نتیش تمام شیلٹر ہومز پر کارروائی رپورٹ پیش کریں ورنہ استعفی دیں:دیپانکر

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 10-July-2018

پٹنہ 9 اگست (یو این آئی) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ایم ایل) کے جنرل سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے بچیوں کے جنسی استحصال کی وجہ سے خبروں میں آئے مظفر پور گرلس شیلٹر ہوم کے علاوہ دیگر اضلاع کے شیلٹرہومز میں بچوں اور خواتین پر ظلم و استحصال کے معاملے پر کی گئی اب تک کی کارروائی کی اطلاع کوعام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج کہا کہ اگر وزیر اعلی نتیش کمار ایسا کرنے کے قابل نہیں ہیں تو انہیں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ مسٹر بھٹاچاریہ نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس (ٹی آئی ایس ایس) کی سماجی آڈیٹنگ رپورٹ میں مظفر پورگرلس شیلٹر ہوم کے علاوہ موتیہاری، کیمور، مونگیر، بھاگلپور، مدھے پورا، مدھوبنی، گیا اور پٹنہ کے 15 بچوں کا گھر اور شیلٹرہوم میں بچوں اور خواتین کے ساتھ استحصال کی بھی بات کہی گئی ہے۔جب کہ سرکاری اور غیر سرکاری اڈاپشن ہوم ایجنسیاں ناری گنج(پٹنہ)، آر. وی. سیک (مدھوبنی)، گیان بھارتی (کیمور) کے حالات انتہائی خطرناک بتائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی مسٹر کمار ان سینٹروں کے خلاف اب تک کی گئی کارروائی کی رپورٹ پیش کریں نہیں تو انہیں اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہئے۔جنرل سیکرٹری نے کہا کہ مظفر پور معاملے کو لے کر کل مسز منجو ورما نے سماجی بہبود وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ اس سے واضح ہو گیا ہے کہ عوام کے دباو کی وجہ سے نتیش حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، مسز ورما کے طور پر نتیش حکومت کا پہلا وکٹ گر گیا ہے اور جب تک اس حکومت کے تمام وکٹ نہیں گرجاتے تب تک ان کی پارٹی کی تحریک جاری رہے گی۔مسٹر بھٹاچاریہ نے کہا کہ مظفر پور گرلس شیلٹر ہوم معاملے میں مسز ورما کا استعفی اور گرلس شیلٹر ہوم کے آپریٹر برجیش ٹھاکر سمیت کچھ دوسرے لوگوں کی گرفتاری کافی نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ نے انتہائی خوفناک تصویر پیش کی ہے۔وہیں، اب بھی خوفناک رپورٹیں مل رہی ہیں، جو ثابت کرتی ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ۔جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) حکومت کے دور میں سماجی بہبود کی آڑ میں بچے۔بچیوں اور عورتوں کے ساتھ ادارہ جاتی جنسی استحصال اور بڑے پیمانے پر، معاشی بدعنوانی کو انجام دیاگیا ہے۔ جنرل سیکرٹری نے کہا کہ مظفر پور گرلس شیلٹر ہوم میں سال 2013 میں 500 لڑکیوں کا رجسٹریشن کا کرایا گیا تھا لیکن ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ میں صرف 49 لڑکیوں کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 28 مئی کوشفٹنگ کے وقت محض 44 لڑکیوں کی رپورٹ آئی۔ بقیہ 450 لڑکیوں کا کیا ہوا، اس کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ان لڑکیوں کی بحالی کرائی ہے تو اس کی رپورٹ جاری کرے۔