کانگریس رہنما سیف الدین سوز بولے، کشمیریوں کی پہلی ترجیح آزادی ہے

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 22-June-2018

غلام نبی آزاد کے بعد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک اور کانگریس لیڈر کا کشمیر پر ایک متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔ اس بار کانگریس لیڈر سیف الدین سوز نے کشمیر کو لے کر متنازعہ بیان دیا ہے۔ سیف الدین سوز کے مطابق، کشمیر کی پہلی ترجیح آزادی ہے۔ ایسی صورت حال میں جب سرحدوں کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے، کم از کم کشمیر کے دونوں حصوں میں لوگوں کو امن سے جینے دینا چاہئے۔

سیف الدین سوز کا دعوی ہے کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتے تھے لیکن وہ بھی اسے حل نہیں کرپائے۔ سیف الدین سوز نے کہا کہ کشمیری ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی ملکوں سے الگ ہونا چاہتے ہیں۔ وہ آزاد ہونا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔

سیف الدین سوز نے کہا کہ میں نے جو لکھا وہ تب بھی صحیح تھا اور اب بھی صحیح ہے۔ لیکن آزادی مل نہیں سکتی ہے۔ ہم کو کشمیر کے دونوں حصے جو ادھر ہیں اور ادھر دونوں کو مل کر کشمیر ہونا چاہئے۔ کشمیری پاکستان کے ساتھ نہیں جانا چاہتے، ان کی پہلی ترجیح آزادی ہے۔ سرحدیں بدل نہیں سکتیں ہمیں آزادی ملنی چاہئے۔ اس کو اٹل جی نے سمجھا اور لاہور مذاکرات کئے۔

نیوز18 انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سیف الدین سوز نے اپنے بیان پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میرا بیان کانگریس پارٹی کا بیان نہیں سمجھا جائے۔ یہ میرا ذاتی بیان ہے۔ ایک کشمیری شہری ہونے کے ناطے میں نے یہ بیان دیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں پڑوسی ملک ہیں اور دونوں طرف امن لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔