مشرقی افغانستان میں داعش جنگجوؤں کیخلاف سخت آپریشن کریں گے، امریکی جنرل

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 09-June-2018

بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع سے ملاقات کے موقع پر جنرل نکلسن کا کہنا تھا کہ کابل حکومت کی جانب سے طالبان کے خلاف جنگ بندی کے اعلان کے بعد داعش پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہو گا۔ صوبے ننگرہار میں انتہا پسند جہادی گروپ داعش اپنے قدم جمانے کی کوشش میں ہے۔

نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں امریکی جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ افغان صدر  اشرف غنی کی طرف سے جنگ بندی کا یکطرفہ اعلان طالبان کے علاوہ کسی اور گروپ پر قابل عمل نہیں ہے۔

امریکی جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ کی افغان پالیسی کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں اورطالبان کابل حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے پر غور کررہے ہیں۔ نکلسن کے مطابق صدر ٹرمپ کی پالیسی کو اثر دکھانے کیلیے ابھی مزید وقت درکار ہے کیونکہ سردست اس کے نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔

دریں اثنا ایک آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق آسٹریلیا کے بعض فوجیوں نے افغانستان میں تعیناتی کے دوران جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔افغان صوبہ ننگرہار کے رکن اسمبلی فریدون خان مہمند کے گھر پرخود کش حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

مقامی پولیس چیف غلام ثنائی استنکزئی نے بتایا کہ حملہ آور رکن اسمبلی کے گھر کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جسے ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا۔ جلال آباد میں طالبان کے مقامی کونسل کے دفتر پرحملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اورحملہ آور مارا گیا جبکہ ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔

علاوہ ازیں افغانستان میں غیر ملکی اور امریکی فوج کے سپریم کمانڈر جنرل جان نکلسن  نے کہا ہے کہ جنگ کرنے والے طالبان کو افغانستان کے پڑوس کی حمایت حاصل ہے، نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں افغانستان سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے جن میں خاص طور پر افغان نیشنل آرمی یا اے این اے ٹرسٹ فنڈ کو 2024ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

برسلز میں قائم نیٹو ہیڈ کوارٹرز میں نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع اور داعش مخالف محاذ کے 46 رکن ممالک کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ یا داعش کی خلافت کو تقریباً ختم کیا جا چکا ہے لیکن ابھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کی باقیات دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کاروائیاں کریں گے۔

افغان وزیر دفاع طارق شاہ بہرام نے برسلز میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت نے طالبان کو امن کی یکطرفہ جنگ بندی صورتحال میں بہتری کے لیے دی ہے اسے کسی طور پر بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔