اروناچل پردیش میں بی جے پی کا پل منہدم

نئی دہلی، 13؍جولائی(آئی این ایس انڈیا ) مرکز کی مودی حکومت کو سپریم کورٹ کی طرف سے ایک اورجھٹکالگاہے۔سپریم کورٹ نے اروناچل پردیش میں بنی کلیکھو پل کی حکومت کو غیرآئینی قرار دے د یا ہے۔سپریم کورٹ نے گورنرکے فیصلہ کو بھی غیر آئینی قراردیا ہے ۔سپریم کورٹ نے کہاہے کہ ریاست میں15؍ دسمبر 2015 سے پہلے کی پوزیشن بحال ہوگی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت دوبارہ بحال ہو جائے گی کیونکہ اس سے پہلے ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی اورنبام تکی ریاست کے وزیراعلیٰ تھے ۔خاص بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے یہ فیصلہ سنایاہے اور پانچوں رکن اس فیصلے کو لے کر متفق تھے۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گورنر کاقبل از وقت اسمبلی سیشن بلانے کا فیصلہ اوراس کا پورا عمل غیر آئینی تھا ۔سپریم کورٹ کے مطابق گورنرنے اپنے اختیارات کا غلط طریقہ سے استعمال کیا ہے۔غورطلب ہے کہ اس سے پہلے اتراکھنڈ میں بھی سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعدکانگریس کی حکومت کو بحال کرنا پڑاتھا۔مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے لیے یہ دوسرابڑاجھٹکاہے۔اسی سال کئی مہینوں کے سیاسی بحران کے بعد اروناچل پردیش میں بی جے پی کے تعاون سے کانگریس کے باغی لیڈر کلیکھو پل نے ریاست کے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔کلیکھو پل کو کانگریس کے 19باغی ممبران اسمبلی کی حمایت اور باہر سے 11بی جے پی ممبران اسمبلی اور 2 آزاد ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل تھی۔ریاست میں اسمبلی کی60سیٹیں ہیں۔واضح رہے کہ ریاست میں آئینی بحران کی شروعات گزشتہ سال اس وقت ہوئی تھی جب 60رکنی اروناچل پردیش اسمبلی میں اس وقت کی کانگریس حکومت کے 47ممبران اسمبلی میں سے 21(ان میں دوآزادامیدوار)ممبران اسمبلی نے اپنی ہی پارٹی اور وزیر اعلی کے خلاف بغاوت کا بگل بجادیاتھا۔معاملہ نبام تکی اور ان سخت حریف کلیکھو پل کے درمیان کا ہے۔پل چاہتے تھے کہ تکی کی جگہ ان کو ریاست کا وزیر اعلی بنایا جائے۔اس کے بعد 26؍جنوری 2016کوریاست میں صدر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔اب کانگریس لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلی نبام تکی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔تکی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جمہوریت کو بچایا ہے،انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے انصاف ملا ہے۔اب وہ ریاست میں کانگریس کے 47ممبران اسمبلی سے بات چیت کریں گے۔اس کے بعد آگے کی پالیسی پر غور کیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر اپنے ردعمل میں کانگریس لیڈر راشد علوی نے کہا کہ عدالت عظمی کا یہ فیصلہ آئین اور جمہوریت کی فتح ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ملک میں ایسے حالات پیدا کر دئیے ہیں جس سے جمہوریت کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔گورنر مرکز کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔گورنر سنگھ کے کارکن لگتے ہیں۔