سنجے دت کی زندگی فلم سے زیادہ فلمی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 01-june-2018

’اپنی لائف کبھی اپ کبھی ڈاؤن، ڈرگز لیا، مہنگے ہوٹلوں میں رہا جیل میں بھی رہا، گھڑیاں بھی پہنی اور ہتھکڑیاں بھی، تین سو آٹھ گرل فرینڈز تھیں اور ایک اے کے 56 رائفل’۔

یہ ہے فلم سنجو کا ٹریلر اور سنجے دت کی اصلی کہانی بھی۔

سنجے نرگس دت کے بیٹے ہیں جو فلم ‘مدر انڈیا’ میں غلط کام کرنے والے اپنے بیٹے برجو کو گولی مار دیتی ہیں لیکن یہ فلم کی بات تھی۔ 29 جولائی 1959 کو سنجے کی پیدائش کے بعد نرگس نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ان کا حقیقی بیٹا بھی اپنی زندگی میں کیسے کیسے دشوار راستوں سے گذرے گا۔

فلم ڈویژن کی دستاویزی فلم ‘نرگس اور سنیل دت کا بیٹا سنجے’ میں ان کی ماں نرگس سنجو کو تیار کر کے انہیں چومتی ہیں تو وہ شرما کر اپنا منھ چھپا لیتے ہیں۔ چھوٹا سنجو کیمرے کی طرف نہیں دیکھتا تھا۔ لیکن بعد میں انہوں نے کیمرے کا ہی انتخاب کیا۔

ایک ٹی وی شو میں سنجے دت کی آپا زاہدہ نے ایک قصہ سنایا ان کا کہنا تھا ’سنجو کا دل بہت اچھا ہے ایک بار ان کے ڈرائیور نے ممبئی میں نرمن پوائنٹ پر بار بار ان کی گاڑی کے نزدیک آنے والے ایک بچے کو تھپڑ رسید کر دیا تو گھر واپس آتے وقت سنجو مسلسل روتا رہا جس کے بعد ہمیں گاڑی واپس لینی پڑی اس بچے کو دودھ کی ایک بوتل دلوائی تب کہیں جا کر سنجے چُپ ہوا۔‘

ان کی ماں نرگس نے بتایا تھا سنجے کے پیدا ہونے کے بعد جب میں شوٹنگ لے لیے جاتی تھی تو رونے لگتا تھا اور کام کے دوران بھی مجھے اس کی فکر لگی رہتی تھی اسی لیے میں نے انڈسٹری چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

سنجے نے بہت چھوٹی عمر سے سگریٹ پینی شروع کر دی تھی ان کے پاپا سنیل دت کا کہنا تھا کہ جب کوئی پروڈیوسر یا ڈائریکٹر گھر آتے تو سنجے ان کے چھوڑے ہوئے سیگریٹ پی جاتے۔

سنجے کو بگڑتا دیکھ کر انھوں نے سنجے کو بورڈنگ سکول بھیجنے کا فیصلہ کیا اور سنجے نے کئی سال ہماچل ہماچل پردیش سینٹ لارنس سکول میں گذارے۔

سنیل دت نے اداکار فاروق شیخ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 1971 کی جنگ کے بعد جب انڈین فنکار پرفارم کرنے بنگلہ دیش جا رہے تھے تو سنجے دت نے بھی جانے کی ضد کی اور پھر سنجے کو بھی جانے کی اجازت دی گئی۔

1977 میں سنجے اٹھارہ برس کی عمر میں واپس گھر آئے اور ممبئی میں انہیں ایلی فینٹ کالج میں داخلہ دلوایا گیا یہی وہ دور تھا جب سنجے منشیات کی لت کا شکار ہوئے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ اپنے کمرے میں بند رہتے تھے۔

نرگس کو شاید اندازہ تھا کہ ان کا بیٹیا منشیات لینے لگا ہے لیکن انھوں نے یہ بات سنیل دت کو نہیں بتائی۔ سنجے نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ فلموں میں کام کریں گے یوں تو وہ 1971 میں فلم ریشما اور شیرہ میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کر چکے تھے۔

بہرحال سنیل دت نے ان کی ٹریننگ کروائی اور جب سنجے فلموں کے لیے تیار ہو گئے تو انہیں فلم ‘راکی’ میں بطور ہیرو لیا گیا اور ٹینا منیم کو ہیروئن۔ جب راکی کی شوٹنگ چل رہی تھی اسی دوران معلوم ہوا کہ ان کی ماں نرگس کو کینسر ہو گیا ہے۔

امریکہ میں دو ماہ کومہ میں رہنے کے بعد جب انہیں ہوش آیا تو انھوں پوچھا ‘سنجے کہاں ہے’۔

ہسپتال میں سنیل دت ان کی سنجے کے لیے آواز ریکارڈ کیا کرتے تھے۔ کچھ عرصے بعد طبیعت بہتر ہونے کے بعد نرگس انڈیا واپس آگئیں۔

‘راکی’ فلم کی شوٹنگ زوروں پر تھی نرگس کا کہنا تھا کہ چاہے جو بھی ہو انہیں اپنے بیٹے کی فلم کے پریمیئیر میں شریک ہونا ہے خواہ انہیں سٹریچر پر کی کیوں نہ جانا پڑے۔

سنیل دت نے تمام تیار کر لی تھی 7مئی 1981 کو فلم کا پریمیئیر ہونا تھا لیکن 3 مئی کو فلم کی ریلیز سے محض چار دن پہلے نرگس انتقال کر گئیں۔

پریمیئیر میں سنیل دت نے اپنے برابر والی سیٹ خالی رکھی تھی۔ فلم لوگوں کو پسند آئی۔ نرگس کے گذرنے کے بعد سنجے ٹینا منیم اور ڈرگز دونوں کے اور قریب آگئے

سنجے نے اپنے کئی انٹرویوز میں کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے ہر طرح کے ڈرگز لیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بیماری کی طرح ہے۔

ان کے بقول ان کے پاپا کبھی یہ بات چھپاتے نہیں تھے جب بھی کوئی ہروڈیوسر انہیں سائن کرتا تو وہ اسے بتاتے کہ ‘میرا بیٹا منشیات کا عادی ہے پہلے سوچ لو’۔

سنجے نے ایک ٹی ی وی شو پر بتایا تھا ‘ایک دن میں سو کر اٹھا تو پاس میں ایک نوکر کھڑا تھا میں نے کہا بھوک لگی ہے کچھ کھلا دو تو نوکر کی آنکھوں میں آنسو آ گئے میں نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ آپ دو دن بعد اٹھے ہیں میں نے آئینہ دیکھا میرا منہ سوجا ہوا تھا اور بال بکھرے ہوئے تھے۔‘

‘مجھے لگا کہ میں مر جاؤں گا میں اپنے والد کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ مجھے آپ کی مدد چاہیے انہوں نے مجھے ممبئی کے بِرج کینڈی ہسپتال میں بھرتی کروادیا۔‘

1984 میں منشیات کی لت چھڑوانے کے لیے سنیل دت انہیں امریکہ لے گئے اور اسی دوران ٹینا سے ان کا رشتہ ٹوٹ گیا۔

امریکہ میں وہ ایک گروپ میں بیٹھے تھے تبھی ایک لڑکے نے نرگس کا ریکارڈ میسج بجانا شروع کر دیا جو سنجو کے نام تھا۔

اس میں کہا گیا تھا ‘کسی بھی بات سے زیادہ اپنی شائستگی اور شخصیت کو برقرار رکھنا، ہمیشہ بڑوں کی عزت کرنا شائستہ زبان رکھنا یہی ایک بات تمہیں دور تک لے کر جائے گی اور زندگی بھر تمہاری مدد کرے گی۔

سنجے کا کہنا تھا کہ ماں کے مرنے کے دو سال بعد جب یہ آواز سنی تو میں گھنٹوں رویا اور جب آنسو رکے تو میں بدلا ہوا تھا۔ علاج کے لیے نو ماہ تک امریکہ میں رہنے کے بعد سنجے نے سوچا کہ وہ انڈسٹری چھوڑ کر امریکہ میں رہیں گے اور کوئی کاروبار کریں گے۔’

لیکن تبھی انہیں فلم ‘جان کی بازی‘ آفر ہوئی اور سنجے امریکہ نہیں جا سکے۔ سنجے کا زندگی میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب مہیش بھٹ کی فلم نام انہیں ملی۔

سنجے کی زندگی میں کئی لڑکیوں کے بعد رچا شرما آئیں اور 1987 میں انہوں نے شادی کر لی۔ ان دونوں کی ایک بیٹی ہوئی اور پھر رچا کو برین ٹیومر ہو گیا اور وہ امریکہ شفٹ ہوگئیں۔

نام فلم کے بعد سنجے کی کئی فلمیں ناکام رہیں اور پھر 1991 میں ان کی فلم ’ساجن‘ نے دھوم مچا دی۔ اسی دوران رچا اور سنجے کے درمیان دوریاں بڑھنے لگیں اور مادھوری کے ساتھ ان کا نام جوڑا جانے لگا۔

اب تک کی کہانی دت خاندان کے کئی پرانے آڈیو اور ویڈیوز انٹرویوز اور دستاویزی فلم سے لی گئی تھی لیکن سنجے دت کی کہانی کے سب سے اہم ورق ابھی الٹنے باقی ہیں۔

انڈیا میں 1993 کے بم دھماکوں کی تحقیقات چل رہی تھی اس وقت سمی ہنگورا اور حنیف کڑا والا نے بتایا کہ سنجے دت کے پاس اے کے 56 رائفل تھی۔ سنجے فلم آتش کی شوٹنگ کے لیے ماریشس گئے ہوئے تھے۔ وہ جیسے ہی واپس آئے انہیں انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔

‘دی کریزی ان ٹولڈ سٹوری آف بالی وڈ بیڈ بوائے’ میں یاسر عثمان لکھتے ہیں کہ سنجے نے پولیس کو بتایا کہ ‘انھوں نے فیروز خان کی فلم یلغار کی شوٹنگ کے دوران دبئی میں ابو سالم، حنیف اور سمیر سے تین اے کے 56 رائفلز لی تھیں اور بعد میں دو واپس کر دی تھیں۔

تہلکہ میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق سنیل دت کو یقین نہیں آرہا تھا کہ سنجے ایسا کر سکتے ہیں انھوں نے جب سنجے سے پوچھا تو سنجے کا کہنا تھا کہ ‘میری رگوں میں مسلم خون دوڑ رہا ہے اور شہر میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اسے برداشت نہیں کر سکتا’۔

مائی نیم از ابو سالم‘ کتاب لکھنے والے حسین زیدی لکھتے ہیں بابری مسجد گرائے جانے کے بعد ممبئی میں فسادات ہوئے اور سنیل دت نے مذہب کی تفریق کے بغیر ہی اس میں زخمی ہونے والوں کی مدد کی تھی۔ سنجے نے بھی بڑھ چڑھ کر اپنے پاپا کا ساتھ دیا اور کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی۔

کچھ سخت گیر تنظیموں نے سنیل دت کو دھمکیاں بھی دیں۔ سنجے دت ان سے پریشان ہو گئے تھے اور انہیں لگا کہ اب اصل زندگی میں ہیرو بننے کا وقت آ گیا ہے۔ سنجے کو جیل جانا پڑا اور مادھوری سے ان کا رشتہ ٹوٹنے لگا۔

جیل سے رہائی کے بعد سنجے کی فلم ’کھل نائیک‘ زبردست ہٹ رہی۔ ایک سال کے بعد انہیں پھر جیل جانا پڑا۔ سنجے کا کہنا تھا والد جب بھی جیل میں ملنے آتے ہمیشہ کہتے ‘کل ہو جائے گا’ ایسے ہی کئی مہینے چلتا رہا۔

اس دور میں بال ٹھاکرے نے کھل کر سنجے دت کا ساتھ دیا اور کہا کہ دت خاندان کو کوئی ممبر غدار نہیں ہے۔ پندرہ مہینے بعد 1995 میں سنجے ماتھے پر بڑا سا تلک لگائے جیل سے باہر نکلے۔

1996 میں رچا شرما کا انتقال ہوا اور 1998 میں انہوں نے ریا پلئی سے شادی کی۔ یاسر عثمان نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ سی بی آئی سنجے کے فون ریکارڈ کر رہی تھی 2000 میں سنجے کو چھوٹا شکیل سے بات کرتے ہوئے ریکارڈ کر لیا گیا اور اسے ثبوت بنا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

اسی دوران 2003 میں منا بھائی ایم بی بی ایس آئی جس نے سنجے کی شبیہہ بالکل بدل کر رکھ دی۔ جس کے بعد سنیل دت انتقال کر گئے۔

ریا کے ساتھ سنجے کا رشتہ 2008 تک چلا۔ اس کے بعد ان کی زندگی میں مانیتا آئیں۔ جن کا اصلی نام دلنواز شیخ ہے۔ بہنوں کی مخالفت کے باوجود بھی سنجے نے مانیتا سے شادی کی او ان کے دو بچے اقرا اور شاہران ہیں۔

ہتھیار رکھنے سے متعلق سنجے کا کیس ابھی جاری تھا 2007 میں ٹاڈا کورٹ کا فیصلہ آیا کہ سنجے دہشت گرد نہیں ہیں لیکن انہیں چھ سال کی سزا سنائی گئی۔

2013 میں سپریم کورٹ نے ان کی سزا کم کر کے پانچ سال کر دی۔ 2016 میں اچھے برتاؤ کی بنیاد پر سنجے باہر آ گئے۔

سنجے نے 130 سے زیادہ فلمیں کی ہیں اور اب خود ان کی زندگی پر فلم بن رہی ہے جس کا نام ہے ‘سنجو’ اور اس فلم میں رنبیر کپور سنجے کا کردار نبھا رہے ہیں۔