ذاکر نائیک کی حوالگی کا فیصلہ کوئی ایک شخص نہیں کرسکتا : ملیشیائی وزرا

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 13-July-2018

نئی دہلی/ کوالالمپور: ایک طرف جہاں ہندوستان نےمتنازع اسلامی مبلغ ذاکر نائک کو ہندوستان واپس لانے کی اپنی کوشش جاری رکھی ہے وہیں ملیشیا کی راجدھانی میں یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ بعض وزیروں نے کابینی میٹنگ میں اس معاملے کو اٹھایا ہے اور یہ اصرار کیا ہے کہ کوئی بھی انفرادی طور پر یہ فیصلہ نہیں کرسکتا کہ انہیں ملک بدر کیا جائے یا نہیں۔

ملیشیائی انسانی وسائل کے وزیرایم کلزیگران نے کہا ہے کہ ایسے معاملات میں ملکی قوانین کے مطابق قدم اٹھایا جائے ۔ کوئی انفرادی شخص یا حکومت یہ طے نہیں کرسکتی کہ ذاکر نائیک کو جو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو مطلوب ہیں، ہندوستان کے حوالے کیا جائے یانہیں۔مقامی میڈیا نے وزیرموصوف کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’’اہم بات یہ ہے کہ حکومت ہند (نائک کی واپسی کی) درخواست کرے‘‘۔

گووند سنگ دیو اور زیویر جے کمار نامی دو دیگر وزیروں نے بھی کابینی میٹنگ میں اس معاملے کو اٹھایا تھا۔ یہ میٹنگ بدھ کو ہوئی تھی۔ مسٹر کلزیگراں نے یہ بھی کہا ہے کہ ’’میں ملیشیائی لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ جب بھی ہندوستان جانا ہوگا میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے ان سے بھی اس بابت بات کروں گا‘‘۔

ملیشیائی وزیر کے اس بیان سے چند گھنٹوں قبل دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ نائیک کی حوالگی کی ہندوستان کی درخواست ملیشیائی حکام کے نزدیک زیر غور ہے۔خیال رہے کہ کچھ روز قبل ملیشیائی وزیراعظم مآثر محمد نے نائیک کی حوالگی کی ہندوستان کی درخواست دو ٹوک مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ جب تک وہ ملیشیا میں قانون کی خلاف ورزی نہیں کرتے انہیں ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ملیشیائی حکومت اپنے اٹارنی جنرل سے کہہ سکتی ہے کہ وہ ہندوستان کی درخواست کا جائزہ لیں۔ نائیک پر الزام ہے کہ ان کی نفرت انگیز تقریر سے متاثر ہوکر بنگلہ دیشی نوجوانوںنے 2016 میں ڈھاکہ میں پرتشدد غیر سماجی قدم اٹھایا تھا۔ وہ ناجائز رقم کو جائز بنانے، نفرت انگیز تقریریں کرنے اور دہشت گردی کی تائید کرنے کے الزام میں ہندوستانی حکام کو مطلوب ہیں۔