بھاجپائی قیادت کی منمانی کیخلاف دلت فرقہ احتجاج کیلئے متحد

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 20-August-2018

سہارنپور19اگست ( احمد رضا) دہلی کی سڑ کوں پر آج دلتوں نے پھر سے بھیم آرمی کے بینر کے ساتھ سخت احتجا جکیلئے طاقت کا مظاہرہ کیا پچھلے چار دنوں سے مرکزی اور یوپی کی بھاجپا سرکار نے اس احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے زبردست طاقت کا استعمال کیا اور بھیم آرمی کارکنان کو روکنے کیلئے کافی مشقت بھی کی مگر کچھ بھی ہو اپنے طے شدہ اعلان کے مطابق بھیم آرمی کا رکنان نے دہلی میں احتجاج کرنے کی یہ ہمت آج چوتھی مرتبہ دکھاہی دی ہے جو نئے انقلاب کا اشارہ دیتی ہے اروند کیجری وال کے سہارنپور داخلہ پر پابندی کیخلاف بھی بھیم آرمی ناخوش ہے کیونکہ سرکار کسی بھی بڑے قائد کو چندر شیکھر سے ملنے ہی نہی دینا چاہتی یہی وجہ ہے کہ بھیم آرمی اپنے سربراہ کی آزادی کیلئے لگاتار بار بار سرکار کیخلاف احتجاج کرنیپر مجبور ہے کچھ بھی کہیں مگر یہ سچ ہے کہ دہلی سے گجرات ہوتے ہوئے ہمار ے صوبہ کی راجدھا نی لکھنئو میں بھی دلت فرقہ کی ناراضگی سبھی کے سامنے آچکی ہے! یاد رہے کہ گزشتہ ۹ مئی۲۰۱۷ شبیر پور دلت ٹھاکر فسادات کے بعد دلت فرقہ کو یہ احسا س ہونے لگاہے کہ پچھلے ستر سالوں سے جس طرح ملک کے مسلم فرقہ کے ساتھ زبردستی کا کھیل کھیلا جارہاہے اب اسی طرح بھاجپائی اپنے تسلط کیلئے دلتوں کے ساتھ بھی اسی زور زبردستی کیلئے کمر کس چکے ہیں اسلئے اس فرقہ وارانہ سوچ کی سخت مخالفت ضروری ہے اسی ضمن میں ان دنوں سبھی دلت دھیرے دھیرے میڈم مایاوتی کے بینر کے سائے میں منظم ہونے لگے ہیں سہارنپور کمشنری میں دلت مسلم فسادات کے اصل ملزمان کو سزائیں دلانے کیلئے سبھی صاف ذہن سیاسی کارکنان اب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر کمشنری کے سینئردلت قائدحاجی فضل الرحمان( سینئر بسپا قائدویسٹ یوپی) جگپال سنگھ، مہی پال سنگھ اور رویندر مولہو ( تینوں سابق ممبران اسمبلی) دلت اور مسلم فرقہ کے خلاف جاری ظلم وجبر کیخلاف ایک ٹیبل پر آنیکی جدوجہد میں سرگرم ہیں بہوجن سماج پارٹی قائدین کا صاف کہناہے کہ گزشتہ دو سال سے ہمارے ضلع میں رونما ہونیوالے ہندو مسلم اور ہندو دلت فساد ات کے اصل ملزمان کو ریاستی سرکار آج تک بھی گرفتار کر نے میں ناکام ہے وہیں ریا ستی سرکار مظفر نگر، سہار نپور ،شاملی اور کھتولی کے ہندو مسلم فسادات کے اصل ملزمان کو بچا نے میں سرکاری قائدے اور قانون کو بھی نظر انداز کرنے پر بضد ہے جبکہ سرکار کی اس منشاء کے خلاف مظفرنگر کے قابل کلکٹر نے صاف کر دیاہے کہ ۲۰۱۳ مسلم مخالف فسادا ت کے اصل ملزمان کیخلاف دائر فوجداری مقد مات کو کسی بھی شکل میں واپس نہی لیا جا سکتاہے کلکٹر کی اس دلیل سے ویسٹ اتر پردیش کے بھاجپائیوں میں کھلبلی مچی ہے از خدریاستی ب بھاجپا سرکار مظفر نگر کے بھاجپا ئی ملزمان سے تمام مقد مات واپس لینے کیلئے انتظامیہ پر کافی مہینوں سے دبائو بنائے ہوئے ہے سیدھا مطلب ہے کہ جمہور ی اور آئینی نظام کو درکنار کر اب بھاجپائی اس ملک میں اپنا نظام ہم پر تھونپنا چاہتے ہے جسکو ملک کا عوام کسی بھی صورت برداشت نہی کریگا؟ یوپی میںبھاجپائی سرکار کے وجود میں آتے ہی دلت اور مسلم فرقہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا گزشتہ سال کے ماہ اپریل اور ماہ مئی (۲۰۱۷) کے دورا ن یہاں گائوں دودھلی اور گائوں شبیر پور میں جبریہ طور سے تاترا ئیں نکالنے کی بھاجپائی قائدین کی ضد کے نتیجہ میں پر تشدد واقعات رونماہوئے تھے مسلم فرقہ کے لوگ تو ظلم وستم بردا شت کر چپ بیٹھ گئے مگر دلت اس جبر کیخلاف سڑکوں پر اتر آ ئے اس بیچ جو کچھ ضلع میں نسلی تشدد کے نام پر جو کچھ ضلع میں ہوا اسکی جس قدر بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے مگر ریاستی سرکار کے دبائو میں مقامی انتظامیہ دلت اور مسلم فرقہ کیساتھ مکمل طور سے انصاف نہیںکرسکا جہاں دودھلی کے مسلمانو ں پر زیادتیاں سا منے آئیں وہیں گائوں شبیر پور میں جو ستم دلت فرقہ پر ڈھائے گئے انکو دلت فرقہ ہضم نہی کرپارہاہے بھیم آرمی کے ساتھ ہونیوالی ظلم وجبر یہ کاروائی کیخلاف دلت مرد وخواتین سڑکوں پر نکل آئے نتیجہ کے طور پر ضلع سوا ماہ تک نسلی تشدد سے دوچار رہا ، اب اپنی بدنامی اور زیاد تیو ں کو چھپانیکے لئے ایک پلان کے تحت دلت فرقہ کو سبق سکھا نے کی نیت سے بھاجپائیوں نے افسران پر دبائو بناکر بھیم آرمی اور دیگر دلتوں پر سخت دفعات میں کریمنل مقد مات درج کرادئے آخر بھیم آرمی چیف چندر شیکھر پر بھی این ایس سے لگا کر اسکو جیل بھیج دیا گیا اسکے علاوہ شبیر پور کے دلت پردھان اور ایک دیگر شخص کو بھی اسی ایکٹ کے تحت جیل بھیجا گیا ان مقدمات سے دلت فرقہ سہم گیا اور اندر ہی اندر گھٹنے لگا آخر جبر سے مجبور ہوکر دلت اندنو ں اپنے فرقہ کے بے قصور افراد کی رہائی کیلئے ہر دن سڑک پر آکر سرکار اور انتظامیہ کی اس ظالمانہ اور متعصبانہ کاروائی کی زبرد ست مخالفت کرنیکو مجبور ہوچکا ہے ۔