گھمبیر کی جگہ اب نوجوان بلے باز شریئرس ایئر کو باقی سیزن کے لئے دہلی کا کپتان بنایا گیا ہے ۔ گمبھیر نے دہلی کے کوچ رکی پونٹنگ اور دہلی ڈیئرڈیولس کے سی آئی او ہیمنت دعا کی موجودگی میں یہاں فیروز شاہ کوٹلہ میدان میں دوپہر کو بلائی گئی ایک پریس کانفرنس میں اپنی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کیا ۔ گمبھیر کی کپتانی چھوڑنے کے فورا بعد ہی نامہ نگاروں کی موجودگی میں شریئرس ایئر کو نیا کپتان بنایا گیا ۔ گمبھیر اور کوچ پونٹنگ نے کہا کہ یہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم باقی میچوں میں شریئرس کی پوری طرح مدد کریں تاکہ دہلی کی قسمت بدلی جاسکے اور پلے آف میں پہنچ سکے ۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز گمبھیر نے آئی پی ایل میں ابتدائی تین برسوں تک دہلی کے ساتھ کھیلنے کے بعد کولکتہ نائٹ رائیڈر ٹیم میں چلے گے تھے جہاں انہوں نے دو بار اپنی کپتانی میں کولکتہ کو چیمپئن بنایا۔ 8 برسوں بعد گمبھیر کی دہلی میں واپسی ہوئی اور انہیں کپتان بھی بنایا گیا لیکن نہ تو وہ اپنی کارکردگی سے ٹیم کو تحریک دے سکے اور نہ ہی ٹیم کو جیت دلاسکے ۔ گمبھیر نے کپتانی چھوڑنے کے اعلان کے بعد کہا اپنے گھریلو کوٹلہ میدان میں کنگس الیون پنجاب کے خلاف گزشتہ میچ میں شکست کے بعد مجھے محسوس ہوگیا تھا کہ کپتانی چھوڑنے کا یہ مناسب وقت ہے اسی لئے میں نے یہ فیصلہ کیا ۔ یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور اس کے لئے مجھ پر فرنچائزی کی طرف سے کوئی دبا¶ نہیں ہے ۔ دہلی نے اب تک چھ میچوں میں محض ایک ہی میچ پر فتح حاصل کی ہے اور وہ پوائنٹ کی فہرست میں آخری آٹھویں نمبر پر ہے ۔ دہلی کے پاس کوٹلہ میں پنجاب کے خلاف پچھلے دو میچ جیتنے کا شاندار موقع تھا جب اس نے پنجاب کی ٹیم کو 143 رن پر روک دیا تھا لیکن دہلی کی ٹیم 139 رن ہی بنا سکی اور چار رن سے میچ ہار گئی تھی۔ اس میچ کی ہار نے گمبھیر کو اس قدر مایوس کیا کہ انہوں نے کپتانی چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ۔ گمبھیر نے کہا میں کپتانی سے دستبردار ہو رہا ہوں لیکن ایک کھلاڑی کے طور پر میں ٹیم کے لئے ہمیشہ مہیا ہوں۔ جہاں تک کھلاڑی کے طور پر میرے مستقبل کی بات ہے تو ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ مجھے کچھ وقت چاہئے ۔ فی الحال میری توجہ دہلی کے آئی پی ایل -11 میں آگے لے جانے پر ہے ۔ میں اور کوچ رکی پونٹنگ ٹیم کی قسمت بدلنے کی پوری کوشش کریں گے ۔ نئے کپتان بنے شریئرس ایئر نے کہا مجھے بہت فخر محسوس ہورہا ہے کہ مجھے دہلی کا کپتان بنایا گیا ہے ۔ میں ٹیم انتظامیہ، کوچ اور گوتی بھائی کا شکر گزار ہوں۔ دہلی کی قیادت کرنا ہی میرے لئے بڑے فخر کی بات ہے ۔ ہمارے 8 میچ ابھی بھی باقی ہیں۔ ہم سخت محنت کرسکتے ہیں اور اب بھی پلے آف میں جاسکتے ہیں ۔ میرے دماغ میں کسی بھی طرح کا کوئی منفی خیال نہیں ہے اور باقی میچوں میں ہم اپنی بہترین کاکردگی پیش کریں گے ۔ ایئر نے کہا مجھے چیلنج بہت پسند ہیں اور میں کپتان کی حیثیت سے میں خود کو ثابت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے دوپہر میں ہی یہ خبر ملی کہ مجھے نیا کپتان بنایا جارہا ہے ۔ میں نے اس کے بارے میں زیادہ نہیں سوچا۔ میں امید کرتا ہوں کہ مجھے گوتی اور پونٹنگ جیسے بڑے کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ دہلی کے سی ای او ہمنت دعا نے گمبھیر کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی حوصلہ مندانہ فیصلہ ہے ۔ ہندستان میں اس طرح کے فیصلے کبھی نہیں لئے جاتے ۔ ہمیں ان کے فیصلہ کا احترام کرنا ہوگا۔ گوتم نے ٹیم کی بہتری کے لئے کپتانی چھوڑی ہے اور ان جیسے حوصلہ مند شخص ہی ایسا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ گمبھیر نئے کپتان کے لئے مینٹر کے لئے کام کریں گے اور انہیں باقی میچوں میں اپنی صلاح دیتے رہیں گے ۔ دعا نے کہا ابھی 8 میچ باقی ہیں اور میرا س ٹیم پر پورا بھروسہ ہے کہ یہ پلے آف میں جاسکتی ہے ۔ لیکن اگر ٹیم کی کارکردگی آگے بھی خراب رہتی ہے تو پھر سب سے پہلے استعفی دینے والا میں ہی ہوں گا۔ دعا نے مزید کہا کہ گمبھیر آخری الیون کا حصہ بنیں رہیں گے اور آگے کے میچوں میں نئے کپتان کا تعاون بنے رہیں گے ۔ کوچ پونٹنگ نے بھی گمبھیر کے فیصلے کا خیر قدم کرتے ہوئے کہا کہ اب میرا اور گوتی کا کام بھی یہ یقینی بنانا ہے کہ شریئرس جیسے نوجوان کھلاڑی کو کپتانی کو بخوبی سنبھال سکیں ہم اسے وہ سب کچھ دے سکیں جو ٹیم کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہے ۔ گمبھیر نے کہا یہ فیصلہ میں ذاتی ہے ، مجھ پر کسی کادبا¶ نہیں تھا۔ میں نے اپنے دل کی آواز پر یہ فیصلہ لیا۔ ایک کپتان کے طور پر میں ٹیم کو وہ قیادت دے نہیں دے پایا جو مجھے دینا چاہئے تھی۔ گمبھیر نے مزید کہا کہ کئی مرتبہ جب چیزیں بدلنے کی کوشش میں آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن حالات آپ کے موافق نہیں ہوتے ۔ میں نے تنہائی میں بیٹھ کر اس پر غوروخوض کیا اور مجھے لگا کہ کسی دوسرے کھلاڑی کو اس ٹیم کی ذمہ داری دینی چاہئے ۔