اسرائیلی فیکٹریوں کے فاضل مواد سے زندگی تباہی سے دوچار

سلفیت: فلسطین کے شمالی شہر سلفیت میں قائم اسرائیل کے دسیوں کارخانوں سے نکلنے والے دھوئیں، آلودہ پانی اور دیگر فاضل سیاد مواد نے مقامی فلسطینی انسانی، حیوانی اور نباتاتی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب کرنا شروع کئے ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی سلفیت میں اسرائیلی صنعتی کارخانوں سے نکلنے والے زہریلے مواد سے ماحولیات کی تباہی پر سخت احتجاج کیا ہے۔ مقامی فلسطینی تجزیہ نگار ڈاکٹر خالد المعالی نے اپنے ایک مضمون میں خبردار کیا ہے کہ سلفیت میں قائم اسرائیل کی چار اہم صنعتی کالونیاں ارئیل ، برکان، ایلی زھاف اور عمونئل میں قائم سیکڑوں کارخانوں سے نکلنے والا فاضل مواد سلفیت شہر اور اس کے آس پاس کی وادیوں میں تیزی کے ساتھ سرائیت کررہا ہے۔ اس فاضل مواد سے نہ صرف انسانی زندگی براہ راست متاثر ہورہی ہے بلکہ حیوانی اور نباتاتی زندگی بھی براہ راست تباہی سے دوچار ہے۔ڈاکٹر المعالی نے کہا کہ زہریلے فاضلے مواد سے پھیلنے والی بدبو اور زہرسے مقامی فلسطینی آبادی میں ٹی بی اور کینسر جیسے امراض پھیلنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سفلیت میں قائم اسرائیل کی صنعتی کالونیاں مقامی فلسطینی آبادی کیلئے تباہی کا سامان مہیا کررہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان صہیونی کارخانوں میں بھاری دھاتوں کو پگھلانے بالخصوص سیسے، کرومیم دھات، شیشہ سازی، چمڑا رنگنے اور چمڑے سے مختلف مصنوعات کی تیاری، پلاسٹک کا سامان اور الیکٹرانکس آلات تیار کئے جاتے ہیں اور ان کی فیکٹریوں سے نکلنے والا فاضل مواد مقامی فلسطینی شہری آبادی حیوانی اور نباتی زندگی پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔