بالی وڈ ڈائری: سنی لیونی کو اپنی کہانی سنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-July-2018

بالی وڈ اداکارہ سنی لیونی ایک ویب سیریز کے ذریعے اپنی کہانی سنانے جا رہی ہیں کہ کینیڈا میں رہنے والے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والی کرن جیت کور کس طرح سنی لیونی بنیں۔

سیریز کے ٹریلر کی ریلیز کے موقع پر سنی لیونی نے ایک بار پھر انتہائی سادگی اور باوقار انداز میں میڈیا کے سوالوں کے جواب دیے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ اس سیریز کے حوالے سے کافی نروس ہیں کہ لوگوں کا رد عمل کیسا ہو گا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ انھیں اپنی کہانی سنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی تو سنی کا کہنا تھا کہ وہ نہیں بلکہ فلساز ان کی کہانی بتانا چاہتے ہیں۔

37 سالہ سنی لیونی کا کہنا تھا کہ انھوں نے انتہائی ایمانداری کے ساتھ اپنی کہانی بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سیریز میں ان کی زندگی کے اچھے، برے اور بد صورت تمام تر پہلو ہوں گے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ وہ دراصل کرن جیت ہیں سنی محض ایک برانڈ ہے۔

اس سیریز میں ایک کمسن لڑکی کرن جیت کی کہانی دکھائی جائے گی جو گھر کے تنگ معاشی حالات سے گھبرا کر کس طرح پورن انڈسٹری کا حصہ بن جاتی ہے۔

سنی کے پورن انڈسٹری میں جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کسی کے لیے کیا کرنا برا ہے اور کیا اچھا یہ انتہائی ذاتی معاملہ ہوتا ہے۔ پورن انڈسٹری خراب ہے اگر یہ رائے اکثریت کی ہوتی تو شاید یہ انڈسٹری کبھی اتنا نہ پھلتی پھولتی۔

سنی کہتی ہیں کہ اکثر لوگوں کے لیے وہ سافٹ ٹارگٹ ہو سکتی ہیں لیکن ان کے خیال میں ہر ایک کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ضرور ہے لیکن یہ بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ جو آپ کے لیے غلط ہے وہ دوسرے کے لیے صحیح بھی ہو سکتا ہے کیونکہ سب کے اقدار، خیال اور نظریات الگ ہوتے ہیں۔

فلسماز ابھینو سنہا رشی کپور اور تاپسی پنوں کے ساتھ فلم ‘ملک’ لے کر آ رہے ہیں۔ فلم انڈین مسلمانوں کے حالات اور دہشت گردی کے حوالے سے ہے۔

فلم کے ٹریلر کی ریلیز کے موقع پر ابھینو نے کافی کھرے اور کڑے الفاظ کہے۔ انڈیا کے موجود حالات کے بارے میں پوچھے جانے والے سوالوں کے جواب میں ابھینو نے کہا کہ ان کی فلم ‘ملک’ میں میڈیا اور ملک میں اٹھنے والے ہر طرح کے سوالات کے جواب بھی ملیں گے اور کچھ نئے سوال بھی پیدا ہوں گے۔

ابھینو کا کہنا تھا کہ کسی ہندوستانی مسلمان کو کسی کے سامنے یہ ثابت کرنے کی کیا ضرورت ہے کہ اسے اپنے وطن سے محبت ہے۔

ابھینو نے کہا کہ آج انڈیا میں ہندوؤں کو بھی یہ ثابت کرنا پڑ رہا ہے کہ انھیں اپنے دھرم سے کتنی محبت ہے اور دوسرے کے دھرم سے کتنی نفرت ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔

ابھینو کے مطابق ‘یہ فلم کسی خاص پارٹی یا حکومت کے بارے میں نہیں بلکہ اس بارے میں ہے کہ ہم خود ہی کیسے اپنا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔’

سنجے دت کی بیٹی ترشالہ دت چاہے خود انڈسٹری کا حصہ نہ ہوں لیکن انسٹاگرام پر وہ ایک بڑی شخصیت ہیں اور ان کے فالوورز لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔

ترشالہ اکثر سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اورکمنٹس شائع کرتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے ایک گیم شروع کی ہے جس کا نام ‘مجھ سے سوال کریں’ ہے۔ اب لوگ ان سے ان کی زندگی کے بارے میں طرح طرح کے سوال کر رہے ہیں اور ترشالہ انتہائی سادگی اور سمجھداری کے ساتھ جواب دیتی ہیں۔

لیکن جب ترشالہ سے ان کے پاپا کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ صرف اتنا ہی کہہ سکیں کہ وہ ایک اچھے پاپا ہیں۔ ترشالہ کی ممی رچا کافی عرصہ پہلے کینسر سے انتقال کر چکی ہیں۔ ترشالہ فلموں میں کام کرنا چاہتی ہیں جبکہ سنجے دت اس کے سخت خلاف ہیں۔