تعلیم انسان کو سر فرازی اور زیور اخلا ق سے آراستہ کرتی ہے: مفتی محمد الیاس المظاہریؔ

جامعہ زکریا ڈھاکہ کے ۱۵ حفاظ کرام کے تکمیل حفظ پردعائیہ مجلس کا کیا گیا انعقاد،علماء ،فضلاء اور علاقے کے سینکڑوں ذی شعورافراد نے کی شرکت

محمد ارشد17مئی (مشرقی چمپارن) علم انسان کو بلند کرتا اور زیور اخلاق سے آراستہ کرتا ہے۔علماء کرام نے اﷲ جل مجدہٗ کی طرف سے خصوصی فہم وادراک اور عقل و تدبر عطا کیا جاتا ہے ،جس کے نتیجے میں مشکل سے مشکل مسائل کو انتہائی آسانی کے ساتھ حل کرتے جاتے ہیں ۔ہمارے اسلاف علم دین کے لئے مشقتیں برداشت کرتے رہے ۔انہوں نے صعوبتیں اٹھیائیں ،راتوں کی نیدیں قربان کیں ،اپنے مقصد کے حصول کے لئے ہمہ تن متوجہ رہے ،تب جاکر انہوں نے علوم و معارف میں نمایاں کارنامے انجام دیئے۔ اب طلبہ میں اسلاف کا ذوق و شوق بجھتا اور مٹتا دکھائی دے رہا ہے ۔مذکورہ باتیں آج جامعہ زکر یا کے بانی و مہتمم الحاج مفتی محمد الیاس مظاہری نے کہی۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کی ترقیات کا سارا دار مدار اخلاص اور اسلاف کی ممکن حد تک نقل پر ہے ۔ماضی میں جنہوں نے بھی بزم علم سجائی اور علوم و معارف اسلامی میں اپنا نام روشن کیا ،ان کے پس پردہ اپنے اسلاف کی جد وجہد کے عناصر کار فرماتھے۔ طلبہ ان راہوں سے اب بھی علم و کمال کی بلندیاں سرکرسکتے ہیں ۔انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مذہب اسلام میں مرد و زن کی تعلیم کو مذہب اسلام کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مشہور مقولہ کہ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین کا سفر کرنا کیوں نہ پڑے اس موقع پر انہوں نے جامعہ سے فارغ ۱۵ حفاظ کرام کو ان کے حافظ ہونے پر مبارک باد پیش کی اور انہیں کہا کہ فارغین مدارس قوم و ملت کے لئے مشعل راہ ہوتے ہیں ۔لہٰذا اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اخلاص نیت کے ساتھ قوم کی رہبری کا عملی مظاہرہ کریں ساتھ ہی اپنے گاؤں میں جاکر قرآن پاک ان چھوٹے چھوٹے بچوں کو سکھائیں جو ایک کورے کاغذ کی طرح ہوتے ہیں ۔وہیں اس موقع پر مشرقی چمپارن کے قاضی اطہر جاوید نے بھی پرزور الفاظ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ محنت اور لگن کے ساتھ اپنے علاقے میں مذہب اسلام کی اشاعت اور ترویج کا فریضہ انجام دیں ۔انہوں نے طلبہ کے ذریعہ پیش کردہ پروگرام کی تحسین کی اور مستقبل کے لئے جامعہ کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ جامعہ نے قلیل مدت میں علاقے میں اپنا ایک چھاپ چھوڑا ہے۔اور طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے جامعہ کے لوگ مثال دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے فارغ ہوئے ہیں اور جنہوں نے تکمیل حفظ کی ہے وہ اپنے اپنے علاقے میں جاکر علم دین حاصل کرنے کے تئیں ننھے منے معصوم بچوں کو تیار کریں اور انہیں بتائیں کے قرآن مجید کی اہمیت اور افادیت کیا ہے۔ جب کہ اس موقع پر جامعہ عربیہ مقمیہ سرپنیا کے مہتمم مولانا امان اﷲ مظاہری نے بھی طلبہ کو اپنی قیمتی نصائح سے ہم کنار کرایا اور کہا کہ طلبہ یہ قوم کی امانت ہیں لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم طلبہ کو جس خیال سے ان کے ذمہ داروں نے ہمارے سپر د کیا ہے ہم اس سے عمدہ تعلیم انہیں دیں ۔انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں جس طرح سے مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔اور مدارس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے ۔حالانکہ یہی وہ مدارس ہیں جنہوں نے بڑے بڑے اکابر اور علماء اس قوم کو دیئے ہیں ۔مدارس نے ہمیشہ حب الوطنی کا پیغام دیا ہے۔لہٰذا مدارس کی خدمات پر شک و شبہ کی نگاہ ڈالنے والے کیا دوسروں کی خدمات کرسکتے ہیں ۔مدارس کو بھی چاہئے کہ وہ بھی قوم کے مستقبل تیار کرنے کے تئیں اپنا فریضہ بھر پور طریقہ سے نبھائے۔پروگرام کا آغاز باضابطہ تھانہ ڈھاکہ کے ایک طالب علم محمد احمد کے تلاوت کلام اﷲ سے ہوا۔جب کہ نعت خوانی کئی جامعہ کے طلبہ نے کی وہیں نظامت کے فرائض لہن ڈھاکہ باشندہ قاری عظیم الدین فاروقی نے انجام دیئے۔ اس موقع پرشرکت کرنے والوں میں حاجی سہیل،ڈھاکہ بلاک کے کانگریس صدر آفتاب عالم، کودریا کے مکھیا جابر حسین، وارڈ پارشد ہارون خان،مرتضیٰ خان،مولانا طارق جمال ،قاری معصوم،قاری ارشد ،جامعہ کے صدر مدرس قار آس محمد صاحب،توحید حسن سمیت سینکڑوں اسماء شا مل ہیں۔