رانچی، 26جون (معیز الدین خان)۔ کسی بھی ریاست کی خوشحالی، ترقی کا ایک پیمانہ ہوتا ہے، وہاں کی دانشورانہ ملکیت۔ دانشورانہ ملکیت کی ترقی منحصر کرتا ہے اس ریاست کے تعلیمی انفراسٹرکچر، تعلیمی ادارہ، اس کے چلانے میں شفافیت کے ماحول پر۔ غیر منقسم بہار کے دور میں بھی جھارکھنڈ ایک ایجوکیشن مرکز تھا۔ ہم نے اس روایت کو آگے بڑھایا ہے۔ مذکورہ باتیں وزیراعلیٰ رگھورر داس نے آج اپنی رہائش گاہ سے ڈیجیٹل انڈیا آؤٹ رچ مہم وین کو ہری جھنڈی دکھانے کے بعد اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت نے بھی ہماری صلاحیت کے مطابق قومی و بین الاقوامی سطح کا تعلیمی ادارہ کھولنے کی منظوری دی ہے۔ دھنباد کا آئی ایس ایم اب آئی آئی ٹی بن گیا ہے۔ سینٹرل یونیورسٹی، آئی آئی ایم، لاء یونیورسٹی، رکشا شکتی یونیورسٹی، آر آئی ٹی، بی آئی ٹی، ایکس ایل آر آئی، ایکس آئی ایس ایس تقریباً سات ڈینٹل کالج، تین میڈیکل کالج، کئی انجینئرنگ کالج جھارکھنڈ میں کوالیٹی اعلیٰ تعلیم مہیا کررہے ہیں۔ جبکہ یہاں کے اسکول بھی قومی معیاروں پر بھی کھرے اترتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رانچی میں کوچنگ اداروں کا ایک برا مرکز ہے۔ جہاں سے ہر سال ہزاروں طلبا بڑے اداروں میں پڑھنے کے لئے چنے جاتے ہیں۔
جھارکھنڈ ہمیشہ سے تعلیم کامرکز رہا ہے: وزیراعلیٰ

مرکزی حکومت نے ہماری صلاحیت کے مطابق قومی و بین الاقوامی سطح کا تعلیمی ادارہ کھولنے کی منظوری دہے