مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں بھی تین سالہ ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم گریجویشن کورس کاآغاز ، اس طرح آ پ لے سکتے ہیں داخلہ

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-May-2018

حیدرآباد: جنوبی ہندوستان کی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ و صحافت نے غیرمعمولی اقدام اٹھاتے ہوئے ماس کمیونی کیشن اینڈ جرنلزم میں تین سالہ گریجویشن کورس بھی شروع کردیا ہے جس میں داخلہ کا عمل جاری ہے۔ اپنی نوعیت کے اس منفرد شعبہ میں دو سالہ پوسٹ گریجویٹ کورس سال 2004 ء سے چلایا جارہاہے اور تب سے لیکر اب تک اس شعبہ کے سینکڑوں فارغین ملک کے مختلف معروف میڈیا اداروں سے منسلک ہوچکے ہیں۔

اس شعبہ نے چند برس قبل ماس کیمونی کیشن اینڈ جرنلزم میں پی ایچ ڈی پروگرام بھی شروع کیا جس کو پوسٹ گریجویٹ کورس کی طرح بڑی کامیابی کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی جو کہ ایک سنٹرل یونیورسٹی ہے، کے انفراسٹرکچر کا شمار ملک کی سرکردہ جامعیات میں ہوتا ہے۔ شعبہ ماس کیمونی کیشن و جرنلزم کے ڈین و صدر پروفیسر احتشام احمد خان نے بتایا کہ شعبہ کے 90 فیصد فارغین ملک کے مختلف معروف میڈیا اداروں سے منسلک ہوچکے ہیں۔

کسی بھی بورڈ، ادارہ یا مدرسہ کے طلبہ اس شرط کے ساتھ لے سکتے ہیں داخلہ

انہوں نے بتایا ’ہم نے اردد لکھنے اور پڑھنے والے طالب علموں کی بارہویں جماعت کے بعد ہی ماس کیمونی کیشن اینڈ جرنلزم کی تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی کو مدنظر رکھ کر اس سال (تعلیمی سال 2018-19 ) سے تین سالہ بی اے (آنرس) ترسیل عامہ و صحافت شروع کردیا ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’اس انڈر گریجویٹ کورس میں نشستوں کی تعداد 30 ہے جبکہ خواہشمند طالب علموں کا کسی بھی بورڈیا ادارے یا مدرسہ سے 40 فیصد نمبروں کے ساتھ بارہویں جماعت یا مماثل میں کامیاب ہونالازمی ہے‘۔

آن لائن درخواست دینے کی آخری تاریخ9جولائی

پروفیسر احتشام نے بتایا کہ داخلے کے لئے آن لائن درخواست دینے کی آخری تاریخ9جولائی 2018مقرر گئی ہے۔ یونیورسٹی میں ہوسٹل کی محدود گنجائش فراہم ہے تاہم داخلہ پانے والی تمام طالبات کو ہوسٹل کی سہولیت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کورس میں داخلے کے خواہشمند امیدوار نشستوں کی تعداد اور درکار اہلیت کے لئے یونیورسٹی کی ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔

یونیورسٹی نے 2004 میں شروع کیا تھا پوسٹ گریجویٹ کورس

پروفیسر احتشام خان نے بتایا کہ شعبہ میں ایسے تجربہ اساتذہ موجود ہیں، جو میڈیا کے وسیع تجربے اور دلچسپیوں کے حامل ہیں۔ انہوں نے بتایا ’اردو یونیورسٹی کا شعبہ ترسیل عامہ و صحافت سال 2004 میں پوسٹ گریجویٹ کورس کے ساتھ قائم ہوا۔ شعبے میں پرنٹ میڈیا، ٹی وی، ریڈیو اور آن لائن صحافت کے لئے انتہائی عصری آلات سے لیس تجربہ گاہیں ہیں‘۔

انفرااسٹرکچر بھی ہے عمدہ

ایسو سی ایٹ پروفیسر محمد مصطفی علی سروری شعبہ میں طلباء کے لیے موجود سہولیات کے بارے میں کہتے ہیں ’اردو میں تعلیم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں کے طلباء یا یہاں کا انفرا سٹرکچر کسی بھی لحاظ سے کسی دوسری یونیورسٹی سے کم ہے بلکہ میں یہ بات بغیر کسی مبالغہ کے کہنا چاہوں گا کہ اس یونیورسٹی میں جو انفراسٹرکچر ہے، وہ کئی ایک اسٹیٹ یونیورسٹیز کے پاس بھی موجود نہیں ہے‘۔ اس خاص تربیت کا ہی نتیجہ ہے کہ اردو میڈیم سے ایم اے ماس کمو نی کیشن اینڈ جرنلزم کا کورس کرنے والے یہاں کے اسٹوڈنٹس ملک کے دوسرے نامور میڈیا انسٹی ٹیوٹس کے طلباء سے کسی بھی سطح پر کم نہیں ہیں۔

ریڈیو ٹاک اور ریڈیو جاکی کے ہنر بھی سیکھ سکتے ہیں

ریڈیو سے دلچسپی رکھنے والے طلباء ریڈیو ٹاک اور ریڈیو جاکی کے گن سیکھتے ہیں۔ شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر سید حسین عباس رضوی جو طلباء کو ریڈیو جرنلزم پڑھاتے ہیں، کا کہنا ہے ’ہم طلباء کو وائس ماڈیولیشن کے ساتھ ساتھ الفاظ کا صحیح تلفظ بھی سکھا تے ہیں۔ ہمارے طلباء کو ریڈیو جرنلزم کے شعبے میں روزگار بھی مل رہا ہے۔ ہمارے شعبے کے فارغین ریڈیو اسٹیشنوں بالخصوص ایف ایم ریڈیو اسٹیشنوں میں بحیثیت ریڈیو جاکیز کام کررہے ہیں۔ ان میں سے بعض ریڈیو اسٹیشنوں میں اسکرپٹ لکھ رہے ہیں اور بعض ریڈیو کے تکنیکی فیلڈ میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں‘۔