کانگریس ملک کو فرقہ وارانہ کشیدگی کی طرف لے جا رہی ہے: بی جے پی

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-July-2018

نئی دہلی:  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ایک اخبار کی رپورٹ میں کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی طرف سے ان کی پارٹی کو ’مسلم پارٹی‘ بتائے جانے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ الیکشن جیتنے کے لیے کانگریس ملک کو 1947 کی طرح فرقہ وارانہ کشیدگی کی طرف لے جا رہی ہے۔ بی جے پی کی سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ڈیلی انقلاب‘نے راہل گاندھی کی مسلم دانشوروں کے ساتھ ملاقات پر ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق  گاندھی نے جنیئو پہننے اور مندر جانے پر معافی مانگی ہے اور یہ بھی اعتراف کیا کہ کانگریس اس رخ کو ٹھیک کرے گی ۔ کانگریس کے صدر نے بھی کہا ہے، ’ہاں، کانگریس ایک مسلم پارٹی ہے‘‘۔

سیتا رمن نے سوال کیا، ’’کیا جنیئودھاری راہل گاندھی اب مسلم دھاری ہوگئے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ مسلم دانشوروں کے اجلاس کے بعد راہل گاندھی کے بیان سے کچھ سوالات اٹھے ہیں جن کا ان کو جواب دینا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ 2019 انتخابات مذہب کی بنیاد پر لڑے جائیں گے۔ کیا کانگریس نے ملک میں شرعی عدالتوں کی تشکیل کی حمایت کی ہے؟ کیا کانگریس پارٹی واقعی مسلم جماعت ہے؟ اگر وہ ہاں میں جواب دیتے ہیں تو اس کو آئین مخالف جماعت تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ملک کو آزادی دلانے اور آئین بنانے کا دعوی کرنے والی پارٹی اب آئین کے خلاف چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ہمیں 1947 کی یاد دلاتا ہے جب ملک مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا تھا۔ کانگریس اسی صورتحال کو پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کا مقصد 2019 میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور فسادات پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں کچھ ایسا ہوا تو، کانگریس پارٹی اس کے لئے مکمل طور پر ذمہ دار ہوگی۔