پانی کے ہرقطرے کی حفاظت کریں،پانی ضائع نہ کریں اور تعلیمات رسولﷺپر سختی کے ساتھ عمل کریں

قرآن واحادیث میں پانی کی اہمیت پر مرکزاسماعیل حبیب مسجدمیں علامہ شاکرعلی نوری کاخطاب

ممبئی۔10اپریل(یو این این )ہر جاندار کو پانی پلانے پر ثواب ہے۔پانی کے ذریعے ہر چیز کی حیات ہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے،ترجمہ:اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیاوہ ایمان لائیں گے۔(سورۂ انبیاء،پ۱۷،آیت۳۰) اسلام ایسا پاکیزہ مذہب ہے جہاں کُتّے کو پانی پلانے پر جنت کامژدۂ جانفزاسنایاگیاہے اور وضووغسل میں زیادہ پانی خرچ کرنے پر محشر میں بارگاہِ صمدیت میں جواب دہی کاتصورموجودہے۔ان فکری جملوں کااظہار داعی کبیر حضرت علامہ محمد شاکر علی نوری صاحب (امیرسنّی دعوت اسلامی)نے ۹؍اپریل بروز سنیچر بعدنماز عشاء مرکزاسماعیل حبیب مسجدممبئی میں کیا۔ریاست مہاراشٹراور دیگر ریاستوں میں پانی کی کمی اور قحط کے اثرات کو دیکھتے ہوئے علامہ موصوف نے اس ہفتے مرکزی اجتماع میں ایک اہم اورحساس موضوع’’پانی کی اہمیت قرآن وحدیث‘‘ کو عنوانِ سخن بنایا۔اس سُلگتے ہوئے عنوان پر خطاب فرماتے ہوئے علامہ موصوف نے فرمایاکہ سائنس میں آبی چکر کایہ قانون ہے کہ آسمان سے بارش کانزول ہوتاہے،پھر وہی پانی سورج کی تپش سے بھانپ بن کر بادل میں تبدیل ہوتاہے اور بادل دوبارہ بارش کی شکل میں زمین پر برستاہے۔اس سائنسی قانون کے حوالے سے قرآن مقدس میں باضابطہ تفصیلات موجود ہیں۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتاہے۔ترجمہ:اور ہم نے آسمان سے پانی اُتاراایک اندازہ پر ،پھر اسے زمین میں ٹھہرایااور بے شک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں۔(سورۂ مومنون،پ۱۸،آیت ۱۸)علامہ موصوف نے قدرت کی کرشمہ سازیوں کاذکرکرتے ہوئے فرمایاکہ سمندرکاپانی کھاراہوتاہے مگر جب وہ بھانپ اورپھر بادل بن کربرستاہے تو میٹھاہوجاتاہے۔جس کاذکر قرآن مقدس میں اس طرح موجود ہے۔ترجمہ:تو بھلا بتاؤتو وہ پانی جو پیتے ہوکیا تم نے اسے بادل سے اتارایا ہم ہیں اتارنے والے،ہم چاہیں تو اسے کھاری کردیں پھر کیوں نہیں شکر کرتے۔(سورۂ واقعہ،پ۲۷،آیت ۶۹)دستورِ خداوندی کے ایک اہم اصول کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علامہ موصوف نے بیان فرمایاکہ بارش کے ایام فقط چار ماہ ہیں مگر سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں،اب ایسے میں بندوں کی ضرورت کیسے مکمل ہوپائے گی؟مگر اللہ رب العزت کارساز ہے،اس کے ہر کام میں حکمت ہے،مولیٰ نے چار ماہ پانی برسایااور باقی آٹھ مہینوں کے لیے زمین میں ندی نالے تالاب اور نہروں کے ذریعے پانی کومحفوظ فرمایاتاکہ اللہ کے بندے اپنی ضرروتوں کے مطابق اس سے استفادہ کرسکیں۔جیساکہ قرآن مقدس میں ہے۔ترجمہ:اور ہم نے آسمان سے پانی اُتاراایک اندازہ پر، پھر اسے زمین میں ٹھہرایااور بے شک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں۔(سورۂ مومنون،پ۱۸،آیت ۱۸)حضور امیر سنّی دعوت اسلامی نے قرآن واحادیث میں پانی کی اہمیت وافادیت کاذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ ایک صحابی بارگاہِ رسالتﷺ میں حاضرہوئے اور عرض کیاکہ میرے گناہ بہت زیادہ ہیں،حضورﷺنے فرمایاکہ پیاسوں کوپانی پلاؤتمہارے گناہ ایسے جھڑ جائیں گے جیسے درختوں سے پتّے۔ایک مرتبہ سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضورﷺسے ایساعمل پوچھاجس کے کرنے پرمولیٰ جنت عطافرمائے،توحضورﷺنے فرمایاکہ مشکیزہ لے کرکسی شہر میں جاؤاور اس وقت تک پانی پلاتے رہوجب تک کے وہ مشکیزہ پھٹ نہ جائے،مشکیزہ پھٹنے سے پہلے اللہ پاک آپ کاشمارجنتیوں میں کردے گا۔حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ ایک صحرامیں ایک عابداور ایک گنہگار شخص کاگزرہوا،عنقریب تھاکہ عابدپیاس کے سبب دم توڑ دے مگر گنہگار شخص نے اسے اپناپانی پلاکر خود کی قربانی دینے کا عہد کیا، حضورﷺنے فرمایاکہ صرف ایک شخص کو پانی پلانے کے عوض میدان محشرمیں رب گناہ گار شخص کو جنت عطافرمائے گا۔پیغمبراسلامﷺنے حضرت عثمان بن عفان کو کنواں کھود کر وقف کرنے کے عوض جنت کی بشارت عطافرمائی۔سیدناانس نے حضور ﷺسے دریافت کیاکہ میری والدہ فوت ہوگئی ہے ان کے ایصال ثواب کے لیے کیاکروں؟آپﷺنے فرمایاکہ پانی کاصدقہ کرو،پانی سب سے بہترین صدقہ ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضورﷺنے فرمایاکہ پانی سے بڑھ کرکوئی صدقہ زیادہ ثواب والانہیں ہے۔حضرت سعدابن عبادہ کی والدہ کاانتقال ہواتو حضورﷺنے انھیں بھی پانی کاصدقہ کرنے کی ترغیب دی۔گویاکہ حضورﷺپانی کاصدقہ کرنے کی تعلیم فرماتے اور کنواں کھُدوانے کی ترغیب دیتے۔آج لوگ طرح طرح کے مرض میں مبتلاہیں اور شفایابی کے لیے ہرطریقہ اختیارکرنے کوتیارہیں،ایک اہم طریقۂ علاج کی جانب توجہ کومبذول کرتے ہوئے علامہ موصوف نے فرمایاکہ حضرت عبداللہ ابن مبارک کے پاس ایک شخص آیااور کہاکہ گزشتہ سات سالوں سے گھُٹنے کے مرض میں مبتلاہوں،آپ نے فرمایاکہ ایسی جگہ تلاش کروجہاں لوگ پانی کے محتاج ہوں،وہاں جاکرلوگوں کی سہولت کے لیے کنواں کھُدواؤ،کنواں کھُدوانے کے بعد اللہ پاک نے اس شخص کو شفاعطا فرمائی۔ معلوم ہواکہ رب کویہ عمل کس قدر محبوب ہے کہ اس پر عمل کرنے کے سبب مولیٰ بیماریوں سے شفاعطافرماتاہے۔حضور امیرسنّی دعوت اسلامی نے مسلمانوں کے موجودہ حالات پر گفتگوکرتے ہوئے افسوس وتشویش کااظہارکیاکہ آج مسلمانوں کی کیفیت یہ ہے کہ وہ آدھاگلاس پانی پیتے ہیں اورآدھاگلاس پھینک دیتے ہیں جب کہ ہمارے مسلم بھائی بعض علاقوں میں پانی کے ایک ایک قطرے کے محتاج ہیں اور اس با ت کااشارہ دیاکہ جب نعمت کی قدر نہیں کی جاتی ہے تو مولیٰ اس نعمت کوچھین لیتاہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر پیغام دیتے ہوئے علامہ موصوف نے فرمایاکہ قحط زدہ علاقوں میں پانی مہیاکرواؤ،ٹینکر ،بورویل یادیگرذرائع کے ذریعے ،پانی کے ہرقطرے کی حفاظت کرو،پانی کوضائع نہ کرواور تعلیمات رسولﷺپر سختی کے ساتھ عمل کرو۔صلوٰۃ وسلام اور دعاکے بعد اجتماع کااختتام ہوا۔