بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں بھی شیلٹر ہوم کا حال برا : انصار خاں

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 16-August-2018

بتیا،14 اگست (انیس الوریٰ)مظفر پور شیلٹرہوم سانحہ کے خلاف آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوشی ایشن (آئسا) نے نیائے مارچ نکال کر شہر کے مختلف سڑکوں سے گذرتے ہوئے سماجی فلاح وزیر منجو ورما کے شوہر چندرشیکھر ورما کو گرفتار کرو، نتیش ششيل مودی استعفی دو،نیائے مارچ سے خطاب کرتی ہوئی آئیسا لیڈر نیکھیتاکماری نے کہا کہ منجو ورما اورشیلٹر ہوم کے ڈائریکٹر برجیش ٹھاکر سمیت کچھ دیگر لوگو ں کی گرفتاری ناکافی ہے۔ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ نے بے حد افسوسناک تصویر پیش کی ہے۔ اب بھی خوفناک رپورٹیں مل رہی ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ بی جے پی اورجے ڈی یو حکومت میں سماجی فلاح کی آڑ میں بچےبچیوں اور خواتین کےساتھ جنسی استحصال-ظلم و ستم اور بڑے سطح پر اقتصادی بدعنوانی کو انجام دیا گیا۔ مظفر پورشیلٹر ہوم میں، 2013 میں 500 لڑکیاں رجسٹرڈ تھیں ۔لیکنٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ میں صرف 49 لڑکیاں کو دکھائی گئی۔ 28 مئی کو شفٹنگ کے وقت محض 44 لڑکیوں کی رپورٹ آئی۔ باقی 450 لڑکیوں کا کیا ہوا، اس کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ اگر حکومت نے ان لڑکیوں کو بسایا ہے تو اس کی رپورٹ جاری کرے۔ مظفر پور شیلٹر ہوم کے علاوہ ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ میں پٹنہ، موتیہاری، بھاگلپور،کیمور، مونگیر، گیا وغیرہ شیلٹر ہوم کی انتہائی خستہ حالت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ سرکاری و غیر سرکاری ایجنسیاں -ناری گجن- (پٹنہ)، آر وی سیک-مدھوبنی، گیان بھارتی کیمور کی حالات انتہائی خطرناک بتائے گئے ہیں۔ لہذا اس معاملے کی مکمل طور پر جانچ پڑتال کی جانی چاہئے۔آئیسا لیڈر سجيت کمار نے کہا کہ حکومت ٹس کی رپورٹ پر اپنی پیٹھ یہ کہہ کر تھپتھپا رہی ہے کہ سوشل آڈت کا کام اس کی ہی پہل پر ہوئی۔ سرکاری حکام بھی ٹی آئی ایس کی رپورٹ کی یقین پر کوئی شک نہیں اٹھاتے ہیں۔ پھر سوال یہ ہے کہ حکومت کیاٹیس کی رپورٹ پر کیا کارروائی کر رہی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ نیٹیش حکومت کی پرانی ریکارڈ ہے جو کمیٹی کی رپورت کو ٹھنڈے بستے میں نتیش حکومت کا پرانا ریکارٹ رہاہے۔
آئسارلیڈر انصار خاں نے کہا کہ مظفرپور سانحہ پہلے بھی ڈیکا عصمت دری سانحہ نے کستوربا و دیگر ہاسٹل کی انتہائی قابل رحم حالت کو اجاگر کیا تھا۔ حالیہ دنوں میں سارن، گیا وغیرہ جگہوں پر بھی اجتماعی عصمت دری کی سنگین واقعات پائے گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آج بہار خواتین تشدد کا مرکز بن گیا ہے۔
آئیسا ضلع میڈیا انچارج وینے پڑتاپ سنگھ نے سوشاشن،ویکاس، خواتین کو بااختیار بنانے، سماجی انصاف وغیرہ نتیش کمار کے محاورے ہیں لیکن گزشتہ 15 برسوں میں بہار میں ایک نئی قسم کی مافیاتنتر تیار ہوا ہے۔ جس کے تحت سرکاری تنظیموں کی ہراساں مسلسل جاری ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں کو حکومت میں شریک بنانے کی نتیش حکومت کی پالیسیوں نے بالیکا گھروں کو جنسی ریکیٹ اور چائلڈ ابیوز کا مرکز بنا دیا ہے