مالیگائوں ۲۰۰۶ بم دھماکہ معاملہ بامبے ہائی کورٹ کی ہندو ملزمین اور ریاستی و مرکزی حکومت کی عرضداشتوں پر سماعت سے معذرت

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 10-July-2018

ممبئی ۹؍ اگست(پریس ریلیز) مالیگائوں ۲۰۰۶ ؁ء بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے ۹؍ مسلم نوجوا نو ں کے خلاف بی جے پی قیادت والی مرکزی و ریاستی حکومت و بھگواء ملزمین کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دور کنی بینچ نے سماعت کرنے سے معذرت کر لی اور ایکٹنگ چیف جسٹس نریش پاٹل سے گذارش کی کہ وہ معاملے کی سما عت کسی دوسری بینچ کے سپرد کر ے ۔ واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسدادد ہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشتر کہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواء دہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواء ملزمین نے بھی مسلم ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد مو جود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی ۲۰۰۶ ء میں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔آج مقدمہ کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجیت مور ے اور جسٹس انوجا پربھو دیسائی کے روبرو عمل میں آئی جس کے دوران ایک جانب جہاں وکلاء استغا ثہ وہندو ملزمین کا دفا ع کرنے والے وکلاء موجود تھے وہیں مسلم نوجوانوں کا دفاع کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہارا شٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری کی قیادت میں وکلاء کی ٹیم جس میں ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ اشریف شیخ ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی ،ایڈوکیٹ شاہد ندیم،ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈو کیٹ ارشد شیخ و دیگر شامل ہیں حاضر تھے ۔دو رکنی بینچ نے فریقین کے وکلاء کو بتایا کہ انہوں نے ایکٹنگ چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ سے درخواست کی ہیکہ وہ اس معاملے کی سماعت کسی دو سری بینچ کے سپرد کی جائے لہذا وہ آج ان عرضداشتوں پر کسی بھی طرح کی سماعت کرنے سے قاصر ہیں۔عیاں ر ہے کہ ساڑ ھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے ۲۰۱۱؁ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقد مہ سے باعزت بری کیئے جا نے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدا لت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ۲۵؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانو ںکے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکو مت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواء ملزمین نے ممبئی ہائی کور ٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔