ہری ونش راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین منتخب

Taasir Urdu News Network | Uploaded on 10-July-2018

نئی دہلی، 9 اگست (یواین آئی) قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ہری ونش کو آج راجیہ سبھا کا ڈپٹی چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔ ان کے حق میں 125 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 105 ارکان نے ووٹ دیا۔ مسٹر ہری ونش کے خلاف اپوزیشن نے کانگریس کے بی کے ہری پرساد کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ اپوزیشن کے کچھ رکن ووٹنگ کے دوران ایوان میں موجود نہیں تھے۔راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوتے ہی چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے ضروری کاغذات میزپر رکھوانے کے فوراً بعد ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کی کارروائی شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے لئے نو نوٹس ملے اور متعلقہ ارکان سے اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں تجویز پیش کرنے کو کہا۔ مسٹر ہری ونش کے حق میں چار اور مسٹر ہری پرساد کے حق میں پانچ تجویز پیش کئے گئے۔سب سے پہلے جنتا دل یو کے رام چندر پرساد سنگھ نے مسٹر ہری ونش کے حق میں تجویز پیش کی اور ریپبلکن پارٹی (A) کے رکن اور مرکزی وزیر رام داس اٹھاؤلے نے اس کی حمایت کی۔اس کے بعد بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا نے مسٹر ہری پرساد کے نام کی تجویز پیش کی اور کانگریس کے وویک تنکھا نے حمایت کی۔راشٹریہ جنتا دل کی ميسا بھارتی نے مسٹر ہری پرساد کے حق میں تجویز پیش کی جس کی تیلگو دیشم پارٹی کے وائی ایس چودھری نے حمایت کی۔ اس کے علاوہ کانگریس کے آنند شرما ، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندنا راج چوہان نے بھی مسٹر ہری پرساد کی حمایت میں تجویز پیش کی جن کی حمایت بالترتیب کانگریس کے بھونیشور كلتا، کانگریس کے احمد اشفاق کریم اور کانگریس کے ہی جی كپیندر ریڈی نے کیا۔ ہری ونش کے حق میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امت شاہ، شیوسینا کے سنجے راوت اور شرومنی اکالی دل کے سکھدیو سنگھ ڈھینڈسا نے بھی قرارداد پیش کئے جس کی حمایت بالترتیب بی جے پی کے رام وچارنیتم، جنتا دل متحدہ کی کہکشاں پروین اور اور اے آئی اے ڈی اےیم کے کی وجیلا ستيانت نے کیا۔اس کے بعد چیئرمین نے مسٹر ہری ونش اور مسٹر رام چندر پرساد سنگھ کے حق میں پڑنے ووٹوں کی گنتی کرائی ۔ مسٹر نائیڈو نے اعلان کیا کہ ووٹنگ میں تجاویز کے حق میں 125 ووٹ پڑے ہیں جبکہ مخالفت میں 105 ارکان نے ووٹ دیا ہے،پھر انہوں نے مسٹر ہری ونش کو منتخب ہونے کا اعلان کیا۔ جس کا دونوں جانب کے ارکان نے میزیں تھپتھپاکر خیر مقدم کیا۔اس کے بعد مسٹر ہری ونش کو ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی، پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار اور وزیر مملکت وجے گوئل اور ایوان میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد ڈپٹی چیئرمین کی نشست تک لے گئے۔اس کے فورا بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈپٹی چیئرمین کی نشست پر جاکر مسٹر ہری ونش سے ہاتھ ملایا اور انہیں منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ ایوان بالا کے نئے نامزد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نارائن سنگھ نے کہا ہے کہ مختلف امور میں اراکین کے مابین مختلف آراء ہوسکتی ہیں لیکن ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اعتدال کا راستہ اختیار کرتے ہوئے ایوان کو منظم انداز میں چلائیں۔ایوان بالا کے ڈپٹی چیئرمین کی حیثیت سے منتخب ہونے کے بعد ہری ونش نے اراکین راجیہ سبھا کا تائید کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایوان نے ان پر اعتبار کرتے ہوئے انہیں جو ذمہ داری سونپی ہے وہ اس کو پوری غیر جانبداری کے ساتھ ادا کرنے کی حتی المقدور کو شش کریں گے۔ڈپٹی چیئرمین کے مطابق کسی بھی موضوع یا معاملے پر اراکین میں اختلاف رائے ممکن ہے لیکن سبھی ممبر تجربہ کار اور سینئر ہیں لہذا ان سے بات کرکے کوئی بیچ کا راستہ نکال کر ہی وہ ایوان کو منظم انداز میں چلانے کی کوشش کریں گے۔وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار ایوان بالا کے رہنما ارون جیٹلی پارلیمانی امورکے مملکتی وزیر وجئے گوئل اور حزب اختلاف کے لیڈر غلام نبی آزاد سمیت سبھی ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ اس عظیم اور باوقار ایوان کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد ہونا ان کے لیے فخر کی بات ہے اور ممبران کے آراء سے وہ بہت خوش ہیں۔ہری ونش نے اپنی ابتدائی زندگی کو یاد کرتے ہوئے گاؤں کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گاؤں کے لوگوں کی زندگی دینے کی روشنی میں گزرتی تھی۔ لمبے عرصے کے بعد انہیں بجلی کی روشنی دیکھنے کو ملتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود درخت کے نیچے بیٹھ کر پڑھتے تھے۔پارلیمنٹ سے پہلے اپنے کاموں اور طرز زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 40سال ملازمت کی ہے جس میں 32 سال انہوں نے صحافت کے میدان میں گزارے ہیں۔ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ عظیم رہنما جئے پرکاش نارائن گاؤں میں پیدا ہوئے، انہوں نے اچھی طرح سے سمجھا اور جانا ہے۔ وہ ان کے ہدایتوں کو دھیان میں رکھ کر کرتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اسے ملحوظ رکھیں گے۔