بہار میں بڑھتے جرائم اور لالو نتیش میں زبانی جنگ؟

یہ عجیب  اتفاق ہے کہ جس وقت پٹنہ میں نتیش کمار اپنے اعلیٰ افسروں کے ساتھ ریاست کی سڑکوں کو اور تیزی سے بہتر بنانے کا خاکہ کھینچ رہے تھے ،ٹھیک اسی وقت دربھنگہ میں بے لگام مجرموں نے رنگداری کے لیے سڑک کی تعمیر میں لگے دو انجینئر وں کو اے کے 47سے بھون ڈالا ۔گولیوں کی اس آواز سے پوری ریاست میں تعمیر ی کام میں لگے لوگوں میں دہشت پھیل گئی ۔سرکار نے آناً فاناً میں ایس ۔آئی۔ ٹی کی تشکیل کرکے مجرموں کو پکڑنے کی کاروائی شروع کر دی ۔ یہاں دربھنگہ کے واقعہ کا ذکر اس لیے کرن اپڑ رہا ہے کہ آج سے پندرہ سال پہلے کے اخبار ات میں اس طرح کے واقعات عموماً سرخیوں میں بنے رہتے تھے۔تب لوگ اس کے عادی ہو گئے تھے اور اسی ماحول میں اپنے کو ڈھالنا اس کی مجبوری بن گئی تھی ۔وقت بدلا ،اقتدار بدلا اور نتیش کمار نے اقتدار میں آتے ہی صاف کردیا کہ ہر حال میں قانون کا راج قائم کیا جائے گا چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت کیوں نہ چکائی پڑی۔نتیش نے اپنا وعدہ نبھایا اور ریاست میں امن وچین کا ماحول بنا اور لوگوں نے راحت کی سانس لی ۔ترقی کا کام آگے بڑھا اور دیکھتے ہی دیکھتے بہار پٹری پر آگیا ۔اپنی دوسری مدت کار میں بھی نتیش کمار نے لاء اینڈ آرڈر کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔مہا گٹھ بندھن کی سرکار بنی ،تو ایک بار پھر نتیش کمار نے صاف کر دیا کہ ہر حال میں قانون کا راج قائم رہے گا ۔کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ چونکہ اس بار آر جے ڈی بھی حکومت میں حصہ دار ہے،اس لیے نتیش کمار کو اپنے وعدے کو پورا کرنے میں پر یشانی ہوگی۔لیکن نہ صرف نتیش کمار نے ،بلکہ لالو پرساد یادو نے بھی کئی موقوں پر یہ صاف پیغام دے دیا کہ قانون کے کام میں کوئی دخل نہیں دیا جائے گا اور گڈ گور ننس کے عقیدہ پر سرکار چلے گی۔
بہار سرکار میں سب کچھ ٹھیک چل رہاہے؟ وزیر اعلی نتیش کمار اور آرجے ڈی سربراہ لالو پرساد یا دو کے بیچ اب بھی ویسے ہی تعلقات ہیں ، جیسے اسمبلی انتخابات سے قبل تھے؟ ان دنوں یہ سوالات سیای حلقوں میں گرم ہیں کیونکہ بہار سے نتیش اور لالو بیچ سرد جنگ کی خبر یں آنے لگی ہیں ۔ نتیش کمار کو اچھی حکمرانی اور امن و قانون کی بہتری کے لئے جانا جاتا ہے مگر اب حالات کچھ بد لے بدلے سے نظر آرہے ہیں پہلے ہی اندیشہ تھا کہ نتیش کمار اور لالو کے بیچ ٹکراؤ ہو سکتاہے۔ اس کا اثر بہار پر پڑ سکتا ہے اور اب یہ اندیشہ سچ ہوتا نظر آرہا ہے نئی حکومت کے قیام کے بعد بہار میں قتل ،اغوااور لوٹ مار کے کئی واقعات ہوئے ہیں ۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ لالو پرساد کادور حکومت جنگل راج تھا۔ مگر اب نتیش کمار کے زیراثر آگئے ہیں لہذا اس کااثر بہار میں امن و قانون کی صورت حال پر پرنے لگاہے اور غنڈے،بدماش خودکوآزاد محسوس کرنے لگے ہیں۔یہ بھی خبر ہے کہ لالو پرساد حکومت کے کام کاج میں د خلدے ہے اور اپنے بیٹوں کی وزارت وہی سنبھال رہے ہیں جہاں ایک طرف بی جے پی حکومت پر جنگل راج کی واپسی کا الزام لگا رہی ہے ۔ وہی دوسری طرف لالو پرساد اور نتیش کمار کے بیچ سرو جنگ کی خبریں آنے لگی ہیں اور یہ نہ صر ف بہارکے مستقبل کے لئے خطرناک ہے بلکہ نتیش کمار جس طرح قومی سطح پر سیکولر قوتوں کے لیڈر کے طور پر ابھر رہے تھے ، ان کی تصویر کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔بہا میں حکمراں مہاگٹھ بندھن کے بیچ اختلافات کی خبروں کے بعد دونوں طرف کے نیتاؤں کی زبانی جنگ سامنے آئی ہے ۔ بہار میں اقتدار میں شریک راشزر یہ جنتا دل (آرجے ڈی) کے ایک سینئر لیڈر نے ریاست میں جرائم کا گراف بڑھنے کا الزام وزیر اعلی نتیش کمارپر منڈھ دیا ۔ پارٹی کے نائب صدر رگھونش پر ساد سنگھ نے کہا کہ نتیش کو اس معاملے کو دیکھنا چاہئے ۔ غور طلب ہے کہ نتیش کمار کی جے ڈی (یو) اور آر جے ڈی نے گزشتہ سال نومبر میں مہاگٹھ بندھن کی زبردست فتح کے بعد ریاست میں مل کر حکومت بنائی ہے۔اس سے پہلے جے ڈی (یو) نے تقریباً ایک دہائی تک بی جے پی کے ساتھ رہ کر ریاست میں آرجے ڈی کی شکست اور اس کے ۱۵ ؍سال کی حکمرانی کو ختم کر نے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دربھنگہ میں جس طرح دو انجینئر وں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ سرکار نے ان پھن ایس آئی ٹی تشکیل کر کے مجرموں پکرنے کی کاروائی شرع کر دی دربھنگہ سٹی ایس پی ہر کشور رائے اور اے۔ ایس۔ پی دلنواز احمد کی قیادت میں کچھ گرفتاری ہو ئی لیکن کرائم کا گراف رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔گزشتہ روزدربھنگہ کے منی گاچھی تھانہ میں وکیل راعین کو قتل کر دیا گیا اور تھانہ کے ذریعہ گرفتار کر کے مجرم کو چھوڑ دیا گیا۔جے۔ ڈی ۔یو کی ایم ۔ایل ۔اے اپنے شوہر کو تھانہ سے رہا کرا لیتی ہیں۔جے۔ ڈی ۔یو دربھنگہ ضلع نائب صدربھون رائے پرایک درجن مقدمے درج ہیں جس میں عصمت دری کے تین معاملے ہیں پھر بھی کوئی کاروائی نہیں ہو سکی ہے۔ جب کے خاتون تھانہ مقدمہ نمبر ۴۹؍۱۵کی مدعی پونم دیوی انصاف کے لئے ڈی ،ای،جی۔ای،جی،اور وزیر علیٰ نتیش کمار کے جنتا دربار میں انصاف کی بھیک مانگی پھر بھی کوئی بھی کروائی نہیں ہو سکی ہے۔پونم دیوی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے بہار اور خاص کر دربھنگہ میں بڑھتے جرائم کو لے کر انصاف منچ دربھنگہ کے صدر نیاز احمد کی قیادت میں ایس ،ایس ،پی،دربھنگہ پولیس کے خلاف مظہراہ کیا گیا۔ دوسری جانب جے ۔ڈی۔یوریاستی صدر کا کہناہے پارٹی میں کسی بھی خراب شبیہہ کے لوگوں کو پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ رگھونش پر ساد کا کہناہے کہ حال ہی میں انجینئر زکے سنسنی خیز قتل کے واقعہ نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ ریاست میں قانون و انتظام کی صورت حال اچھی نہیں ہے ۔ریاست کی حکومت میں نتیش کمار ڈرایؤر کے کردار میں ہیں ۔ انہیں سورت حال کو مزد ید خراب ہونے سے روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے ۔ آرجے ڈی رہنمانے کہا کہ ان کی پارٹی حکومت میں دوسری سیٹ پر ہے اور ڈرائیور کی نشست پر بیٹھے شخص کی گاڑی کو محفوظ لے جا نے کی پہلی ذمہ داری ہے۔غور طلب ہے کی ریاست کے کی وزارت داخلہ بھی اس وقت نتیش کے پاس ہے ۔ رگھونش کا کہنا کہ جے ڈی (یو) کے لوگوں کو تعریف سننے کی عادت کو ختم کر کے ریاست میں بارے میں قانون و انتظام کی صورت حال خراب کرنے والوں پر سخت کا ر روائی کرنی چاہے ۔ انہوں نے ریاست میں بڑھتے ہوئے جرائم کے گراف کے خلاف بیان کے لئے پارٹی کے سربراہ لالو پرساد کی حمایت کی۔ اس بیان پر جے ڈی (یو)کی طرف سے بھی فوری طور پر جواب آیا۔ سابق وزیر اور سینئر لیڈر شیام رجک نے کہا کہ نتیش کمار نے ہی ریاست کو قانون و انتظام کی خراب صورت سے نکالا تھا اور انہیں اسکسی کی سفارش کی ضرورت نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ ۱۹۹۰ ء سے ۲۰۰۵ء تک بہار میں آرجے ڈی اقتدار میں تھی ۔ نا قدین اور اپوزیشن اس و قت کے دور کو جنگل راج سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ ارجے ڈی پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بچہ بھی مشورہ دے سکتا ہے جب کہ بہار میں امن و قانون کے معاملے پر کانگریس نے ناپ تلاہ تبصرہ کیا ہے ۔ پارٹی کے کوٹہ سے ریاست میں وزیر اشوک چودھری نے نتیش کمار کی حمایت کرتے ہوئے کہا ، قانون کا راج نتیش کمار کی خاص پہچان رہی ہے اور انہوں نے اس کے لئے ملک بھر تعریف بھی حاصل کی ہے۔جرائم کے کچھ واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔ وزیر اعلی کی نگاہ ان پر ہے اور وہ اس پر کنٹرول کریں گے ۔ غو طلب ہے کہ کانگریس بہار حکومت میں تیسری پارٹنر ہے اور چودھری بہار کانگریس کے لیڈر بھی ہیں ۔ بہار میں حکمراں جنتادل (یو) راشٹریہ جنتادل کے بیچ سب کچھ ٹھک نہیں ہے ۔ دونوں جماعتوں کے ترجمان اور نیتاؤں کے بیچ زبانی جنگ تیز ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ایام میں بہار کے دربھنگہ ضلع میں سڑک کی تعمیر میں لگی ایک نیجی کمپنی کے دع انجینئر برجیش اور مکیش کمار کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا ۔اس واقعہ کے پیچے جھاگینگ کا نا م آیا ہے جس نے رنگداری کی مانگ کی تھی ۔ اس معاملے میں جہاں ایک طرف پولیس مجرموں کی دھر پکڑ کر رہی ہے اسی درمیان راشٹر یہ جنتا دل کے صد لالو پر ساد یادو نے ایک پریس کانفرنس کر کے وزیر اعلی نتیش کمار کو جن کے پس وزارت داخلہ کا چارج بھی ہے کچھ نصیحت دے ڈالی ۔ اس میں مجرموں کے خلاف مہم چلانے کے علاوہ چست دورست حکام کو ضلع میں تعینات کر نے کی بات شامل تھی ۔ سب سے زیادہ چھپنے والی بات یہ رہی کہ لالو نے عوامی طور پر کہا کہ اگر کسی سے رنگداری کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ انہیں فوری طور پر خبر کریں، تا کہ حکومت کا روائی کر سکے ۔ اگلے ہی دن جنتا دل (یو) کے ریاستی صدر و ششٹھ نارائن سنگھ نے سیاست گر ماتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار کو قانون انتظام چست دورست کرنے کے لئے نصیحت کی ضرورت نہیں ہے ۔ملک کے لوگ جانتے ہیں کہ نتیش نے بہار میں قانون کا راج کس طرح قائم کیا ہے ۔ بی جے پی بھی اس معا ملے میں پیچھے نہیں رہی اور موقع ملتے ہی لالو کو سپرچیف منسٹر کہہ ڈالا ۔لالو کے بیان پر جیسے ہی جے دی (یو) نتیش کمار وفاع میں آئی ، لالو کے پرانے سپہ سالار اور ان کے اشارے پر بیان دینے کے لئے مشہور سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ میدان میں اتر آئے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے امن وقانون کی صورتحال میں کمی آئی تو ا ن کی پارٹی خاموش نہیں بیٹھے گی ۔ نئے سا ل کے اختتام سے قبل یہ امید کی جارہی تھی کہ اس بیان بازی پا لگام لگے گی ، لیکن رگھونش پرساد سنگھ نے ایک با پھ کہا کہ ہم لوگ ریاست کی صورت حل کو ٹھیک کریں گے۔ بولتے ہیں اور بولیں گئے و ہیں ۔
جے ڈی (یو) کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ رگھونش بابو سیاست کے آخری پڑاؤ پر ہیں اور جب سے مہاگٹھ بندھن بنا ہے وہ غلط بیان بازیوں کی چرچا میڈیا میں ہو ، تو لالو یادہ نے کہا کہ تمام ترجمان بیان دینے کے پہلے اپنے لیڈر سے بات کرلیں ۔لالو نے میڈیا کو بھی نصیحت دے ڈالی کہ وہ من گنھرت نیوز نہ دے اس سے بھرم پھیلتا ہے۔ بات سنبھالنے کی کوشش میں وزیر اعلی نتیش کمار نے اس تناز میں پہلی بار زبان کھولی اور کہا کہ لالو جی کی جرائم کو کنٹرول والی تجویر صیحح ہے ۔ یہ قدرتی اور اچھی بات ہے میں اپنی طرف سے یہی یقین دہانی کراتا چاہتا ہوں کہ بہار کے لو گوں کا مجھ پر جو اعتماد ہے اس کو قائم رکھنا میر ی ذمہداری ہے۔اس کے لے جو بھی ضروری کام ہیں وہ ہم کرتے رہیں گے۔انتخابات کے نتائج کے بعد سے ہی جس طرح سے بہار میں جرائم کا گراف اوپر چڑھا ہے اس سے موجود ہ نظام پر سوالیہ نشان لگنا لازمی ہے۔ مسلسل ہو رہے جرائم کے پیش نظر اپوزیشن کا الزام ہے کہ ریاست میں آج قتل لوٹ ، اگوا کی صنعت دوبارہ پھلنے پھولنے لگی ہے۔ اس کے لئے حکومت پر لالو پرساد کے دباؤ کو ذمہدار قرار دیا جا رہا ہے ۔ خبریں آرہی ہیں کہ حکومت کی لگام لالو پرساد کے ہاتھ میں ہے ۔وہ نتیش کمار کے فیصلوں پر اثر انداز ہورہے ہیں لہٰذا ان کے زیر اثر ہی بہار میں ایک بار پھر جنگل راج کی واپسی ہو رہی ہے ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جس طرح بہار میں جیت کا سہرا نتیش کمار کو دیا گیا ہم عوام کی بات اس سے بھی لالو جل بھن گئے ہیں اور نتیش کمار قومی سطح پر ایک بڑے لیڈر کے طور پر ابھررہے ۔وہ حسد ا جلن میں بھی ان کی ٹانگ کھینچ رہے ہیں ۔بہر حال بہار کے سیاسی گلیاروں سے جو خبر یں آرہی ہیں انھیں دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہا ں سر کار کے اندر سب کچھ ٹیھک نہیں ہے۔ اور یہ بہار کے عوام کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔