مظفرپور14؍اپریل (پریس ریلیز)۔ تصوف سالک کو ریاضت کا طریقہ بتاتا ہے، صوفیائے کرام نے تصوف کی صفات کی عملی شکل پر زیادہ زور دیا ہے، خواجہ معین الدین چشتی ایک باعمل صوفی تھے اور عوام کو انہیں زبان میں درس دیتے تھے اور اپنے ذاتی صفات کو زندگی کے اعمال میں ظاہر کرتے تھے، یہی ان کی مقبولیت اور شہرت کا راز ہے، ان صفات میں خوشنودئ خدا، شرک سے گریز، خدمت خلق، تواضع، درویشی، فقر،زہد، تقویٰ، غنا، ترکِ دنیا، تزکیۂ نفس، رضا، رجا، دعا، سکوت، شکر، صدق، حیا، صبر،وفا ، ہمت، بُکا، توکل، توبہ، خوف، ذکر وغیرہ شامل ہیں، اولیائے متقدمین و متاخرین میں نمایاں شخصیت عطائے رسول سلطان الہندخواجہ معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے منسوب ماہِ رجب کی یکم تاریخ سے ۶ رجب المرجب کے پورے ایام میں عالم اسلام کی اکثر خانقاہوں میں منعقد ہونے والے مسلسل محافل و مجالس کی کثرتوں کے تسلسل کے تحت سر چشمۂ علم و حکمت مرکزی خانقاہ آبادانیہ و ادارۂ تیغیہ ، ماڑی پور کے زیر اہتمام شش روزہ اختتامی مجلس کے عظیم الشان پر ہجوم محفل عرس سے خطاب کے دوران مسند نشینِ تیغِ علی حضرت علامہ الحاج شاہ احمد علی علوی القادری قبلہ مد ظلہ العالی نے مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آگے فرمایا کہ تعلیماتِ تصوف کی فروغ کی کاوشوں کے لئے خانقاہ شریف سے ملحق تنظیموں میں کل ہند تیغی جمیعۃ العلماء و الصوفیاء ، تیغی جمیعۃ الطلباء ، تیغی دار المصنفین، تیغی مجلسِ تبلیغ و ارشاد اور شعبوں میں تیغی مرکزی دارالقضاء و الافتاء ، تیغی شعبۂ نشر و اشاعت و رابطۂ عامہ، تیغیہ ایجو کیشنل اینڈویلفئیر سوسائیٹی، مرکزی مدرسہ تیغیہ انوار العلوم مظفر پور ،شاخ مدرسہ تیغیہ انوار العلوم دھنباد ، فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن ٹرسٹ، اسٹیپنگ اسٹون پبلک اسکول، تیغی بوائز ہاسٹل، براہیمی گرلس ہاسٹل کے عہدیدران و اراکین، ذمہ داران و کارکنان یقیناً مبارک باد کے مستحق ہیں، مقررین خصوصی میں علامہ سلطان رضا ممبئی، مفتی ماہرلقادری و مفتی نصیر الدین وغیرہم نے فرمایا کہ پنے اسلاف و اکابرین کی یاد منانااور ان کے کارناموں کو زندہ رکھنا اربابانِ عشق و وفا کا وطیرہ رہا ہے، اللہ کا فضل ہے کہ مرکزی خانقاہ تیغیہ ان روایتوں کو زندہ رکھنے میں تا حال تازہ دم ہے، اس بارونق و روحانیت آمیز محفل میں طلبائے مرکزی مدرسہ تیغیہ انوار العلوم نے جہاں منقبت خوانی میں دلکش انداز اور با معنیٰ اشعار پیش کئے وہیں محفوظ کامل اور زمزم ویشالوی نے کیف آگیں ترنم کے ساتھ بارگاہِ خواجہ میں منقبت پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا، خصوصی شرکاء میں الحاج محمد اسلم، الحاج محمد علی، الحاج ڈاکٹر عبد القیوم براہیمی، نورالزماں، اظہر ایڈوکیٹ معراج عالم الحاج عبدالودودوغیرہم کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
مرکزی خانقاہ آبادانیہ و ادارۂ تیغیہ میں عرسِ خواجہ اختتام پزیر
