سیمی واگھمن ٹریننگ کیمپ معاملہ: 18 ملزمین کی سزا کے خلاف جمعیۃ علماء اپیل داخل کرے گی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-May-2018

ممبئی۔ دسمبر 2007 میں کیرالا کے واگھمن نامی علاقہ میں اندرون ملک دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے مقصد سے ٹر یننگ کیمپ منعقد کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار 35 مسلم نوجوانوں کے خلاف قائم مقدمہ کا آج مکمل فیصلہ آگیا جس کے دوران عدالت نے17 مسلم ملزمین کو دہشت گردی سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات سے بری کردیا وہیں18 دیگر ملزمین جن کا تعلق ہندوستان کے مختلف صوبوں سے ہے، کو سات سال، پانچ سال بالترتیب سزائیں سنائی جس میں سے ایک ملزم کے علاوہ جس نے پانچ سال جیل میں گزارے ہیں بقیہ تمام ملزمین دس سال پورے کرچکے ہیں لہذا ان کی جیل سے رہائی ممکن ہے۔

یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ کیرالا کے ارناکلم نامی مقام پر قائم خصوصی عدالت کے جج ایدوپاکوثر نے ایک جانب جہاں17 مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا وہیں18 ملزمین کو یو اے پی اے کی دفعات 10-38، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعہ 4 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 120B کے تحت قصور وار قراردیا اور انہیں سات سال تک کی سزائیں تجویز کی ۔

انہوں نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ این آئی اے عدالت کے خصوصی جج ایدوپاکوثر کے روبرو معاملے کی سماعت جاری تھی۔ مقدمہ کے دوران 77 سرکاری گواہان استغاثہ اور 3 گواہان دفاع سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے ایڈوکیٹ وی وی راگھوناتھ اور ایڈوکیٹ کے پی شریف نے جرح کی تھی۔ ان تمام 35 ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 122-153A,124,A,120,B اور غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون کی دفعات 3,5,10,13 نیز آرمس ایکٹ کی دفعات 25,27 کے تحت این آئی اے پولس اسٹیشن دہلی نے مقدمہ قائم کیا تھا اور معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی اور ملک کے مختلف شہروں سے 35 مسلم نوجوانو ں کو گرفتار کیا تھا اور ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ سیمی کے رکن ہیں اور ملک میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کی سازش رچ رہے تھے اور اس کیلئے انہوں نے واگھمن میں ایک خفیہ کیمپ کا انعقاد کیا تھا ۔

خصوصی عدالت نے جن ملزمین کو قصور وار قرار دیا ہے ان میں شادولی، حافظ حسن، صفدر ناگوری، شبلی، محمد انصار، عبدالستار، عامل پرویز، محمد سمیع باغیواڑی، ندیم سید، مفتی عبداللہ بشیر، اسعد اللہ، قمرالدین ناگوری، شکیل احمد مالی، مرزا احمد بیگ، دانش، منظر امام، محمد ابو فیصل خان، عالم زیب آفریدی شامل ہیں جبکہ اس مقدمہ سے باعزت بری کیئے گئے ملزمین میں عثمان ،محمد علی محرم علی ،کامران حاجی صاحب صدیقی ،محمد یاسین عبد ل خان ،محمد آصف محمد قادر ، حبیب فلاحی ،محمد ساجد منصوری ،غیاث الدین عبد السلیم انصاری ،زاہد قطب الدین شیخ ،عارف کاغذی، محمد اسماعیل محمد اسحاق ،عمران ابراہیم شیخ ،قیام الدین شرف الدین ،یونس ،جاوید احمد شیخ ،محمد عرفان منصوری ،نذیر پٹیل شامل ہیں۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ وہ مقامی وکلاء کے مسلسل رابطہ میں ہیں اور جن ملزمین کو سزاء ملی ہے ان کی اپیل کیرالا ہائی کورٹ میں داخل کرنیکے تعلق سے صلاح ومشورہ کیا جارہا ہے کیونکہ ان کا ماننا ہیکہ جس طرح 17 مسلم نوجوان باعزت بری کیئے گئے ہیں دیگر 18 بھی بے قصور ہیں ۔