نواز شریف سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 14-August-2018

اسلام آباد ،13اگست ( اے یوایس ) سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔نواز شریف کی لندن فلیٹ ریفرنس میں گر فتاری کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ انہیں انہیں جیل سے دیگر ریفرنسز کی سماعت کے لیے عدالت لایا گیا ۔احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر محبوب عالم اور نواز شریف کے خلاف سپریم کور ٹ کے حکم پر تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا کو بدھ کو طلب کرلیا۔عدالت نے نوازشریف کو بھی بدھ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے سخت سکیورٹی کے حصار میں ایک بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا۔اس موقع پر اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔نواز شریف کو لے جانے والی بکتر بند گاڑی جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہو رہی ہے۔اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں موبائل فون لے جا نے پر بھی پابندی تھی جب کہ نواز شریف کے روٹ پر 200 سے زائد سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔نواز شریف کی عدالت پیشی کے وقت صحافیوں کو عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا جس پر صحافیو ں نے احتجاج کیا اور کوریج کرنے کی اجازت نہ د ینے پر احاطہ?عدالت کے باہر نعرے بازی بھی کی۔ صحافیوں کو نواز شریف کی تصویر بنانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی تاہم جب انہیں بکتر بند گاڑی میں عدا لت سے واپس لے جایا گیا تو اس وقت میڈیا کو چند لمحوں کے لیے ان کی تصویر یا فوٹیج بنانے کا موقع ملا ۔سابق وزیرِ اعظم کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی پر تعینا ت ایک پولیس اہلکار سے غلطی سے ہوائی فائر ہوگیا جس کے بعد وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں میں کھلبلی مچ گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے اور اس سے گن واپس لے لی گئی ہے۔پاناما لیکس اسکینڈل میں دیے جانے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے تھے جن کی سماعت احتسا ب عدالت نمبر 1 کے جج محمد بشیر کر رہے تھے۔جولائی میں احتساب عدالت نے لندن فلیٹ سے متعلق ریفر نس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف، ان کی صاحب زادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بالترتیب 11 سال، آٹھ سال اور ایک سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جب کہ کیپٹن صفدر نے اس سے چند روز قبل راولپنڈی میں گرفتاری دے دی تھی۔لندن ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد نواز شریف کے وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل کے دیگر دو مقدمات دوسری عدالت منتقل کیے جائیں۔اسلام ا?باد ہائی کورٹ نے دو روز قبل سابق وزیرِ اعظم کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی جس کے بعد اب احتساب عدالت نمبر 2 میں یہ مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔