مزدوروں کی ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر

نئی دہلی، 2ستمبر (یو این آئی) ملک کے تقریباً 21 کروڑ ورکرز اپنے 12 نکاتی مطالبات کی حمایت میں اور نریندر مودی حکومت کی مبینہ مزدور مخالف پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف آج یک روزہ ملک گیر ہڑتال پر رہے جس سے معمولات زندگی متاثر رہی اور18 ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہوا۔ غیر منظم سیکٹروں کی مزدور تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے ۔دس اہم مرکزی ورکرز تنظیموں کے زیراہتمام اس ہڑتال سے بینک، انشورنس، ڈاک، نقل و حمل، مارکیٹ، کان کنی کی صنعت اور کچھ دوسرے سیکٹروں پر ہڑتال کا وسیع اثر دیکھا گیا۔تاہم ضروری خدمات کو ہڑتال سے باہر رکھا گیا ہے ۔کیرالہ اور ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں عوامی ٹرانسپورٹ نظام ٹھپ رہا اور ذاتی گاڑی بھی نسبتا کم دکھائی دیں۔ بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کے کاروبار پر بھی اثر دیکھا گیا۔ہڑتال سے پہلی بار ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کا کام کاج بھی متاثر رہا۔کوئلہ کانوں میں کوئی کام کاج نہیں ہوا۔آل انڈیا ٹرید یونین کانگریس اور مرکزی لیبر تنظیموں کی یونین سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین (سیٹو) نے کہا کہ حکومت ان کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ لیبر یونین 40 ملازمین والے کارخانوں کو لیبر قوانین سے باہر رکھنے کے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے ملک کی سلامتی کو خطرہ ہونے کی بنیاد پر بالخصوص دواسازی، ریلوے اور دفاعی سیکٹروں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی مخالفت کی ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت والی بھارتیہ مزدور یونین نے ہڑتال سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے ۔دہلی میں ورکرز تنظیموں نے جنتر منتر پر مظاہرہ کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے ۔سیٹو کے جنرل سکریٹری تپن کمار سین اور دیگر ورکرز رہنماؤں نے کارکنوں سے خطاب کیا۔ان لیڈروں نے کہا کہ جب تک مزدور مخالف پالیسیوں کو حکومت جاری رکھتی ہے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت جارحانہ انداز میں اقتصادی اصلاحات کو نافذ کر رہی ہے اور ان سے لیبر مفادات پر حملے کئے جا رہے ہیں۔آل انڈیا بینک ملازمین یونین کے جنرل سکریٹری سی۔ ونکٹ چلم نے دعوی کیا کہ ہڑتال پوری طرح کامیاب ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے ملک بھر میں بینک کی خدمات پر اثر پڑا ہے ۔ملک کے تمام حصوں میں کارکنوں کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔تمام ریاستوں کے دارالحکومت اور ضلع کوارٹروں میں بھی ورکرز تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔ دہلی کے انڈسٹریل سیکٹروں میں کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور فیکٹریوں کے مرکزی دروازے پر کی۔دہلی میں نرسوں نے تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کی حمایت کی اور گرفتاری دی۔کچھ ریاستوں میں کارکنوں نے ٹائروں میں آگ لگا کر سڑکوں اور ریلوے لائنوں کو بند کر دیا۔سرخ پرچم لہراتے ہوئے مزدوروں نے سرکاری دفاتر پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے ۔کچھ جگہوں پر کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور ورکرز رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔تاہم جان و مال کے نقصان کی اب تک کوئی اطلاع نہیں ہے ۔