40 برسوں کے دوران دنیا سے آدھی سے زیادہ جنگلی حیات کا خاتمہ

Taasir Urdu News Network | Posted on 30 Oct 2016

اوسلو: 

ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں جنگلی حیات کی آبادی 58 فیصد کم ہوچکی ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو 2020 تک دنیا بھر کی جنگلی حیات 67 فیصد تک کم ہوجائے گی جس سے زمینی ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔

ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (WWF) اور زولوجیکل سوسائٹی آف لندن کے اس مشترکہ تحقیقی مطالعے میں 1970 سے 2012 کے دوران جنگلات اور قدرتی ماحول میں پائے جانے والے جانوروں کی 3700 انواع کی 14200 آبادیوں میں تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا۔ یہ تمام آبادیاں ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں یعنی فقاریوں (vertebrates) پر مشتمل تھیں اور چھوٹے مینڈکوں سے لے کر وہیل تک محیط تھیں۔

ان 42 سالوں کے دوران وقفے وقفے سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے تجزیئے سے تشویشناک صورتِ حال سامنے آرہی تھی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات کی آبادیاں صرف ختم ہی نہیں ہورہی تھیں بلکہ ان کے ختم ہونے کی رفتار واضح طور پر بڑھ بھی رہی تھی۔

ماہرین نے دیکھا کہ 1970 سے 2010 تک (40 سال کے دوران) جنگلی حیات کی آبادیوں میں 52 فیصد کمی واقع ہوئی تھی لیکن 2011 سے 2012 کے دوران یہ شرح 58 فیصد تک پہنچ گئی یعنی ان 2 سال میں جنگلی حیات کے کم ہونے کی شرح 3 فیصد سالانہ ہوچکی تھی۔

ان اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ زمین پر انسانی سرگرمیاں مسلسل بڑھنے کے نتیجے میں دوسرے جانداروں کے قدرتی مسکنوں (natural habitats) کو بدترین نقصان پہنچا ہے جس کا ازالہ کرنا بہت ضروری ہے۔

تمام تشویش کے باوجود اس رپورٹ میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ مستقبل میں حالات خاصے بہتر ہوسکتے ہیں کیونکہ حالیہ برسوں میں لوگ اس حوالے سے زیادہ باشعور ہوگئے ہیں جس کے باعث بعض انواع کی تعداد میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف میں جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق ایک گروپ موجود ہے جو ہر 2 سال بعد ’’لوِنگ پلینِٹ رپورٹ‘‘ (زندہ سیارے کی رپورٹ) کے عنوان سے تحقیقی مطالعہ جاری کرتا ہے جس میں زمین پر جنگلی حیات کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ البتہ یہ تازہ مطالعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کیونکہ اس میں ایک طویل عرصے پر محیط رجحانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔