3طلاق ختم ہوتو مرکزقانون بنانے کو تیار

نئی دہلی، 15 مئی (یواین آئی) مرکزی حکومت نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تین طلاق ثلاثہ کو غلط اور غیر آئینی قرار دینے کی صورت میں مرکزی حکومت نکاح اور طلاق کو منضبط بنانے کے لئے قانون سازی کرنے کو تیار ہے ۔ مرکز کی نمائندگی کے والے اعلیٰ قانونی افسر اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے معاملات کی سماعت کرنے والی عدالت کی پانچ رکنی آئینی بنچ کو کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ مکمل طور پر طلاق ثلاثہ کو ختم کر دیتی ہے تو مرکز اس حوالے سے ایک نیا قانون مرتب کرے گا۔بنچ کی سربراہی چیف جسٹس جے ایس کیہر کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے یہ پوچھنے پر کہ تین طلاق کو ختم کردیا جاتا ہے تو کیا متبادل صورت ہوگی ، مسٹر روہتگی نے کہا کہ مرکز نکاح اور طلاق کو منضبط کرنے کے لئے قانون سازی کے لئے تیار ہے ۔اس موقع پر بنچ نے کہا کہ ہم اس ملک میں بنیادی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے محافظ ہیں. مسٹر روہتگی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ سے مسلم خواتین کو مساوی حقوق نہ تو دورن ملت مل رہے ہیں نہ ہی درون ملک۔جبکہ دیگر ممالک میں مسلم خواتین کے پاس کافی حقوق ہیں۔ اٹارنی جنرل کی اس درخواست پر کہ تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے ، بنچ نے کہا کہ ان کا بھی جائزہ لیا جائے گا لیکن سر دست تینوں معاملات پر سماعت کے لیے وقت محدودہے ۔اس لئے فی الحال طلاق ثلاثہ تک ہی سماعت محدود رکھی جائے گی۔ عدالت نے اس معاملے پر 11 مئی سے روزانہ سماعت شروع کی تھی جو 19 مئی تک جاری رہے گی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر قانون سلمان خورشید نے پچھلی سماعت کے دوران کہا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی نظر میں طلاق ثلاثہ گھناونا لیکن جائز ہے لیکن ان کی ذاتی رائے میں تین طلاق “گناہ” ہے اور اسلام کسی بھی گناہ کی اجازت نہیں دیتا۔ سینئر وکیل اور سابق وزیر قانون رام جیٹھ ملانی نے بھی تین طلاق کو آئین کے آرٹیکل 14 میں فراہم کردہ مساوات کے حقوق کی خلاف قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 تمام شہریوں کو برابری کا حق دیتے ہیں اور ان کی روشنی میں تین طلاق غیر آئینی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ باقی مذاہب کی طرح اسلام کے بھی طالب علم ہیں اور خدا کے عظیم ترین پیغمبروں میں سے ایک حضرت محمد صلعم کا پیغام تعریف کے قابل ہے ۔ سابق وزیر قانون نے کہا کہ خواتین سے صرف ان کی جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا ۔