بہار میں مکمل شراب بندی کا فیصلہ رد

پٹنہ 30 ستمبر (یو این آئی) پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار میں مکمل شراب بندی سے متعلق ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن کو آج غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا۔ چیف جسٹس اقبال احمد انصاری اور جسٹس نونیت پرساد نے یہاں ریاست میں مکمل شراب بندی قانون کو چیلنج کرنے والی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے شراب بندی سے متعلق 05 اپریل 2016 کو جو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا وہ آئین کے مطابق نہیں ہے اس لیے اسے نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ ہائی کورٹ نے 20 مئی کو اس معاملے پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔قبل ازیں سماعت کے دوران عرضی گذار کی جانب سے ان کے وکلاء نے دلیل دی تھی کہ ریاستی حکومت نے نئے آبکاری قانون کے تحت یکم اپریل 2016 سے پوری ریاست میں دیسی شراب کی فروخت پر پابندی لگائی اور اس کے بعد مرحلہ وار طریقہ سے غیرملکی شراب پر بھی روک لگانے کی بات کہی تھی لیکن حکومت نے اچانک پانچ اپریل کو پوری ریاست میں مکمل شراب بندی کیلئے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے بار چلانے کیلئے یکم اپریل 2016 کو ایک سال کیلئے لائسنس دیا تھا اور ان کے موکلوں نے اس کیلئے رقم بھی جمع کردی تھی لیکن حکومت نے اچانک غیرملکی شراب کی فروخت پر بھی پابندی لگا دی، جو غلط ہے ۔ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل للت کشور نے دلیل دی کہ ریاست میں غیرملکی شراب پر پابندی ہندستانی آئین کے ضابطوں کے مطابق لگائی گئی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضابطوں کی بنیاد پر شہریوں کی صحت کے پیش نظر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے اور ایسا فیصلہ کرنا ریاستی حکومت کا حق بھی ہے ۔بعد میں بہار کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل للت کشور نے کہاکہ پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد غیرملکی شراب پر سے جہاں پابندی ہٹا دی گئی ہے وہیں دیسی شراب پر پابندی جاری رہے گی۔مسٹر کشور نے یہاں کہاکہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے غیرملکی شراب پر سے پابندی ہٹا لی ہے ۔ ریاست میں مکمل شراب بندی نافذ ہونے کے بعد غیرملکی شراب کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی تھی اور تمام غیرملکی شراب کی دکانوں کے لائسنس کو رد کردیا گیا تھا۔چیف ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ بغیر لائسنس کے غیرملکی شراب کی فروخت کرنا غیرقانونی ہوگا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دوسری ریاست سے شراب پی کر بہار آنے والوں کو اب غیرقانونی نہیں مانا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ دیسی شراب پر پابندی پہلے کی طرح ہی جاری رہے گی۔