حدیث…. دولت مند پر حسد نہ کرو، دولت کی لذتیں فانی وعارضی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ

اسلامی تاریخ : حضرت سلمان فارسی

حضرت سلمان فارسیؓ اَصْفہان کے قریب جیّان نامی ایک گاؤں کے رہنے والے تھے، آپ کے والد وہاں کے سردار تھے، جن کا مذہب مجوسیت تھا، اس لیے آگ کی پوجا کرتے تھے، حضرت سلمانؓ کے والد ان کو کہیں جانے نہیں دیتے تھے، ایک مرتبہ ان کا باہر جانا ہوا، انہوں نے گرجا میں عیسائیوں کو عبادت کرتے دیکھا، انہیں عیسائیوں کو مذہب پسند آیا اور عیسائیت اختیار کی، مگر دلی اعتبار سے مطمئن نہیں تھے، دین حق کی تلاش میں وہ اَصْفہان سے شام آئے، کچھ عرصہ یہاں قیام رہا، پھر موصل نامی شہرپہنچے، وہاں ایک پادری کی خدمت میں چند سال رہے،پھر وہاں سے دوسرے شہر ’’نصیبین‘‘ میں ایک پادری کی خدمت میں رہے، وہاں سے عمّوریہ نامی شہر میں ایک گرجا میں رہے یہاں کے پادری سے معلوم ہوا کہ عرب میں آخری نبی کے ظہور کا وقت قریب ہے، وہاں ایک قافلہ کے ساتھ عرب روانہ ہوئے قافلہ والوں نے دھوکا دیا اور غلام بناکر ایک یہودی کے ہاتھ بیچ دیا۔ اس یہودی کے ذریعہ مدینہ پہونچے، حضورﷺ جب ہجرت فرماکر مدینہ تشریف لائے، تو حضرت سلمانؓ نے اسلام قبول کرلیا، حضورﷺ نے حضرت ابو درداءؓ کو ان کا دینی بھائی بنایا تھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: جنت تین آدمیوں کو بہت چاہتی ہے، علی، عمار اور سلمان کو۔ حضرت سلمانؓ بہت علم والے تھے، بڑے بڑے صحابہ ان کے علم کے معترف تھے، حضرت عمرؓ نے ان کو عراق کا گورنر بنایا تھا، لیکن ان کی زندگی میں وہی سادگی باقی رہی جو پہلے تھی۔ حضرت سلمان فارسیؓ کا انتقال ۳۵ھ ؁ میں ہوا۔