سارن 08 اگست (نمائندہ): سوشل میڈیا پر وائرل دیوی دیوتاؤں کے قابل اعتراض تصاویر سے بھڑکے تشدد نے سوموار کو کچھ نئے علاقوں کو اپنی زدمیں لے لیا۔ شہر کے نئی بازار میں پوجا کیلئے جارہے ایک نوجوان پر تلوار سے حملے کے بعد نئے سرے سے کشیدگی بڑھ جانے کی خبریں ہیں۔ کھیرا علاقے میں ایک فرقہ کے لوگوں نے سڑک جام کیا۔ اس درمیان قانون وانتظام کو لے کر انتظامیہ نے ملازمین کی چھٹی رد کردی ہے۔ ساتھ ہی اسکول کالج بند کردیئے گئے ہیں۔ سوموار کو نئے علاقے میں کشیدگی کے بعد چھپرہ میں تجارتی ادارے بند ہیں ۔چھپرہ میں سبھی پرائیویٹ ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں کوبھی انٹر نیٹ سروسز بند کرنے کو کہا گیاہے۔ سائبر کیفے بھی بند رکھنے کے احکامات ہیں۔دوسری جانب پڑوسی اضلاع کے تشدد کی آنچ سے بچانے کیلئے سیوان اور گوپال گنج کے ساتھ ویشالی ضلع کے سرحدی علاقوں میں بھی انٹر نیٹ سروسز سوموار کو بھی بند رکھی گئی ۔ ان ضلعوں کے حساس علاقوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔ ادھر سارن ضلع میں پولس نے شرپسند عناصر کی پہچان کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے اور ویڈیو فوٹج کی جانچ تیز کردی ہے۔ پورے معاملے کو لے کر مختلف تھانوں میں 15 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ دو درجن سے زیادہ لوگوں کواب تک گرفتار کیا جاچکا ہے۔ واضح ہوکہ اتوار کوایکما میں تشدد بھڑکا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ جلوس اور بند کی مخالفت کرنے پر یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ موقع پر پہنچی پولس نے لاٹھیاں بھانج کر لوگوں کو کھدیڑا ۔یہاں شرپسندوں نے پولس پر سنگ باری بھی کی۔ سنگ باری میں آدھا درجن سے زیادہ جوان زخمی ہوگئے۔ کئی دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ درجنوں گاڑیوں کوبھی نقصان پہنچایا گیا۔ بنکٹا میں بھی شرپسندوں نے ہنگامہ کیا حالات پرقابو پانے کیلئے آئی جی آپریشن کندن کرشنن موقع پرپہنچے۔ اس کے علاوہ پانا پور میں بھی لوگوں نے ہنگامہ کیااور ایک دکان میں آگ لگادی۔ یہاں مظفر پور زون کے آئی جی سنیل کمار نے صورتحال کو سنبھالا۔ مانجھی داؤد پور میں بھی کئی جگہوں پر گاؤں والوں نے ہنگامہ کیا۔ ضلع کے کچھ دیگر مقامات پر بھی چھٹ پھٹ واردات رونما ہوئے۔ دوسری جانب اس معاملے پر غور وخوض کیلئے بایاں محاذ کی پارٹیوں کی جانب سے کل جماعتی میٹنگ میں بھاجپا کو چھوڑ کر سبھی جماعتوں کے اہم لوگوں کی موجودگی رہی۔ اس میٹنگ میں بھاجپا کوبلایا ہی نہیں گیا۔ واضح ہوکہ جمعہ کو دیوی دیوتاؤں کی ہتک آمیز فحش فوٹو اور ویڈیو کو لے کر سارن ضلع کے مکیر پرسا، بھیلدی ، سونہواور گڑکھا میں جاکر ہنگامہ کیا گیا۔ واردات کو لے کر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے چھپرہ بند کا اعلان کیا تھا۔ بند حامیوں نے جلوس نکالا اور دکانوں کو بندا کرانے لگے۔ کئی جگہوں پر آگ زنی اور دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ مذہبی جذبات مجروح ہونے سے سنیچر کے روز غصائے لوگوں نے صاحب گنج اور سہجا ،مٹھیا میں مذہبی مقامات پر پٹرول بم پھینکے اور آگ لگائی۔ قانون وانتظام بنائے رکھنے کیلئے سینئر پولس وانتظامی افسر لگاتار گشت کررہے ہیں۔ اتوار کے دن ایڈیشنل پولس ڈائرکٹر جنرل (قانون وانتظام)آلوک راج ، پولس آئی جی (مہم) کندن کرشنن ،پولس جنرل انسپکٹر سنیل کمار ، کمشنر نرمدیشور لال ، پولس ڈی ایس پی اجیت کمار رائے ، ضلع مجسٹریٹ دیپک آنند ، پولس ایس پی پنکج کمار راج لگاتار گشت کررہے ہیں۔ ایس پی پنکج کمارراج نے بتایا کہ ویڈیو فوٹج اور تصویر وائر ل کرنے کے معاملے میں کل 25 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور الگ الگ تھانوں میں 15 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ امن وقانون بنائے رکھنے کیلئے اسٹیٹ ریپیڈ ایکشن فورس ، ایک کمپنی سنٹر ریپیڈ ایکشن فورس ، 500لاٹھی بل ، دو پلاٹون ایس ایس بی ، دو پلاٹون آئی ٹی بی پی کی تعیناتی کی گئی ہے۔ سبھی حساس مقامات پر لگاتار گشت کی جارہی ہے۔
چھپرہ : پھر بھڑکا تشدد ،افسران وملازمین کی چھٹیاں رد
