برلن،28جون (ایجنسی)۔ یورپی اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے اس وقت تک غیر رسمی بات چیت نہیں کی جائے گی جب تک اتحاد چھوڑنے کے لیے باضاطہ درخواست نہیں دی جاتی۔ برلن میں جرمن چانسلر چانسلر انجیلا مر کل کی فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند اور اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی سے بات چیت ہوئی۔ان ملاقاتوں کے بعد جرمن چانسلر نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ریفرینڈم میں یورپی اتحاد سے نکلنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے اسے’ بہت تکلیف دے اور قابل افسوس‘ قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ یورپی اتحاد کے معاہدے کا آرٹیکل 50 بہت واضح ہے جس کے تحت اگر کوئی رکن ملک یورپی اتحاد کو چھوڑنا چاہتا ہے تو اسے باضابطہ طور پر یورپی کونسل کو آگاہ کرنا ہو گا۔جرمن چانسلر کے مطابق اس اقدام کے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا ہے اور درخواست کے بعد یورپی کونسل بات چیت کے باقاعدہ اصول جاری کرے گا اور اس کے تحت کے اخراج پر بات چیت کی جائے گی۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ برطانیہ آرٹیکل 50 کے استعمال کرتے ہوئے باضابطہ اعلان، خط یا پھر بیان کے ذریعے یونین سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے اور معاہدے کے تحت علیحدگی کے اعلان کے بعد دو سال کے اندر اندر علیحدگی کا عمل مکمل ہو گا۔جرمن چانسلر کے مطابق:’اس کا مطلب ہے کہ اس نکتے پر ہم متفق ہیں، برطانیہ کے نکلنے پر اس وقت تک مزید غیر رسمی یا رسمی بات چیت کرنے کی مزید ضرورت نہیں جب تک یورپی کونسل کو برطانیہ کی جانب سے باقاعدہ درخواست موصول نہیں ہو جاتی۔‘اس موقعے پر فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند اور اٹلی کے وزیراعظم ماتیو رینزی نے زور دیا کہ برطانیہ کے اخراج کے عمل کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے شروع کیا جانا چاہیے تاکہ اتحاد کے باقی 27 ممالک دہشت گردی اور اپنی سرحدوں کو مستحکم کرنے جیسے چیلنجز پر توجہ دے سکیں،صدر اولاند نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم برطانیہ کے نکلنے کے سوال سے نمٹنے اور باقی 27 ممالک کے بارے میں نئے سوالات پر وقت ضائع نہ کریں کیونکہ اس میں غیر یقینی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔اٹلی کے وزیراعظم ماتیو رینزی نے کہا کہ ہم ایک طرف ہم افسردہ ہیں لیکن دوسری طرف یہ درست وقت ہے کہ ہم یورپی تاریخ میں نئی صفحے کا اضافہ کریں جو ہمیں متحد رکھے گا۔دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمان سے خطاب میں کہا کہ برطانیہ رسمی طور پر یورپی اتحاد سے نکلنے کے عمل کے لیے تیار نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے ہمیں اس چیز کا تعین کرنا ہو گا کہ ہمارے یورپی اتحاد سے کس طرح کے تعلقات ہوں گے۔وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے مطابق ان کے جانشین موسم خزاں تک منتخب ہو جائیں گے اور وہ ہی آرٹیکل 50 کے تحت کارروائی شروع کریں گے۔
یورپی یو نین کا بر طا نیہ سے غیر رسمی مذاکرات سے انکا ر

برطانوی ریفرینڈم میں یورپی اتحاد سے نکلنے کا فیصلہ بہت تکلیف دہ اور قابل افسوس: جرمن چانسلر