میں نے کبھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی : ذاکر نائک

ممبئی،15؍جولائی (آئی این ایس انڈیا )عالمی شہرت یافتہ اسلامی مفکر ڈاکٹر ذاکر نائک نے اپنی اشتعال انگیزتقریروں سے دہشت گردوں کے متاثر ہونے کے الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے جمعہ کو صفائی پیش کی۔نائیک نے کہاکہ میں اپنی معلومات میں، کبھی بھی کسی دہشت گرد سے نہیں ملا ہوں۔ڈاکٹر نائیک نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام طرح کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ساتھ ہی دعوی کیا کہ ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور جو ویڈیوز دکھائے جارہے ہیں ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ انہوں نے خود پر لگے اس سے متعلق الزامات کو جھوٹ پرمبنی قرار دیا۔نائیک سعودی عرب کے مدینہ سے اسکائپ کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔وہ ان دنوں وہاں کے دورے پر ہیں۔ڈاکٹرذاکرنائیک نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے کبھی خود کش حملوں کی وکالت نہیں کی ہے ، بلکہ ہمیشہ ان کی مذمت کی، کیونکہ اس سے معصوم لوگوں کی جانیں جاتی ہیں ، جو اسلام کے خلاف ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے بنگلہ دیش میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں شامل ان دہشت گردوں سے ملاقات کی تھی ، جن کے بارے میں مبینہ طورپرکہا گیا تھا کہ وہ آپ کی تقریرسے متاثرہیں؟۔تو انہوں نے کہاکہ اپنی معلومات میں کبھی بھی کسی دہشت گرد سے نہیں ملاہوں لیکن اگر لوگ میری بغل میں کھڑے ہوکر فوٹو کھنچواتے ہیں تو میں مسکرا دیتا ہوں، میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ میں ایک مہینہ میں ہزاروں لوگوں سے ملتا ہوں۔ذاکر نائک نے صاف کیا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ کسی بھی مال ، بازار یا عمارت میں جاکر خود کش حملے کرنا صحیح ہے۔ یہ صرف میرے حساب سے نہیں بلکہ اسلام کے حساب سے بھی بے قصوروں کو مارنا گناہ ہے۔ میں نے اپنی تقریروں میں یہ ضرور کہا کہ جنگ کے دوران کمانڈر کے حکم پر خودکش حملے کرنا جائزہے۔ میں امن کا داعی ہوں اور دنیا میں کسی بھی جگہ ہورہی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں۔ ڈاکٹرذاکر نائک نے کہا کہ ڈھاکہ حملے کے بعد ان کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے۔ میڈیا نے اب تک جتنے سوال اٹھائے ہیں ان کی بنیاد پر 30 سوالوں کے جواب میں نے پین ڈرائیو کے توسط سے دے دیئے ہیں۔ جنہیں پریس والوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ ذاکر نائک سے جب پوچھا گیا کہ آپ کی پیس ٹی وی پر پابندی کیوں لگائی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہم نے 2008 میں ٹیلی کاسٹ رائٹ کیلئے درخواست دی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا۔ اس کے بعد ہم نے پھر درخواست دی تو اس بار بھی ہمیں ٹیلی کاسٹ رائٹ نہیں دیئے گئے۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ وزارت اطلاعات ونشریات سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کرے مجھ سے نہیں ۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اسلامی چینل ہونے کی وجہ سے پیس ٹی وی کو ٹیلی کاسٹ رائٹ نہیں دیئے گئے۔ ذاکر نائک نے کہا کہ میں ہرقسم کی جانچ کیلئے تیار ہوں لیکن ابھی تک نہ پولس نے اور نہ ہی کسی جانچ ایجنسی نے مجھ سے یا میرے آفس سے رابطہ کیا ہے۔ اگر وہ مجھ سے رابطہ کریں گے تو میں جانچ میں مکمل تعاون کروں گا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش نے دعوی کیا تھا کہ ڈھاکہ کے کیفے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں شامل دہشت گردوں میں سے کم از کم دو ڈاکٹر نائیک کی تقریر سے متاثر تھے ۔ہندوستان ان دنوں اس الزام اور ڈاکٹر نائیک کی تقریروں ، تحریروں اور اکاؤنٹس کی تحقیقات کر رہا ہے۔