جنتا دربار میں وزیر چندر پرکاش چودھری اور راج پلوار نے سنے 82 لوگوں کے مسائل

ہرمو کی جینتی کو ماں کے علاج کے لئے ملی مدد، ایس ایس پی کو ٹھگی معاملے کی تحقیقات کی ہدایت     رانچی، 6اپریل (معیز الدین خان)۔ رانچی کے کانکے روڈ پر واقع وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں آج وزیر اعلیٰ جنتا دربار کے تحت پانی وسائل کے وزیر چندر پرکاش چودھری اور لیبر منصوبہ بندی اور تربیت وزیر راج پلوار نے لوگوں کی شکایتیں اور مسائل سنے۔ آج جنتا دربار میں کل 82 شکایتیں اور مسائل کو فوری دور کیا گیا۔ جنتا دربار میں زیادہ تر معاملے زمین تنازعہ، پولیس استحصال، خاندانی تنازعہ اور اندرا رہائش سے منسلک تھے۔ تمام مقدمات میں جناب چودھری نے آفیسروں کو فوری اور ضابطہ کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ رانچی کے ہرمو باشندہ جینتی کلاراویک نے شکایت کی کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی ہے اور ان کی ماں کے اکاؤنٹ سے دھوکہ سے ساڑھے گیارہ لاکھ روپے نکال لئے گئے ہیں۔ ان کی ماں ایک نجی ہسپتال میں داخل ہے اور اس کے پاس ہسپتال کا بل ادا کرنے کے لائق پیسے نہیں ہیں۔ وزراء نے فوری طور پر ہسپتال انتظامیہ سے بات کر بل کی آدھی رقم معاف کرا دی۔ ساتھ ہی رانچی کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ کو متاثرہ کے ساتھ ہوئی ٹھگی کے معاملے کی مکمل تحقیقات کر ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور ٹھگی گئی رقم واپس دلانے کی ہدایت دی۔ لوہردگا باشندہ نبی الحسن نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لمبے عرصے سے کورٹ میں نہیں بیٹھ رہے ہیں اور اس وجہ سے ضلع میں ڈپٹی کمشنر کی عدالت سے متعلق کاموں کا ازالہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ درخواست گزار کی آبائی جائیداد سے متعلق تنازعہ پر عملدرآمد بھی اسی وجہ سے لمبے عرصے سے زیر التوا ہے۔ وزراء نے فوراً لوہردگا کے ڈپٹی کمشنر سے فون پر بات کی اور انہیں زیر التواء عدالتی معاملوں کا تصفیہ بروقت کرنے کی ہدایت دی۔ رانچی باشندہ کشور کمار مہتو نے پرائیویٹ آئی ٹی آئی مراکز کے ذریعہ لیبر قوانین کی خلاف ورزی کی شکایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں چلنے والے آئی ٹی آئی مراکز میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ذریعہ مقرر روزانہ اجرت سے کم تنخواہ دی جا رہی ہے۔ وزیر محنت نے شکایت کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست میں چلنے الے تمام نجی آئی ٹی آئی مراکز کی جانچ کرنے کا حکم دیا۔ اسی طرح رانچی کے شکھا ٹولی باشندہ شیو لال ساہو نے پولیس پرظلم و زیادتی کی شکایت کی۔ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزراء نے ایس ایس پی کو پورے معاملے کی جانچ کر قصوروار افسر پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔