بہار میں قانون وانتظام سے متعلق مختلف پہلوؤں کے جائزہ سے متعلق ورک شاپ کے شرکاء سے وزیراعلیٰ کا خطاب
پٹنہ 30 اپریل (اسٹاف رپورٹر): وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ قانون عوام کی خدمت کیلئے ہے۔ قانون کا راج تبھی قائم ہوگا جب سبھی متعلقہ افسران باہمی تعاون کے جذبے سے کام کریں گے۔ آج بروز سنیچر محکمہ داخلہ کے زیر اہتمام ادھیویشن بھون میں منعقد ایک روزہ ورک شاپ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اپنے ان خیالات کااظہار کررہے تھے۔ مجرمانہ معاملات میں اسپیڈی ٹرائل ، اسپیڈی اپیل ، ضمانت کا ریجکشن اور رہائی کے تجزیہ کے موضوع پر منعقد ایک روزہ ورک شاپ میں موجود افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ دس سال پہلے بھی سال 2006 میں اس طرح کا ورک شاپ منعقد کیا گیا تھا اور آج کے اس ورک شاپ میں شامل سبھی موضوعات پر تو نہیں لیکن اہم نکات پر چرچا ہوا تھا۔ 2006 کے ورک شاپ کا انعقاد پٹنہ ہائی کورٹ کی پہل اور ریاستی حکومت کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ اس ورک شاپ میں پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے دیگر جسٹس چیف سکریٹری ، ڈی جی پی ، ضلعوں کے ضلع وسیشن جج ،ضلع مجسٹریٹ اور ایس پی نے حصہ لیا تھا۔ ورک شاپ میں مختلف پہلوؤں پر چرچا کیا گیا تھا۔ جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے تھے۔ عدالتوں کے کام کاج کی مونیٹرنگ پٹنہ ہائی کورٹ کے ذریعہ اور پراسکیوشن کی کارروائی کی مونیٹرنگ پولس ہیڈکوارٹر کے ذریعہ کی جاتی تھی۔ سبھی گواہوں کی بروقت حاضری یقینی کرائی گئی تھی۔ (باقی صفحہ 7 پر)جس کی وجہ
سے مقدموں کا جلد نپٹارہ ہوا تھا۔ اس وقت ایک مسئلہ یہ سامنے آیا تھا کہ سرکاری گواہ جو پولس افسر تھے ، گواہی کیلئے آنے میں دشواری ہوتی تھی۔ اس وقت یہ فیصلہ لیاگیا تھا کہ افسران کا ڈاٹا بیس تیار کیا جائے گا، تیار بھی کیا گیا ،افسران کو حاضر ہونے کیلئے صرف ایک تاریخ کی چھوٹ دی گئی تھی۔ انہیں اگلی تاریخ پر لازمی طور پر حاضر ہونا تھا۔ اس کے نتیجے میں 2006 میں آرمس ایکٹ کے تحت 1609 ملزموں کو سزا دلوائی گئی۔ اس سے ایک اچھا ماحول بنا اور گواہی کیلئے لوگ سامنے آنے لگے۔ وزیر اعلیٰ نے کنوکشن کی حالیہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2006 میں جو ماحول بنا تھا اس میں آج کمی آئی ہے۔ اگر ڈی جی پی اور اے ڈی جی پی ہیڈکوارٹر روزانہ ضلعوں کے ایس پی سے بات نہیں کریں گے تو کارروائی میں تیزی نہیںآئے گی۔ سرکاری گواہوں کو پہلے کی طرح ایک تاریخ کی چھوٹ دی جائے اور اگلی تاریخ پر ان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ مقدموں کے تیزی سے نپٹارہ کے سلسلے میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ چارج شیٹ وقت پر دائر کیا جائے اور چارج شیٹ صحیح طریقے سے تیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پورے بہار میں لاء اینڈآرڈر اور انویسٹی گیشن کو الگ کیا گیا ہے۔ ڈی جی پی نے اس کام کو جون ماہ تک پورا کرنے کا بھروسہ دلایا ہے۔ ہمیں اس کا انتظار ہے اور پورا یقین ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انویسٹی گیشن کرنے والا انویسٹی گیشن ہی دیکھے، تاکہ وقت پر چارج شیٹ دائر کیا جاسکے۔ پبلک پراسکیوٹر یہ دیکھیں گے کہ ٹرائل میں دیری کیوں ہورہی ہے۔ ٹرائل میں زیادہ تاریخ کیوں دی جارہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان سبھی پہلوؤں پر ورک شاپ میں چرچا ہونا چاہئے اس سے اچھا نتیجہ آنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت فاسٹ ٹریک کورٹ کیلئے تیار ہے۔ پہلے اس میں مرکزی حکومت کا تعاون ملتا تھا اب ریاستی حکومت اسے خود کرے گی۔ مقدموں کے نپٹارہ میں تیزی کیلئے حکومت جو بھی کرسکتی ہے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سائنٹیفک انویسٹی گیشن اور فورنسک جانچ پر بھی حکومت پورا دھیان دے رہی ہے۔ فورنسک جانچ سنٹر (ایف ایس ایل) کو مستحکم کیا گیا ہے ۔ حکومت سبھی وسائل فراہم کرانے کو تیار ہے، جس سے جانچ کی کارروائی میں تیزی آئے۔ اس کیلئے ٹکنالوجی کی مدد بھی فراہم کرائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹکنالوجی اضافی مدد کیلئے ہے۔ آپ روٹین انویسٹی گیشن جاری رکھیں۔وزیراعلیٰ نے پولس افسران کو بتایا کہ روز نئی ٹکنالوجی آرہی ہے ، آپ کو ہمیشہ اپنے آپ کو اپڈیٹ کرنا ہوگا۔ جو ٹکنالوجی دوسری جگہوں پرآگئی ہے اسے اپنانا ہوگا۔ جدید ترین ٹکنالوجی کا استعمال کریں تاکہ کسی طرح سے کوئی نکل نہ پائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس ورک شاپ میں چرچا کو انٹرکٹیو بنائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بہتر نتائج سامنے آسکیں۔ وزیراعلیٰ نے ورک شاپ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا انعقاد اچھی شروعات ہے۔ عدالتوں کے بھی جو مسائل ہیں وہ سامنے آئیں۔ ضلع سطح پر ضلع وسیشن جج اور ضلع مجسٹریٹ و ایس پی کی باضابطہ میٹنگ ہونی چاہئے۔ ان سبھی لوگوں کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق جرائم پر قابو قانون وانتظام اور قانون کے راج کے ریفلکشن کیلئے مقدموں کا اسپیڈی ٹرائل ضروری ہے اور اس کی ہیڈکوارٹر کے سطح سے سخت مانیٹرنگ ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے بیل کینسی لیشن اور اسپیڈی ٹرائل پر بھی خاص توجہ دینے کیلئے سبھی پبلک پراسکیوٹروں کو کہا۔ حکومت کی طرف سے جو بھی مدد کرنی ہوگی وہ ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو احساس ہے کہ یہاں قانون کا راج ہے۔سب کے تعاون سے معاملے جلد نپٹائے جائیں تاکہ مجرموں میں یہ ڈر قائم رہے کہ جرم کریں گے تو پکڑے جائیں گے اور سزا بھی جلد ملے گی۔ وزیراعلیٰ نے موجود افسران کی ذمہ داریوں کو فوکس کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا دائرہ بڑھ گیا ہے ،بہار میں شراب بندی لاگو کی گئی ہے جس سے بیشتر لوگ خوش ہیں۔ پینے اور نہیں پینے والے دونوں میں خوشی ہے۔ لوگوں کا شراب نہیں پینے سے جو پیسہ بچ رہا ہے اس کا صحیح استعمال ہورہا ہے۔ اس سے آنے والے دنوں میں بہار کے اقتصادی نظام میں بہتری آئے گی۔ شراب بندی کیلئے سخت قانون بنایا گیا ہے۔ اس قانون کی جو خلاف ورزی کرتا ہے اسے سزا ضرور ملے، اسے بھی آپ لوگوں کو دیکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ شراب بندی کی وجہ سے شراب کا ناجائز کاروبار بڑھے گا ، انہیں کہنے دیجئے۔ناجائز شراب کا کاروبار سرحدی علاقے سے ہونے کا خدشہ جتایا جاتا ہے۔ نیپال کی سرحد پر ایس ایس بی تعینات ہیں اور دیگر سرحدوں پر بھی سختی کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی قانون میں بھی یہ انتظام ہے کہ سرحدی علاقے میں ایک مقررہ دوری کے اندر شراب کی دکان نہیں کھولی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی ریاستوں میں بھی شراب بندی کیلئے آواز اٹھنے لگی ہے۔ وزیراعلیٰ نے انفرادی طور پر سبھی پبلک پراسکیوٹروں سے اپیل کی کہ جو بھی مقدمے اس قانون کے دائرے میں آتے ہیں ان پر خاص دھیان دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شراب بندی کی جو سیاسی اور سماجی تحریک شرو ع ہوئی ہے وہ قومی تحریک کی شکل لینے والی ہے۔ شراب بندی کا سماج پر مثبت اثر پڑا ہے۔ اس موقع پر چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ، ڈی جی پی پی کے ٹھاکر ،پٹنہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل ونود کمار سنگھ ،پرنسپل سکریٹری ہوم عامر سبحانی نے بھی اپنے اپنے جامع خیالات پیش کئے۔ ورک شاپ میں محکمہ داخلہ کی جانب سے پرنسپل سکریٹری عامرسبحانی کے ذریعہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کو میمنٹو پیش کیاگیا۔ورک شاپ میں تمام سینئرپولس افسران سمیت ڈائرکٹر پراسکیوشن آنند کشور،پبلک پراسکیوٹرس و دیگر افسران موجود تھے۔