کرنول۔28؍اپریل(یو این این /کریم اللہ خاں)دین ودستورمیں خلل ڈالنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے،ملک کے آئین میں تبدیلی جمہوریت میں تبدیلی کے مماثل،متحدہ طورپرفرقہ پرستوں سے جدوجہدکی ضرورت،ان خیالات کااظہارمفتی محمداشرف علی صاحب باقویؔ نے کیا۔آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکے زیراہتمام “دین بچاؤدستوربچاؤ” عنوان پرایس ٹی بی سی کالج میدان کرنول میں ایک تاریخی عظیم الشان جلسۂ عام منعقد کیاگیا۔اس موقعہ پرامیرشریعت کرناٹک ،شیخ الحدیث ومہتمم مدرسۂ دارالعلوم سبیل الرشادبنگلورمولانامفتی محمداشرف علی صاحب باقویؔ مہمان مقرر کی حیثیت سے شریک رہے،انہوں نے شرکائے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ دین ودستورمیں خلل اندازی کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء یہ مسلمانوں کاکوئی خاص لاء نہیں بلکہ اللہ کے احکامات اوراس کے پیارے رسول محمدﷺکے طریقے ہیں،انہوں نے کہاکہ آج سے 14سوسال قبل قرآن وحدیث میں انسان کے زندگی گزارنے کے جوطرائق بتائے گئے ہیں وہی مسلم پرسنل لاء ہے اور تاقیامت تک رہیں گے اوراس میں کوئی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے،مفتی صاحب نے کہاکہ االلہ کے احکامات اورمحمدﷺکے طریقے صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہیں۔مفتی صاحب نے کہاکہ آزادی کے بعدڈاکٹرباباصاحب امبیدکرنے تمام مذاہب کاخیال کرتے ہوئے دستوربنایاہے،دستورمیں سب کوان کے حقوق دئے گئے ہیں،اس کے بعداس میں تبدیلی یاخلل کی گنجائش نہیں رہتی،انہوں نے بھارت کے تمام مسلمانوں سے درخواست کی کہ وہ مسالکی اختلافات میں نہ پھنسیں،مسالکی اختلافات سے فرقہ پرست عناصرمستفیدہورہے ہیں،متحدہ جدوجہدہی سے فرقہ پرست عناصرکامقابلہ کیاجاسکتاہے۔سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈمولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے جلسہ کی صدارت کی،انہوں نے اپنے صدارتی کلمات میں کہاکہ حکومت کاکوئی مذہب نہیں ہوتا، تمام شہریوں کواپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کاحق حاصل ہے،مولانانے کہاکہ دفعہ 25کے مطابق اپنے مذہب پر عقیدہ رکھنے ،عمل کرنے اوراسکی تبلیغ کرنے کی اجازت حاصل ہے،انہوں نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ چندریاستوں کے تعلیمی اداروں میں سوریانمسکار،وندے ماترم جیسے طریقے طلباء پرزبردستی عائدکئے جارہے ہیں،مولانانے کہاکہ سوریانمسکارسورج کی پوجاہے اوروندے ماترم ایک دیوی کی عقیدت میں بولاجانے والاجملہ ہے،انہوں نے کہاکہ محمدﷺکے فرمان کے مطابق جس سرزمین پررہتے ہیں اس کااحترام کرو،بادشاہ وقت کی تعظیم کرو،مولانے کہاکہ ہم جوبھی کریں گے اسلام کے دائرہ میں کریں گے،زمین اللہ کی مخلوق ہے،مولانانے کہاکہ ہم زمین کا احترام ضرورکریں گے مگرپوجانہیں کریں گے،مولانانے کہاکہ ہم اپنی ماں کی بھی پوجا نہیں کریں گے جبکہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے،ہم اللہ کی عبادت کریں گے،کسی مخلوق کی پوجاکی اجازت اسلام نہیں دیتا،انہوں نے اس بات کابھی اظہارکیاکہ اسکولس میں بھگوت گیتاپڑھانے کی وزیرتعلیم نے ہدایات دی ہیں،انہوں نے کہاکہ یہ غلط ہے،مولانانے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ اسکولوں میں قرآن اورحدیث پڑھاؤ،بلکہ ہم یہ کہتے ہیں اسکولوں میں کسی مذہب سے متعلق کتابیں نصاب میں شامل مت کرو،اسکولی تعلیم کوجمہوریت تک محدودرہنے دو،مولانانے اپنی بات کوجاری رکھتے ہوئے کہاکہ یہ ہماری تحریک برادران وطن کے خلاف نہیں بلکہ ہمارے دین اوردستورکی حفاظت کے لئے ہے۔جائنٹ کنوینر “دین بچاؤدستوربچاؤ”تحریک تلنگانہ مولانارحیم الدین انصاری نے حکومت کوپہنچانے کے لئے ایک قراردادپیش کیا، مولانامعراج الدین ابرارؔ نے نعرۂ تکبیرکی گونج میں اس قراردادکی تائیدکی،جس پرتمام شرکائے جلسہ نے نعر ۂ تکبیر بلندکیا۔صدربام سیف وبھارت موکتی مورچامسٹروادی مشرام نے خطاب کرتے ہوئے حاضرین جلسہ سے سوال کیاکہ کیاآپ سمجھتے ہو کہ بھارت میں صرف مذہب اسلام خطرہ میں ہے؟انہوں نے کہاکہ نہیں!بلکہ بھارت میں سوائے ہندوزیم کے تمام مذاہب خطرہ میں ہیں،مشرام نے کہاکہ وقتافوقتااکثریتی فرقہ کے لوگ تمام مذاہب پرحملہ کرتے رہتے ہیں،سکھوں کے گرودوارہ پر برہمنس کاقبضہ ہے،عیسائیوں کے چرچوں پرحملے ہوتے رہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ اس ملک کوہندوملک بنانے کے لئے1925ء میں ہندوؤں کاایک فرقہ نمودارہوا،اب بھی موجودہے،وہ مسلسل ملک کوہندوملک بنانے میں مصروف ہے، لیکن اب تک نہ بناسکا،وہ چاہتے ہیں کہ یہ ملک ہندوملک بن جائے اور اس ملک کو”ہندوستان” کے نام سے پکاراجائے، مشرام جی نے تمام لوگوں سے درخواست کی کہ وہ ملک کوہندوستان کے نام سے نہ پکاریں بلکہ بھارت یاانڈیاکے نام سے پکاریں،ہندوستان کے نام سے پکارنے میں ہندوؤں کومزہ آئے گا،انہوں نے یہ بھی کہاکہ شایدڈاکٹرباباصاحب امبیدکریہ جانتے تھے کہ مستقبل میں اس ملک پراکثریتی فرقہ کے لوگ رعب جمائیں گے اورہندوستان کہنے سے ملک کوہندوراشٹربنانے کی کوشش کریں گے ،اسی لئے انہوں نے ملک کی آئین لکھتے وقت انڈیابھارت لکھا،کہیں بھی ہندوستان نہیں لکھا۔مولاناسیداحمدومیض حیدرآباد،نائب صدرتعمیرملت حیدرآبادجناب فیاض الدین منیر، امیرجماعت اسلامی تلنگانہ جناب حامدمحمدخاں، مسٹرسریندرسنگھ حیدرآباد، صدرجمعیۃ العلماء کرنول مولاناقاضی عبدالماجد، موظف پرنسپال کولس میموریل کالج کرنول مسٹرجی سنجیوراؤ، سکریٹری جمعیۃ اہلحدیث کرنول مولانایوسف جمیل عمری نے بھی اس جلسہ سے خطاب کیا۔کنوینر”دین بچاؤدستوربچاؤ”تحریک کرنول مولاناسیدذاکراحمدرشادی نے نظامت کے فرائض انجام دئے، مولانامحمداقبال رشادی بنگلور کی قرأۃ کلام پاک سے جلسہ کاآغازکیاگیا،جبکہ مولاناشاہ ولی اللہ کرنول نے بارگاہ رسالتﷺمیں نعت شریف کانذرانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔اس موقعہ پرمولاناسیدمنیر الدین مختارحیدرآباد،جناب عمراحمدشفیق حیدرآباد،سرپرست “دین بچاؤدستوربچاؤ”تحریک کرنول مولاناسیدسلیمان ندویؔ ،مولاناسیدفخرالدین ندویؔ ،مولاناسیدعبداللہ قادری،مہتمم مدرسۂ جامعہ عائشہ نسوان کرنول مولانامحمدعمرناظم، صدرصفاء بیت المال شاخ کرنول حافظ عبداللہ، حافظ سلیم الرحمن مسجدیاہوباشاہ،حافظ عبدالحمیدآصفی،تاڈی پاڑمحبوب2 صاحب ،مفتی عبدالرحمن ،جناب عبدالرزاق ،سابق رکن ریاستی حج کمیٹی ملامحمدمحمودپاشاہ، موظف اے سی بی ڈی ایس پی جناب الیاس سیٹھ، حافظ عبدالغفار، مولاناغوث رشادی،مولانافیاض احمدرشادی،جناب محمدحمید الدین قاسمیؔ ،جناب عبدالباری دارارقم،مولانامنیراحمدرشادی،مولانامحمداسمعیل کے علاوہ ہزاروں فرزندان توحیدشریک رہے۔کئی علماء ،حفاظ اورسماجی تنظیموں کے ذمہ داران نے جلسہ کے انعقادو کامیابی کے لئے مسلسل دوماہ سے انتھک محنتیں کیں۔صدرمجلس العلماء والائمہ کرنول مولانازبیراحمدخاں رشادی نے تمام شرکائے جلسہ کی خدمت میں ہدیۂ تشکرپیش کیا۔آخرمیں مہتمم مدرسۂ سبیل الرشادبنگلورمولانا مفتی محمداشرف علی صاحب باقویؔ کی دعاء پرجلسہ اختتام پذیرہوا۔